Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

فواد چوہدری کا مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا

عدالتی حکم کے باوجود فواد چوہدری سوا گھںٹہ تاخیر سے عدالت میں پیش
اپ ڈیٹ 28 جنوری 2023 06:28pm
فوٹو — اسکرین گریب
فوٹو — اسکرین گریب

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے کے کیس میں پولیس کی جانب سے درخواست پر فواد چوہدری کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

جوڈیشل میجسٹریٹ وقاص راجا نے فوادچوہدری کے خلاف مقدمہ خارج کرنےکی درخواست مسترد کرتے ہوئے پولیس کی استدعا پر پی ٹی آئی گرفتار رہنما کا جسمانی ریمانڈ سے متعلق محفوظ فیصلہ سنایا اور انہیں پیر کو عدالت پیش کرنے کا حکم دیا۔

اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد حسین چوہدری کو عدالتی حکم پر سوا گنٹے کی تاخیر کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد چہرے پر کپڑا ڈال کر پہنچایا گیا۔

فیصل چوہدری نے عدالت سے فواد چوہدری کی ہتھکڑی کھولنے کی استدعا کی، جس پر فواد چوہدری کے وکیل بابر اعوان نے سوال کیا چابی ادھر ہی ہے یا مانگ کر لائیں گے؟ جس پر عدالت نے فواد چوہدری کی ہتھکڑیاں کھولنے کاحکم دیا۔

جو میں نے کہا ہے میں اس پر قائم ہوں، فواد چوہدری

اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے دوران پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار رائے میرا حق نہیں، اس کا مطلب ملک میں جمہوریت نہیں ہے۔

فواد چوہدری کا عدالت کے روبرو کہنا تھا کہ طاقتور لوگ سمجھتے ہیں ان پر تنقید کرنا ریاست سے غداری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو میں نے کہا ہے میں اس پر قائم ہوں، جو باتیں کیں ان کو مانتا ہوں اور کہتا ہوں کہ یہ میرا حق ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ طاقت ور لوگ سمجھتے ہیں ان پر تنقید درحقیقت غداری ہے، تاریخ اس بات کا تعین کرے گی کہ کون درست تھا اور کون غلط۔

انہوں نے کہا کہ میں منہ پر اچھا اچھا کہوں اور باہر جا کر گالیاں دوں یہ کونسی عزت ہے، اگر چیف الیکشن کمشنر تنقید نہیں لے سکتے تو آپ اس طرح کے عہدے نہ لیں۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس نے پولیس کی اپیل پر فواد چوہدری کو طلب کرتے ہوئے ساڑھے 12 بجے تک پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں فواد چوہدری کیس پر سماعت جاری ہے، جسٹس طاہر محمود خان پولیس کی ریمانڈ مسترد کرنے کی نظرثانی درخواست پر سماعت کر رہے ہیں۔

فواد کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر

دورانِ سماعت فواد چوہدری کے وکلاء نے مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کردی، عدالت نے فواد چوہدری کی ڈسچارج کی درخواست پر سرکاری وکیل سے دلائل طلب کرلئے۔

سرکاری وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ڈسچارج کی درخواست تب آسکتی ہے جب ریکارڈ پر شواہد موجود نہ ہوں، فواد چوہدری کے خلاف کافی مواد ریکارڈ پر موجود ہے، اس لئے ڈسچارج کی درخواست مسترد کی جائے۔

جسٹس طاہر محمود نے فواد چوہدری کے وکیل بابر اعوان کو کہا کہ آپ اپنے دلائل کا آغاز کریں، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ سرکاری وکیل نے کچھ دلائل دیے، جواب الجواب میں کچھ دلائل میں دوں گا۔

فواد چوہدری کے وکیل بابراعوان نے کہا کہ آج کل تو یہ سرزمین بے آئین بنا دی گئی ہے، قانون میں ملزم سزا ہوجانے تک معصوم سمجھا جاتا ہے، پراسیکیوٹر نے کہا فواد کی فوٹو کی تصدیق کروانے کیلئے لاہور لے کر جانا ہے، فواد چوہدری کی کوئی وڈیو لیک تو نہیں جس میں معلوم کروانا ہو کہ ٹانگ مرد کی ہے یا عورت کی۔

وکیل بابراعوان کی جانب سے بیان سے متعلقہ یوایس بی بھی عدالت کو فراہم کی گئی۔

دورانِ سماعت بابر اعوان نے کہا کہ عدالت کو نہیں بتانا چاہتا لوگوں کو یہاں سے کہاں لے جایا جاتا ہے، نہیں بتا سکتا کہ کہاں لے جا کر لوگوں کو ننگا کیا جاتا ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ مجھے بتایا گیا کہ فواد چوہدری کو ساڑھے 12 بجے طلب کیا گیا، ایک بج گیا ہے ابھی تک فواد چوہدری کو پیش نہیں کیا جا سکا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس عدالت سے بڑی مینجمنٹ موجود ہے، آپ توصرف اس کمرے کوریگولیٹ کرتے ہیں۔

جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ فواد چوہدری کو لایا جا رہا ہے وہ راستے میں ہیں۔

جس پر بابر اعوان نے کہا کہ ایک بار اور میرے دلائل میں خلل ڈالا گیا تو میں بیٹھ جاؤں گا، اپنے گھوڑوں کولگام دیں، آپ کی حاضری لگ گئی ہے، آپ کو بڑا افسر بنا دیا جائے گا جیسا آپ کا ایس ایچ او ہے۔

بابر اعوان کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کو لاہور ہائیکورٹ میں پیش نہیں کیا گیا، ایک وزیر نے کہا فواد کو 6 بجےایک جج کے پاس پیش کریں گے، میں اسے انصاف کہوں یا مینجمنٹ کہوں، یہ کیا ہے؟

انہوں نے کہا کہ اگر دہشتگردی کی دفعہ لگاتے تو میں ایس ایچ او کو ہتھکڑی لگانے کی استدعا کرتا، پولیس نے ایف آئی آر میں 7 پولیس رولز کی خلاف ورزی کی ہے، آئی جی پنجاب، چیف سیکرٹری، سیکرٹری داخلہ کو مقدمہ کی کاپی بھیجی ہے، ایف آئی آر سیکرٹری داخلہ سے آئی، فواد کو اٹھا لیا اب اس کو ریکورکرو۔

فواد چوہدری کا جسمانی ریمانڈ مسترد ہونے کا فیصلہ چیلنج

دوسری جانب پولیس نے بھی فواد چوہدری کا جسمانی ریمانڈ مسترد ہونے کا فیصلہ سیشن کورٹ میں چیلنج کردیا۔

دورانِ سماعت فواد چوہدری کے وکیل بابراعوان نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو بات کرنے سے روک دیا، جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل اور بابر اعوان میں تلخ کلامی ہوگئی۔

بابر اعوان کا کہنا تھا کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے لڑائی کرنی ہے تو باہر کریں۔

جس پر جسٹس طاہر محمود خان نے کہا کہ اعتراض تب کریں جب میں الیکشن کمیشن کے وکیل کو اجازت دوں۔

پراسیکیوٹر نے عدالت میں الیکشن کمیشن کے مقدمے کا متن پڑھا، عدالت نے سرکاری وکیل کو اپیل سے متعلقہ حصہ پڑھنے کی ہدایت کی۔

دورانِ سماعت سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ وائس میچ کرنے کیلئے فوٹوگرامیٹری ٹیسٹ کرانا ہے، اس کے بیان کے پیچھے کون ہے یہ دیکھنا ہے۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ فواد چوہدری پارٹی کے کس بندے سے رابطے میں تھے یہ دیکھنا ہے۔

دو روزہ ریمانڈ کے حوالے سے سرکاری وکیل نے کہا کہ عملی طور پر فواد چوہدری ایک دن ہمارے پاس رہے ہیں۔

پولیس کی جانب سے دائراپیل میں استدعا کی گئی کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیا جائے اور فواد چوہدری کا مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

سیشن جج طاہر محمود خان نے سماعت کرتے ہوئے کہا کہ دو دن کے جسمانی ریمانڈ میں کیا تفتیش کی؟

جس کے جواب میں اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ فوٹو گرامیٹری ٹیسٹ کروانا ہے، عملی طورپر ہمیں ریمانڈ کا ایک دن ملا، فوٹو گرامیٹری ٹیسٹ پنجاب فرانزک لیب میں ہونا ہے۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ملزم کے وکلاء کونوٹس کی تعمیل ہوجائے پھردلائل دیں، جس کے بعد سیشن جج طاہر محمود خان نے سماعت میں وقفہ کیا۔

درخواست ضمانت پر سماعت

اس سے قبل اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے گرفتار رہنما فواد حسین چوہدری کی ضمانت درخواست پر سماعت ہوئی۔

ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر نے درخواستِ ضمانت پر سماعت شروع کی تو فواد چوہدری کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ہم دلائل دینے کیلئے تیار ہیں۔

جس پر ایڈیشنل جج فیضان حید نے کہا کہ میرے سامنے ریکارڈ ہی نہیں توسماعت کیا کروں؟

عدالت نے سماعت 10 بجے تک ملتوی کردی۔

فواد چوہدری کی گرفتاری

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کو الیکشن کمیشن اور ان کے اہل خانہ کو دھمکیاں دینے کے الزام میں بدھ 25 جنوری کو علی الصبح لاہور میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

بعدازاں، پولیس انہیں ماتحت عدالت سے راہداری ریمانڈ لے کر اسلام آباد لے آئی۔

لاہور ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کو پیش کرنے کی ہدایت کی لیکن اس پر عمل نہ ہوا۔ عدالت نے درخواست خارج کردی۔

پی ٹی آئی رہنما کے خلاف تھانہ کہسار اسلام آباد میں الیکشن کمیشن حکام کو دھمکانے کا مقدمہ درج ہے۔

اسلام آباد

Bail

Fawad Chaudhary

Pakistan Tehreek Insaf

Fawad Chaudhry arrested