عدالت نے شیخ رشید کو مری پولیس کے حوالے کر دیا
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق وزیرداخلہ شیخ رشید کا راہداری ریمانڈ منظور کرلیا۔
عدالت نے درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے شیخ رشید کو ایک دن کے راہداری ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
عدالت نے شیخ رشید کو کل 2 بجے تک متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں تھانہ مری کی جانب سے شیخ رشید کے راہداری ریمانڈ کی درخواست پر سماعت ہوئی، تفتیشی ٹیم شیخ رشید کو اڈیالہ جیل سے اسلام آباد کچہری لے کر پہنچی۔
شیخ رشید روسٹرم پر آئے اور کہا کہ مجھ پر جھوٹا مقدمہ بنایا گیا ہے، پولیس میرے بھائی ہیں، میں 16 بار وزیر رہا ہوں، میری سیاسی ہمدردیاں بدلنا چاہتے ہیں، میں نے دونوں فونز کے پاسورڈ پولیس کو دے دیے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ فوج سے کبھی لڑائی نہیں لڑی، میں فوج کا ہوں، میں اس عمر پر ہمدردیاں نہیں بدلوں گا۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ مری پولیس نے گھنٹوں مجھ سے تفتیش کی ہے، تمام کام آبپارہ پولیس نے کیا، مری ، لسبیلہ اور کراچی پولیس معصوم ہے، میرے پیسے، موبائل اور گھڑیاں پولیس نے نکال لیں، میرے موبائل میں کسی بھارتی یارا کے ایجنٹ کا نمبرنہیں۔
جج نے مری پولیس سے استفسار کیا کہ کیا پہلے راہداری ریمانڈ کی استدعا کی؟ جس پر تفتیشی افسر تھانہ مری نے جواب دیا کہ پہلی بار کررہے ہیں، اس سے پہلے نہیں کی۔
شیخ رشید کے وکیل علی بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید اس وقت حراست میں ہیں، راہداری ریمانڈ اور سفری ریمانڈ 2 مختلف چیزیں ہیں، مری پولیس کی جانب سے راہداری ریمانڈ کی استدعا پہلے مسترد ہوچکی، شیخ رشید کہیں بھاگے نہیں جارہے، حراست میں ہیں۔
شیخ رشید کے راہداری ریمانڈ کی درخواست کی مخالفت وکیل علی بخاری نے شیخ رشید کے راہداری ریمانڈ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے مؤقف پیش کیا کہ مری پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج ہوا، جس کی مدعیت میں مقدمہ درج ہو وہ تفتیش نہیں کرسکتا، شیخ رشید کے گھرپردھاوا بولا گیا، آئین انسانی حقوق فراہم کرتا ہے۔
وکیل علی بخاری نے مؤقف اپنایا کہ شیخ رشید کی جانب سے سولہ باروزیر رہنے کے بیان سے کس کو خطرہ ہوگیا؟ متعلقہ جوڈیشل مجسٹریٹ چھٹی پرہیں، مری پولیس کل بھی راہداری ریمانڈ کی استدعا کرسکتی تھی۔
وکیل شیخ رشید نے کہا کہ کیا ہوم سیکریٹری لاہور، ڈی سی راولپنڈی یا متعلقہ انتظامیہ کو گرفتاری سے آگاہ کیا گیا؟ شیخ رشید کے گھر سے سب کچھ برآمد کرلیا، پھر راہداری ریمانڈ کیوں چاہیئے؟
جج نے استفسار کیا کہ راہداری ریمانڈ مسترد ہونے کے فیصلے کی کاپی ہے؟ جس پرمی پولیس نے جواب دیا کہ کوئی فیصلہ جاری نہیں ہوا، زبانی کلامی بات ہوئی۔
شیخ رشید نے کہا کہ میری تھانہ مری میں درج مقدمے میں پیشی ہو چکی ہے۔ مجھ سے جیل میں تھانہ مری میں درج مقدمے میں تفتیش ہو چکی ہے۔
پراسیکوٹر عدنان نے شیخ رشید کے راہداری ریمانڈ سے متعلق دلائل میں کہا کہ آپ کی عدالت سے صرف راہداری ریمانڈ کے حوالے سے معاملہ آیا ہے، شیخ رشید جوڈیشل ریمانڈ پرہیں، شیخ رشید کو مری کی عدالت میں پیش کرنا ہے۔
عدالت نے شیخ رشید کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ منظور کرتے ہوئے جمعرات کو متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
دوسری جانب شیخ رشید کی ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست سیشن جج طاہر محمود نے ایڈیشنل سیشن جج کو بھجوا دی۔
ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا درخواست ضمانت پر جمعرات کو سماعت کریں گے۔
ادھر لاہورہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے شیخ رشید کی جانب سے مری میں درج مقدمے کے اخراج کے لئے دائر درخوست منظورکرلی۔
عدالت نے ریکارڈ طلب کرتے ہوئے ایس ایچ او تھانہ مری اور تفتیشی آفیسر کو 2 ہفتے بعد طلب کرلیا۔
اس سے قبل شیخ رشید کے خلاف مری میں درج مقدمے کے تفتیشی افسر نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد سے ان کی طلبی کی درخواست کی تھی۔
تفتیشی افسر تھانہ مری نے درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ شیخ رشید فی الوقت اڈیالہ جیل میں حراست میں موجود ہیں، ان کو تھانہ مری میں درج مقدمے میں شاملِ تفتیش کیا جا چکا ہے۔
تفتیشی افسر تھانہ مری نے استدعا کی تھی کہ عدالت شیخ رشید کے راہداری ریمانڈ کے لئے طلبی کے احکامات جاری کرے۔
جس کے بعد ڈیوٹی مجسٹریٹ رفعت محمود خان نے تھانہ مری کے تفتیشی افسر کی شیخ رشید کو آج طلب کرنے کی درخواست منظور کرلی تھی۔
شیخ رشید کی طلبی کی درخواست منظورکیے جانے کے بعد مری پولیس شیخ رشید کواڈیالہ جیل سے لے کر ایف 8 کچہری روانہ ہوئی۔
Comments are closed on this story.