فواد کی گرفتاری، ’عمران خان بھی ذہنی طور پر تیار ہیں‘
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کی گرفتاری پر پی ٹی آئی رہنما صداقت علی عباسی کا کہنا ہے کہ فواد چوہدری نے اپنا مؤقف پیش کیا تھا۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے صداقت علی عباسی کا کہنا تھا کہ فواد کو منہ پر کپڑا ڈال کر عدالت میں پیش کیا گیا، یہ کپڑا جمہوریت کے منہ پر تھا، اس سے فواد کو کوئی فرق نہیں پڑا، فواد چوہدری کو گرفتار کرکے ن لیگ نے بدنامی مول لی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما عظمیٰ بخاری نے صداقت عباسی کی بات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری نے خود کہا ان کے اوپر بغاوت کے مقدمے میں ہوں گے، انہوں نے 180 پر ایک میٹنگ کے دوران ہم 34 افراد پر بغاوت کا مقدمہ کرایا۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ نہ تو ہمیں خوشی ہے اور نہ یہ ہم نے کیا ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان ایک آئینی ادارہ ہے، ان کے خلاف پہلے ہی توہینِ الیکشن کمیشن کا کیس چل رہا ہے، انہوں نے فیملی کو دھمکی دی ہے تو یہ توہین کا نہیں کرمنل کیس ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن کمیشن کو جوتی کی نوک پر رکھتے ہیں۔ اب فیملی کو دھمکی دی ہے تو انہوں نے ایف آئی آر درج کرا دی، ایف آئی آر درج ہوگی تو بندہ گرفتار ہی ہوگا نا۔
ایک سوال کے جواب میں صداقت عباسی نے کہا کہ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے آنے کے بعد ہمارے اوپر ظلم کرنے والے پولیس افسر تعنیات کردیے گئے۔ ن لیگ کو انتظار ہے کہ کوئی انتشار ہو اور انہیں فرار کا راستہ ملے، محسن نقوی اس سارے عمل میں ایک مہرے کا کردار ادا کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
محسن نقوی کی تعیناتی پر عمران خان کے اعتراض کے حوالے سے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ عمران خان کو اپنے علاوہ سب پر اعتراض ہے، اب ہم اتنے سارے عمران خان کہاں سے لائیں جو ہر ایک پوسٹ پر لگائے جاسکیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کو سزا ہوئی تھی تو کیا ہمیں پتا نہیں تھا کہ فیصلہ کیسے ہوئے، واٹس ایپ گروپ پر جے آئی ٹی کیسے بنی؟ ہم نے سرنڈر کیا اور سزائیں بھگتیں، عمران خان نے ن لیگ کو نقصان پہنچانے کے لیے ہر حربہ استعمال کیے۔ ہمیں بھی اعتراض تھا لیکن ہم نے غنڈہ گردی نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی حسن عسکری کے نام پر اعتراض تھا، مگر ہم سیاسی پروسیس کا حصہ رہے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ یہ اداروں کے خلاف لوگوں کو اکسا رہے ہیں، ان کے خلاف بغاوت کے مقدمے نہ ڈالیں تو کیا مرغی چوری کے ڈالیں؟ یہ لوگ ریاست کے خلاف بغاوت پھیلانا چاہ رہے ہیں۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے صحافی اور تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ فواد چوہدری کے بیان میں پارٹی پالیسی کا عکس نظر آتا ہے اور وہ اس کا اظہار کر بھی چکے ہیں، عمران خان نے تو اس بھی زیادہ بہت کچھ کہا ہوا ہے، اگر سڈیشن (بغاوت) کی بات ہے تو پھر عمران خان سے شروعات ہونی چاہئیے۔
انہوں نے کہا کہ انصاف کا معیار سب کے ساتھ ایک ہونا چاہئیے، نواز شریف کی 2016 کی حکومت کے ساتھ کیا مسئلہ تھا بینظیر کی حکومتوں کے ساتھ کیا مسئلہ تھا؟ 2018 میں عمران خان کی حکومت کو لانے کیلئے بہت کچھ پیروں تلے روندا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان ذہنی طور پر تیار ہیں کہ انہیں گرفتار کیا جاسکتا ہے۔
Comments are closed on this story.