Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

’آئی ایم ایف کے ڈالرز آگئے تب بھی ڈیفالٹ کرجائیں گے‘

'شیخوں کے پیسے آپ نہیں دے رہے اگر وہ جاتے ہیں تو آپ نے ویسے ہی ڈیفالٹ کرجانا ہے'
شائع 06 فروری 2023 09:16pm
تصویر بزریعہ گیٹی امیجز
تصویر بزریعہ گیٹی امیجز

ماہر معاشیات مہتاب حیدر کا کہنا ہے کہ اگر آئی ایم ایف پروگرام نہیں ہوا تو ڈیفالٹ ہمارے دروازے پر کھڑا ہے۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں میزبان عاصمہ شیرازی سے آئی ایم ایف مطالبات اور ملکی معیشت پر بات کرتے ہوئے مہتاب حیدر نے بتایا کہ ہمارے پاس فارن کرنسی کے ذخائر تقریباً 3 ارب ڈالرز کے باقی ہیں، ہمارے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ ہم آئی ایم ایف کے پروگرام پر عملدرآمد کریں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی بنیادی شرط یہ ہے کہ ہم اپنا فسکل کیپ بتائیں، ہم نے جب بجٹ پیش کیا تو وعدہ کیا تھا کہ بنیادی خسارہ کو سرپلس کریں گے، 152 بلن روپے کا ٹارگٹ رکھا گیا تھا۔

ماہر معاشیات مہتاب حیدر کہتے ہیں کہ اب بنیادی خسارہ 1.2 کھرب ہے، جس میں سے 4 سے 5 ارب روپیہ ہم سیلاب کے اخراجات کی مد میں مانگ رہے ہیں، باقی 800 ارب روپے کا گیپ ہے جسے کور کرنے کیلئے یا تو آپ کو اپنے اخراجات میں کمی کرنی پڑے گی یا نئے ٹیکس لگانے پڑیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پاور سیکٹر کیلئے ایک سرکولر ڈیٹ مینجمنٹ پلان دیا، اگر ہم سات روپے ٹیرف میں بڑھائیں تو اس میں 675 ارب روپے کی اضافی سبسڈی ہے، آئی ایم ایف اس پر نہیں مان رہا۔ وہ کہتے ہیں کہ سبسڈی کم کریں اور ٹیرف میں 12 سے 13 روپے اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

مہتاب حیدر نے کہا کہ ہمارے پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) پر بھی شارٹ فال ہے، ہم پیٹرول پر پی ڈی ایل 50 روپے کرچکے ہیں، ڈیزل پر چالیس روپے ہے، یا تو ہم 10 روپے کے اس گیپ پر ہم پی ڈی ایل لگائیں، یا پیٹرولیم مصنوعات پر صفر جنرل سیلز ٹیکس کو 17 فیصد کریں، یا ہر چیز پر عائد 17 فیصد جی ایس ٹی کو بڑھا کر 18 فیصد کردیں، اس کا فیصلہ حکومت نے کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ گیس ٹیرف ہے، اوگرا ٹیرف میں 74 فیصد اضافے کا کہہ چکا ہے، حکومت چاہتی ہے کہ 300 یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کیلئے قیمت نہ بڑھے، آئی ایم ایف کہہ رہا ہے اسے 200 یونٹس تک کریں۔

مہتاب حیدر کہتے ہیں کہ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ڈالرز ہمارے پاس نہیں ہیں، اگر آئی ایم ایف پروگرام نہیں ہوا تو ڈیفالٹ ہمارے دروازے پر کھڑا ہوگا۔

ان کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا پروگرام اگر ہم لاگو کریں تو اس وقت 27.6 فیصد مہنگائی ہے جو بڑھ کر 30، 35 یا 40 فیصد تک جاسکتی ہے، لیکن نہیں کیا تو اس کی کوئی حد نہیں ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے تین بڑے اخراجات ہیں ایک دفاع، دوسرا ترقیاتی کام اور تیسرا حکومتی امور، پنشنز اور سبسڈیز ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ سبسڈیز کو کم کریں تو ٹیرف پر بوجھ پڑے گا، ترقیاتی کاموں کو دیکھیں تو پہلے ہی سیلاب سے تباہی ہے، دفاعی بجٹ چھیڑنا حکومت کیلئے سیاسی طور پر بڑا مشکل ہے، لیکن غیر محارب اخراجات میں تو کمی کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے تمام وزارتوں کو کہا تھا کہ وہ بجٹ میں 15 فیصد تک کمی کریں اور سرکاری تنخواہوں میں 10 فیصد کمی کی تجویز تھی۔

’آئی ایم ایف کے ڈالرز آگئے تب بھی ڈیفالٹ کرجانا ہے‘

اسی حوالے سے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر عون عباسی نے کہا کہ آج سے دس مہینے پہلے ہم سب جانتے تھے کہ یہ ٹائی ٹینک ڈوب رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر ہمارے پاس دو ارب ڈالرز آئی ایم ایف سے آبھی جاتے ہیں تو ہمارے ذخائر اس وقت 3.1 بلین ڈالرز ہیں، ہوگئے پانچ ارب ڈالرز۔ آپ کا ایک مہینے کا امپورٹ بل 3 ارب ڈالر ہے، صرف کراچی میں آپ کو دو ارب ڈالراز کی ایل سیز کی ادائیگیاں کرکے مال ریلیز کرانا ہے، بینکنگ سیکٹر میں جن لوگوں نے سرمایہ کاری کی ہے ان کے پیسے آپ نے روکے ہوئے ہیں، شیخوں کے پیسے آپ نہیں دے رہے اگر وہ جاتے ہیں تو آپ نے ویسے ہی ڈیفالٹ کرجانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی صورتِ حال کو بہتر بنانے کے لیے برآمدات بڑھانی ہیں، ہمیں طویل مدتی پالیسیاں بنانی پڑیں گے۔

’مشرف نے کوئی ایسا کام نہیں کیا کہ خراجِ تحسین دیں‘

سینیٹر مولا بخش چانڈیو سے جب پروگرام میں آئی ایم ایف کی شرائط کا سوال ہوا تو انہوں نے کہا کہ میں کوئی معاشی آدمی نہیں ، لیکن سیاسی استحکام ہی معاشی استحکام لائے گا۔

ان سے جب آج سینیٹ اجلاس میں مرحوم جنرل (ر) پرویز مشرف کی وفات پر فاتحہ خوانی اوردعا کی مخلافت پر سوال ہوا تو انہوں نے کہا کہ مشرف نے دو دفعہ آئین توڑا تھا، کوئی ایسا کام نہیں کیا تھا کہ خراجِ تحسین پیش کیا جائے، پی پی نے مشرف کی وفات پراجتماعی خراج تحسین پیش نہیں کیا، کسی نے انفرادی دعا کی تو وہ الگ بات ہے۔

’جیل بھرو سے حکومت کو کوئی مسئلہ نہیں‘

جیل بھرو تحریک کی کامیابی کے سوال پر سینیٹر عون عباسی کا کہنا تھا کہ جو بندہ گولیوں سے نہیں ڈرا وہ جیل سے کیسے ڈرے گا، ہر پاکستانی جیل میں جائے گا، لوگ اس نظام کو سپورٹ نہیں کرتے، لوگ گرفتاریاں اس لیے دیں گے کیوں کہ وہ اُس کو مانتے ہیں۔

جس پر مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ جیل بھرو سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، جیل میں خود جائیں گے نہیں مگر نوجوانوں کو بھیج دیں گے، عمران خان خود ڈرے ڈرے بیٹھے ہیں، خواتین کو گھر کے سامنے بٹھایا ہوا ہے کہ عمران خان کو کوئی گرفتارنہ کرے۔

IMF

Jail Bharo Tehreek