’آئین میں کہیں نہیں کہ صدر مملکت صوبائی اسمبلی انتخابات کی تاریخ نہیں دے سکتے‘
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹیو ڈیویلپمنٹ اند ٹرانسپیرینسی (پلڈیٹ) کے سربراہ اور سینئیر تجزیہ کار احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ اصولی طور پر دیکھا جائے تو صدر مملکت کی بات بالکل درست ہے، منی بجٹ آئین کا ایک بہت اہم دستاویز ہے اور اسے پارلیمنٹ سے ہی پاس ہونا چاہئیے، بجائے اس کے کہ اسے آرڈیننس کی صورت میں پاس کیا جائے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت ایک آرڈیننس جاری کرکے ٹیکسوں کے ذریعے اضافی ریونیو اکٹھا کرنا چاہتی ہے۔
جس پر صدر مملکت نے آرڈیننس کی مخالفت کرتے ہوئے وزیر خزانہ کو تجویز پیش کی کہ معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا زیادہ مناسب ہوگا۔
صدر مملکت کے آرڈیننس جاری کرنے سے انکار پر احمد بلال محبوب نے آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں صدر مملکت آرڈیننس کے زریعے کئی چیزیں پاس کرواچکے ہیں، اس لئے ان سے امید کی جارہی تھی کہ منی بجٹ بھی وہ آرڈیننس کے زریعے لے آئیں۔
ایک سوال کے جواب میں احمد بلال نے کہا کہ منی بجٹ جوائنٹ سیشن سے اس وقت پاس ہوتا ہے جب ایک ایوان سے پاس ہوجائے اور دوسرا ایوان اسے مقررہ مدت میں پاس نہ کرسکے۔ یہ بل قومی اسمبلی میں ہی جائے گا اور قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے بھی صدر مملکت کی ضرورت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی سے بل منظور ہوجائے تو صدر دستخط میں تاخیر کرسکتے ہیں، یہ بل منظوری کیلئے صدر پاکستان کے پاس جائے گا اور صدر اس میں بھی 20 سے 25 دن کی تاخیر کرسکتے ہیں۔ بل کی منظوری میں تاخیرسے حکومت کو مزید نقصان ہوگا۔
گورنر ہاؤس پنجاب میں آج ایک اجلاس ہوا جس میں گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نےکہا کہ میں نے اسمبلی تحلیل نہیں کی اس لئے الیکشن کی تاریخ دینے کا مجاز نہیں، کوئی ماورائے قانون اقدام نہیں اٹھانا چاہتا، معاملے پر عدالتی فیصلے کی تشریح ضروری ہے۔
اس پر گفتگو کرتے ہوئے احمد بلال نے کہا کہ گورنر پنجاب کا مؤقف درست ہے، انہوں نےاسمبلی تحلیل نہیں کی، گورنر پنجاب کو پنجاب اسمبلی کے الیکشن کی تاریخ نہیں دینی چاہئے، صدر مملکت بھی الیکشن کمیشن سےمشاورت کرکے پنجاب اسمبلی کے الیکشن کی تاریخ دے سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت کو قانونی ماہرین سے مشاورت کرنی چاہئے، صدر مملکت بھی آئین سے انحراف کر رہے ہیں، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ صدر صوبائی اسمبلی کے الیکشن کی تاریخ نہیں دے سکتے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ایڈووکیٹ احمد اویس کا منی بجٹ اور صدر مملکت کے انکار کے سوال پر کہنا تھا کہ منی بجٹ انتہائی حساس معاملہ ہے، عوام پہلے ہی مہنگائی سے پس رہے ہیں، 50 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے۔ مہنگائی میں مزید اضافہ ہوا تو غریب عوام کا کیا بنے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ منی بجٹ کا معاملہ اسمبلی میں جانا چاہئے، ایوان میں منی بجٹ پر بحث ہونی چاہئے، آرڈیننس لانے کا مقصد صرف پوائنٹ اسکورنگ ہے، حکومت بال کو صدر کے کورٹ میں ڈالنا چاہتی ہے۔
احمد اویس نے کہا کہ اسمبلی میں اتفاق رائے پیدا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی ) کے رہنما ندیم افضل چن نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت بھی تاخیر سے آئی ایم ایف میں گئی تھی، اسحاق ڈار نے بھی آئی ایم ایف جانے میں تاخیر کی۔
انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کے پاس آرڈیننس جاری نہ کرنے کی وجہ ہونی چاہئے، انہیں آرڈیننس جاری کرنے سے انکار نہیں کرنا چاہئے تھا، صدرمملکت کا رویہ جمہوری نہیں۔
ندیم افضل چن نے کہا کہ منی بجٹ بل کیلئے قانون سازی میں پانچ چھ دن لگ جائیں گے، صدر مملکت بل کو نہیں روک سکیں گے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن سے معاشی استحکام آئے گا؟ صوبائی الیکشن ہوگئے تو کیا نتائج کو تسلیم کیا جائے گا؟
پی پی رہنما نے کہا کہ الیکشن سے بھاگنے کی روایت بن گئی تو مستقبل میں مسائل ہوں گے، پی ٹی آئی کو حکومت کے ساتھ بیٹھنا چاہئے، کیا پی ٹی آئی غیریقینی کی صورتِ حال بڑھانا چاہتی ہے؟
Comments are closed on this story.