محکمہ ایری گیشن کی غفلت، باجوڑ میں بنائے گئے چیک ڈیمز خراب ہونے لگے
زرگرئی چیک ڈیم ضلع باجوڑ کے علاقہ ناواگئی کے مقام پرچھ سال پہلے 120 ملین روپے کی لاگت سے پہاڑکے دو گھاٹیوں کے درمیان بنایا گیا ہے جس کو بارانی پانی کے ساتھ چشموں کا بہتا پانی بھی پہاڑوں سے آتا ہے ۔
ناواگئی کے سیاسی وسماجی شخصیت مولانا خان زیب نے اس حوالے سے بتاتے ہوئے کہا کہ اس سے ایک کھیت اورگھر کو پانی نہیں ملا بلکہ دوسال بعد ناقص ڈیزائننگ کی وجہ سے یہ ڈیم ریت سے بھر گیا۔ دوسال پہلے یہاں پر کچھ 600 ملین روپے سے اس ڈیم سے پانچ سو گز کے فاصلے پر ایک اور ڈیم بنایا گیا مگر اس سے بھی آج تک نہ ایک گھر کو پینے کا پانی فراہم کیا گیا ، نہ ہی آبپاشی کیلئے کوئی پلان بنایا گیا ہے۔ اگر اس ڈیم سے پانی دینے کیلئے صحیح منصوبہ بندی کی گئی تو نہ صرف ناواگئی تک اس سے پینے کا صاف پانی مہیا کیا جاسکتا ہے بلکہ آبپاشی کیلئے بھی یہ ہزاروں ایکڑ زمین کو سیراب کرتے ہوئے پانی کی بچت کرسکتا ہے۔
ایری گیشن ڈیپارٹمنٹ باجوڑ کے مطابق چیک ڈیم، سمال ڈیم سے چھوٹا ہے جوکہ ہم پریمیل فلو پر بناتے ہیں (یعنی جاری پانی پر) ،جو بارانی پانی کے بہاؤ کو کم کرنے کیلئے مدد گار ثابت ہوتا ہے، بارش میں تو ویسے بھی پانی کا بہاؤ زیادہ ہوتا ہے لیکن فلڈ واٹر میں اگر آپ دیکھیں تو دریا خشک ہوتا ہے۔ جب بارش ہوتی ہے تو اس میں پانی آجاتا ہے، اب ہم کوشش کرتے ہیں کہ چیک ڈیم دریاؤں میں ایسے مقام پر تعمیر کئے جائیں جہاں سٹیب سلوب نہ ہو( تیزسلوب)، اس پر لاگت کم آتی ہے، اس کی اونچائی 20 فٹ سے لیکر ساٹھ فٹ یا اس سے بھی زیادہ تک ہوتی ہے، اس کے علاوہ چیک ڈیم بنانے کا مقصد ہے کہ جہاں پر ایک کلو میٹر اسکوائر میں پانی موجود ہے وہاں گراونڈ واٹر میں اضافہ ہو جائے، اور اگر چشمے موجود ہوں تو وہ ڈویلپ ہو جائیں، پانی جم جائے اور اس میں اضافہ ہو سکے۔
دوسرا مقصد یہ ہے کہ قدرتی حادثات یعنی سیلاب کو کنٹرول کرتا ہے، اگر پانی کا بہاؤ زیادہ ہو تو چیک ڈیم میں پانی جمع ہو کراس کے بہاؤ میں کمی لاتا ہے جس سے نقصان کا اندیشہ کم ہو جاتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ یہ پانی بھی چیک ڈیم کیلئے کار آمد ثابت ہوسکتا ہے، اس کے علاوہ جہاں ایک کلو میٹر اسکوائر میں گراونڈ واٹر ہوتا ہے اس کو اٹھاتا ہے، جہاں 5 فٹ 10 فٹ یہ ہر علاقہ پر انحصار کرتا ہے۔
مولانا خان زیب کا کہنا ہے کہ ناقص تعمیرات کی وجہ سے ڈیم کے دیواروں میں سراخ بن گئے ہیں اور جمع ہونیوالا پانی ضائع ہورہاہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دیواروں کی تعمیر میں ناقص میٹریل استعمال کیا گیا ہے۔ جس سے سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ اس حوالے سے بھی تحقیقات کی ضرورت ہے۔
زرگرئی چیک ڈیم میں ناقص میٹریل استعمال کے حوالے سے رابطہ کرنے پر محکمہ ایری گیشن باجوڑ کے سب ڈویژن ناوگئی کے ایس ڈی او عمر حنیف نے بتایا کہ فیزون میں سال 2014 - 2015 میں پانی ذخیرہ کرنے کیلئے جگہ بنائی تھی جس پر 60سے 65لاکھ روپے تک لاگت آئی تھی، اس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ پانی کو ذخیرہ کیا جائے۔ ایک تو یہ کہ لوگوں کو پینے کا صاف پانی مل سکے اور اگرپانی ذیادہ ہوجائے تو لوگ ایری گیشن مقصد کیلئے بھی استعمال کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی جو بنایا ہے وہ چیک ڈیم ہے اور یہ آبپاشی کے مقصد کیلئے ہے۔ جون 2021 میں مکمل ہونے والے اس منصوبے پر 3کروڑ 3لاکھ روپے کی لاگت آئی ہے۔ چیک ڈیم بنانے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ بارانی پانی ذخیرہ کیاجائے، سیلاب کے نقصانات کو کم کیاجائے،پانی کی سطح کو بڑھایاجائے،اور جو پانی ذخیرہ کیاجائے وہ ایری گیشن کے مقصد کیلئے استعمال کیاجائے۔
ایک سوال کے جواب میں ایس ڈی او ناوگئی عمر حنیف نے بتایا کہ لوگوں کے الزامات بے بنیاد اور غلط ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ باجوڑ میں اور چیک ڈیم بھی بنائے گئے ہیں جن میں گنگ، شینکوٹی، اتمانخیل اور زوربندر شامل ہیں۔
باجوڑ کے علاقہ ناوگئی سے تعلق رکھنے والے حاجی ولایت خان سے جب پانی کے کمی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ناوگئی میں پینے کا پانی بہت مشکل سے ملتا ہے، آبپاشی کیلئے پانی تو دور کی بات ہے۔ یہاں دور دور سے لوگ پینے کے لئے گدھوں پر پانی لانے پر مجبور ہیں۔ اور جو استطاعت رکھتے ہیں تو وہ ٹینکر کے ذریعے اپنے گھروں کو پانی لاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر چیک ڈیم اسلئے بنایاگیاہے کہ پانی کا بہاو ذیادہ ہو تو پھر یہ مقصد اب تک کیوں حاصل نہیں کیا گیا ہے کیونکہ ناوگئی میں پانی کی قلت ہے اورکئی ٹیوب ویلز پانی کی سطح نیچے چلے جانے کے باعث خشک ہوگئے ہیں۔
علاقے کے سرکردہ رہنماء شیخ جہانزادہ نے سوال اٹھایا کہ بارانی ڈیموں کا بہت زیادہ فائدہ ہوتاہے لیکن زرگرئی ڈیم ایک ایسے مقام پر بنایاگیاہے جس سے کسی کسان کو فائدہ نہیں ملا۔
اس ڈیم سے وہاں کے زمینداروں کو کیا فوائد ملتے ہیں؟ اس کے جواب میں شیخ جہانزادہ نے کہا کہ وہاں پر موجود چیک ڈیم میں پانی ذخیرہ نہیں ہوتا کیونکہ ڈیم کی دیواروں میں ناقص میٹریل استعمال کیاگیاہے ۔ ناقص میٹریل استعمال کرنے کی وجہ سے دیواریں کمزور ہیں اور دو دن تک پانی سٹور ہونے کے بعد ڈیم خشک ہوجاتاہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس ڈیم سے کسی بھی زمیندار/کسان کو اۤبپاشی کیلئے پانی نہیں دیاگیا۔ جس مقام پر ڈیم بنایاگیاہے اُس سے بہتر جگہیں بھی تھیں مگر حکام کی غفلت کی وجہ سے اسے ایک ایسی جگہ بنایاگیا جہاں اۤبادی کم ہے ۔
انہوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ اس کی اعلیٰ سطح پر انکوائری کی جائے۔ علاقہ کے عوام سے مشاورت کرکے دوبارہ مرمت یقینی بنائی جائے تاکہ عوام کو فائدہ مل سکے اور سرکاری خزانےسے خرچ ہونیوالے کروڑوں روپے ضائع نہ ہوجائیں۔
شیخ جہانزادہ نے مزید بتایا کہ ناوگئی پہاڑی علاقہ ہے اوریہاں کچھ جگہوں پر پانی کا لیول 72، 75 فٹ نیچے ہیں۔ جبکہ بعض جگہوں میں 120،130 گز نیچے ہوتاہے۔
اس خبر میں ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ چیک ڈیم جس مقصد کی لئے تعمیر کی جاتی ہے وہ مقصد اس سے پورا ہوسکتا ہے یا نہیں۔
اس سلسلے میں ہم نے ایک غیر جانبدار انجینئر سے رائے لینے کی کوشش کی مگرایسا ممکن نہ ہوسکا تاہم باجوڑ کے مقامی صحافی حنیف اللہ جان جو کہ ماضی میں اس طرح کے ایشوز پرکام کرچکے ہیں، سے رابطہ کیاگیا تو انہوں نے بتایا کہ نواگئی علاقہ زرگرئی میں چیک ڈیم جس مقصد کیلئے بناتھا وہ پانی کی سطح اوپر کرنا اور اسے ذخیرہ کرنا تھا لیکن ہم نے خود دیکھا کہ اس ڈیم سے یہ مقصد پورا نہیں ہوا اور مقامی لوگ بھی اس کی تائید کرتے ہیں۔
Comments are closed on this story.