کفایت شعاری پر عمل درآمد کے حوالے سے مانیٹرنگ کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر کفایت شعاری اور سادگی پالیسی پر عمل درآمد کے حوالے سے مانیٹرنگ کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔
کفایت شعاری پر عمل درآمد کے حوالے سے مانیٹرنگ کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے، نوٹیفکیشن وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر جاری کیا گیا ہے۔
کمیٹی میں وفاقی وزرا اسحاق ڈار، رانا تنویر حسین، سید امین الحق ، نذیر تارڑ اور طارق بشیر چیمہ شامل ہیں، جب کہ مشیر قمر زمان کائرہ اور وزیر مملکت پاور ڈویژن ہاشم نوتیزئی بھی کمیٹی کا حصہ ہیں۔
تمام وفاقی وزراء کا تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ
کمیٹی کابینہ کے اجلاس میں کفایت شعاری کے حوالے سے لئے گئے فیصلوں کے نفاذ کا جائزہ لے گی، ہر وفاقی وزارت، ڈویژن و محکمے کا پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر تجاویز کمیٹی کے سامنے پیش کرے گا۔
تمام وفاقی وزراء کا تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ
22 فروری کو وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ اجلاس فیصلہ کیا گیا کہ تمام وفاقی وزراء رضاکارانہ طور پر تنخواہیں، الاؤنسز اور مراعات چھوڑ رہے ہیں، اور کابینہ کا کوئی ممبر اور حکومتی افسر بزنس کلاس میں سفر نہیں کرے گا، جب کہ کابینہ اراکین اور سرکاری افسران فائیو اسٹار ہوٹل قیام نہیں کریں گے۔
وفاقی کابینہ کےاراکین کی تںخواہ اور مراعات کیا ہیں؟
ایک وفاقی وزیرکی ماہانہ تنخواہ 2 لاکھ روپے ہوتی ہے، جب کہ ایک وفاقی وزیرکو رہائشی الاؤنس کی مد میں ایک لاکھ 3 ہزار 125 روپے ملتے ہیں۔
وفاقی وزیر یوٹیلیٹی بلز کی مد میں 22 ہزار روپے خرچ کر سکتا ہے، اور اس کے علاوہ وفاقی وزرا گاڑی، پٹرول، ٹی اے ڈی اے، میڈیکل الاؤنسز کے بھی مستحق ہوتے ہیں۔
وزیرمملکت کی ماہانہ تںخواہ ایک لاکھ 80 ہزارروپے ہے، اور اسے 93 ہزار 750 روپے رہائشی الاؤنس ملتا ہے، اس کے علاوہ ایک وزیر مملکت کو 6 ہزارماہانہ الاؤنس اور 22 ہزار روپے یوٹیلیٹی بلز کیلئے ملتے ہیں۔ وزیر مملکت کو گاڑی، پٹرول، ٹی اےڈی اے، میڈیکل الاؤنس بھی ملتا ہے۔
وفاقی وزیر اور وزیرمملکت کے اسٹاف کی تعداد 5 ہوتی ہے، انہیں پرائیوٹ سیکرٹری، پرسنل اسسٹنٹ اور اسٹینوگرافر ملتے ہیں، پرسنل اسٹاف میں قاصد اورنائب بھی ملازمین میں شامل ہیں۔
وزیرمملکت اور وفاقی وزیر کو گھر میں دفتر بنانے کے اخراجات بھی ملتے ہیں، ان کے فیملی اراکین اور 4 ملازمین کا ریلوے اور فضائی سفر بھی مفت ہے، گھریلو سامان کی شفٹنگ کے اخراجات بھی سرکار برداشت کرتی ہے۔
Comments are closed on this story.