Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

’میاں صاحب آئیں گے تو کیسز لڑیں گے‘

الیکشن کمیشن یا سپریم کورٹ پی ٹی آئی کے استعفوں کی واپسی کا فیصلہ کریں گے، شاہد خاقان کی "فیصلہ آپ کا" میں گفتگو
شائع 23 جنوری 2023 08:48pm

سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ہونے والے بڑے پاور بریک ڈاؤن کی تحقیقات ہوں گی۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں میزبان اور سینئیر صحافی عاصمہ شیرازی سے گفتگو میں شاہد خاقان عباسی نے بجلے کے اتنے بڑے بریک ڈاؤن کے حوالے سے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ کوئی سازش ہوئی ہے، ٹیکنیکل فالٹ ہوسکتا ہے، دو سال پہلے بھی ایسا ہی بریک ڈاؤن ہوا تھا۔

پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں صوبائی اسمبلیوں کے اتنخابات ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت تین مہینوں میں انتخابات کرانے پڑتے ہیں، انتخابات کی تاریخ الیکشن کمیشن دیتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کی مدت مخصوص اور غیرمعمولی حالات میں بڑھ سکتی ہے، اگر کسی سبب الیکشن نہیں ہوپاتے تو نگران سیٹ اپ کی مدت بڑھ سکتی ہے۔

شاہد خاقان نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے موقع پر بھی نگران سیٹ اپ کی مدت بڑھی تھی۔

ن لیگی رہنما نے کہا کہ مختلف ایوانوں کے انتخابات الگ بھی ہوسکتے ہیں اور اکٹھے بھی ہوسکتے ہیں۔

ملکی معیشت پر بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ معاشی صورتِ حال یقیناً غیرمعمولی ہے۔

نومنتخب نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن رضا نقوی کی تقرری پر پی ٹی آئی کے تحفظات پر شاہد خاقان نے کہا کہ محسن نقوی کوئی سیاسی شخصیت نہیں ہیں، الیکشن کمیشن نے فیصلہ کردیا، اب اس فیصلے کو چیلنج کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی کی پسند یا ناپسند کی بنیاد پر نگراں وزیراعلیٰ نہیں آسکتا۔

الیکشن کمیشن پر پی ٹی آئی کی تنقید کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سکندر سلطان راجا کی بطور چیف الیکشن کمشنر تعیناتی کا فیصلہ اتفاق رائے سے ہوا تھا، موجودہ چیف الیکشن کمشنر کا نام پرویز خٹک نے تجویز کیا تھا، چیف الیکشن کمشنر کی کارکردگی بہت بہتر رہی ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان اپوزیشن کے طور پر کبھی قومی اسمبلی میں نہیں آئے۔

پی ٹی آئی کے استعفوں کے سوال پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں سمجھتا تھا کہ اسپیکر کو پہلے دن ہی سے استعفے منظور کر لینے چاہیے تھے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان تو اسمبلی توڑ کر باہر نکلے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بدقسمتی سے استعفے واپس لئے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے، الیکشن کمیشن یا سپریم کورٹ استعفوں کی واپسی کا فیصلہ کریں گے۔

مائنس ون اور ریڈ لائن کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کاٹا تو نواز شریف کے نام پر لگا تھا، عمران خان الیکشن لڑنے کے عادی ہیں، ان کے نام کے اوپر تو کاٹا لگا ہی نہیں، البتہ نواز شریف کے نام پر لگا کاٹا ابھی تک نہیں ہٹا۔

کوئی نئی جماعت بنانے کے سوال پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں کوئی نئی جماعت نہیں بنا رہا۔

ن لیگ میں آوازوں اور لیڈر شپ کے فیصلوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اضطراب تو حکومتی جماعتوں میں رہتے ہیں، جماعتوں میں اندرونی فیصلے ہوتے رہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ لیڈرشپ سے متعلق جماعتوں میں ووٹنگ نہیں ہوتی، ووٹر اور ورکر کو فیصلے منظور کرنا پڑتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن ہمیشہ متفقہ ہوتے ہیں، پوری دنیا میں بھی سیاسی جماعتوں میں اسی طرح لیڈر شپ آتی ہے۔ الیکشن جماعتوں کو تقسیم کردیتا ہے، اس لئے جماعتوں میں الیکشن نہیں کروائے جاتے۔

ان کا کہنا تھا کہ جماعتوں کے اندر اختلاف رائے ہوتا ہے، مگر فیصلہ ہوجاتا ہے تو سب کو ماننا پڑتا ہے، ہماری جماعت کے بارے میں فیصلہ ووٹر اور ورکرز کریں گے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ نواز شریف ن لیگ کے قائد اور شہباز شریف صدر ہیں۔

مریم نواز کے پارٹی لیڈرشپ سنبھالنے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی پارٹی کے لیے خدمات ہیں، مریم نواز کے بارے میں پارٹی جب فیصلہ کرے گی تب ہم فیصلہ کریں گے۔

ملک کے مسائل میں گھرنے کے بعد دوبارہ الیکشن میں جانے پر پیش آنے والی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا یقیناً ہمیں الیکشن میں مشکلات آئیں گی، ہماری حکومت نے حالات کو بہتر کرنے کی کوشش کی ہے۔ مگر یہ تو حقیقت ہےکہ ہم حالات کو بہتر چھوڑ کر جائیں گے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ مفتاح نے پانچ مہینے محنت سے کام کیا اور کامیابی حاصل کی، فیصلے کابینہ نے کیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار بھی محنت سے کام کررہے ہیں، مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں، معاشی چیلنجز ایک دن میں ختم نہیں ہوتے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاست کے اندر کوئی گارنٹی نہیں ہوتی، مسلم لیگ ن نے سیاسی قیمت ادا کی ہے، ن لیگ کا بیانیہ اس کی کارکردگی ہے۔ ایک رائے ہے کہ ہم اپنی کارکردی بتانے میں ناکام رہے ہیں۔

نواز شریف کی واپسی کے سوال پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف یقیناً وطن واپس آئیں گے، مگر فیصلہ ان کے ڈاکٹر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میاں صاحب آئیں گے تو کیسز لڑیں گے، انہیں غیر معمولی حالات میں نااہل کیا گیا تھا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عدالتوں کو ازخود نوٹس لے کر فیصلہ ختم کردینا چاہیے تھا۔

پروگرام کے آخری لمحات میں انہوں نے کہا کہ ہمارا نظام اس آئین کے تحت نہیں چل رہا، آئین کی نفی ہوتی رہی ہے، آئین کو توڑا مروڑا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ادارےاپنا رول آئین میں متعین کردیں۔ سسٹم کو ڈی ریل نہیں ہونا چاہیے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ انتخابات بھی مسائل کا حل نہیں ہیں، عدلیہ، میڈیا اور ادارے ملک کے مفاد کے لیے ایک جگہ بیٹھ کر بات کریں۔

Shahid Khaqan Abbasi

Maryam Nawaz