اسٹبلشمنٹ سے رابطہ، ’عمران صدر علوی کو استعمال کرکے پھینک دیتے ہیں‘
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور وزیراعظم کے معاون خصوصی قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ انتخابات آئین کے تحت ہونے چاہئیں۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں میزبان عاصمہ شیرازی سے گفتگو میں قمر زمان کائرہ نے کہا کہ آئین کے تحت اگر کوئی غیرمعمولی صورتِ حال پیدا ہوجائے تو اتنخابات مؤخر ہوسکتے ہیں۔
مردم شماری کے سوال پر معاونِ خصوصی نے کہا کہ مردم شماری امید ہے کہ مارچ سے شروع ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات پرانی حلقہ بندی کے تحت 90 دن میں ہوں گے، عام انتخابات نئی مردم شمای کے بعد ہوسکتے ہیں۔
عاصمہ شیرازی کے ایک سوال پر سابق ایڈووکیٹ جنرل احمد اویس کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمیشنر نے مارچ میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے سامنے کھڑے ہوکر کہا تھا کہ چار سے پانچ ماہ میں انتخابات کی تیاریاں مکمل ہوجاتی ہیں۔
احمد اویس کی بات کے ردعمل میں قمر زمان کائرہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ حکومت نہیں ہوتا، حکومت کابینہ ہوتی ہے، انتخابات کی تاریخ کابینہ دے سکتی ہے۔
صدر مملکت کے اسٹبلشمنٹ سے پی ٹی آئی کے رابطے کے سوال پر سینئیر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ عمران خان عارف علوی کو استعمال کرتے ہیں اور پھینک دیتے ہیں۔ انہوں نے پہلے بھی عارف علوی کو اسٹبلشمنٹ سے رابطے کیلئے استعمال کیا ہے اور پھر انہیں ڈمپ کیا ہے، جس کے نتیجے میں عارف علوی اپنی کریڈیبلٹی کھو بیٹھے ہیں۔
اسی حوالے سے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ صدر صاحب بھلے آدمی ہیں، لیکن صدر علوی کی عمران خان کے سامنے نہیں چلتی، صدر صاحب کہتے ہیں ہم بات چیت کرنا چاہتے ہیں لیکن خان صاحب نے کہا؟
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں خان صاحب سے بات چیت کرنے پر اعتراض نہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ہم نے عمران کو کہا جلدی اتنخابات کا مطالبہ تو رکھ سکتے ہیں لیکن پیشگی شرائط نہ رکھیں۔
پنجاب اسمبلی ٹوٹنے پر فائدہ اٹھانے کی بات پر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ چوہدری پرویز الہیٰ صاحب نے فری ول کے ساتھ اسمبلی نہیں توڑی۔ ہم کوشش میں تھے کہ اسمبلی نہ ٹوٹے۔ ہمارا فائدہ تھا کہ جمہوری نظام چلتا رہے۔
احمد اویس کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں عمران خان کے ذہن میں تھا کہ اسمبلیاں توڑیں گے تو قومی اسمبلی بھی توڑ دیں گے اور الیکشن کروا سکیں گے۔
عمران خان کی گرفتاری پر احتجاج نہ کئے جانے کے امکان پر احمد اویس نے کہا کہ عمران خان اگر گرفتارہوں گے تو ملک کے اندر احتجاج ہوگا، ان کے بارے میں قومی تاثر قائم ہوچکا ہے کہ وہ عوام کی بات کرتے ہیں۔
Comments are closed on this story.