پیپلزپارٹی سندھ نے مردم شماری پر اعتراضات اٹھا دیئے
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور سینیٹر نثار کھوڑو نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیجیٹل مردم شماری میں خامیاں موجود ہیں۔ مردم و خانہ شماری کیلیے شناختی کارڈ کی شرط لازمی ہونی چاہیے۔
نثار کھوڑو کا مزید کہنا ہے کہ غیرملکی غیر قانونی تارکین وطن کیلیے الگ خانہ رکھا جائے، جو جہاں موجود ہے اسے وہاں گنا جائے، سندھ کو 2017 کی مردم شماری میں کم گنا گیا تھا۔2010میں 35 لاکھ تارکین وطن پاکستان میں موجود تھے اور سندھ میں تارکین وطن کی تعداد 25 لاکھ ہے، 2023 تک تارکین وطن کی تعداد میں مزید اضافہ ہوچکا ہے۔
انھوں نے کہا کہ حتمی مردم شماری کی لسٹ پر نئے انتخابات ہوں، موجودہ حکومت نے نئی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اعتراض کے باجود ماضی کی حکومت نے مردم شماری کی عارضی لسٹ کو حتمی قرار دیا۔
نثار کھوڑو کےمطابق مردم شماری کا تعلق این ایف سی سے ہے، آبادی کے تناسب سے این ایف سی میں حصہ بڑھنا چاہئے، ہر5 سال بعد نیا این یف سی ایوارڈ آنا چاہئے۔
پاکستان میں اس وقت پہلی ڈیجیٹل مردم شماری جاری ہے، ساتویں مردم و خانہ شماری کا عمل بیس فروری سے شروع ہوا اور 30 اپریل تک مردم شماری کے تمام مراحل مکمل کر لیے جائیں گے۔
مردم و خانہ شماری کے پہلے مرحلے کے تحت 3 مارچ تک از خود رجسٹریشن ہوگی، یکم مارچ سے یکم اپریل تک گھر گھر جا کر ڈیٹا جمع کیا جائے گا۔
2 اپریل سے 20 اپریل تک ڈیٹا فائنل کیا جائے گا اور 30 اپریل تک مردم شماری کے تمام مراحل مکمل کر لیے جائیں گے۔
Comments are closed on this story.