Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

صوبائی اپیکس کمیٹیاں بحال، کسی ملک کو دہشت گردوں کو پناہ دینے کی اجازت نہیں دینگے، قومی سلامتی کمیٹی

معیشت کو نقصان پہنچانے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر نظر رکھی جائے گی
اپ ڈیٹ 03 جنوری 2023 08:16am
  • معیشت کی بحالی کے لیے تجاویز منظور
  • کسی کو بھی معاشی عدم استحکام لانے کی اجازت نہیں ہو گی
  • ڈالر کی اسمگلنگ روکنے کیلئے کارروائیاں کی جائیں گی

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت تین گھنٹے تک جاری رہنے والے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں صوبائی اپیکس کمیٹیاں بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس کے بعد اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کسی ملک کو دہشت گردوں کو پناہ دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزرا بلاول بھٹو، خواجہ آصف، اسحاق ڈار، رانا ثنااللہ، مریم اورنگزیب سمیت سروسز چیفس اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان بھی شریک ہوئے جب کہ اجلاس میں ڈی جی آئی بی اور ڈی جی ایف آئی اے خصوصی دعوت پرشریک ہوئے۔

اجلاس میں ملک کی سکیورٹی صورت حال سے متعلق اہم فیصلےکیے گئے۔

ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے امن دشمنوں کے خلاف سخت کارروائیوں اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث افراد سے کوئی رعایت نہ برتنے پر بھی اتفاق ہوا۔ فیصلہ کیا گیا کہ قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر پر کھڑی نگاہ رکھی جائے گی۔

وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی قیادت وفاقی اور صوبائی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان کے مطابق کریں گی۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ میٹنگ میں صوبائی سطح پر ایپکس کمیٹیاں بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، قومی سلامتی معاشی سیکیورٹی کے گرد گھومتی ہے، معاشی خود انحصاری اور آزادی نہ ہو تو ملکی خود مختاری اور وقار پر دباؤ آتا ہے۔

اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ کسی بھی ملک کو دہشتگردوں کیلئے پناہ گاہیں اور ان کو سہولت فراہم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، پاکستان اپنے لوگوں کے تحفظ کا حق محفوظ رکھتا ہے، پوری قوت کے ساتھ دہشتگردی سے نمٹا جائے گا۔

اعلامیہ کے مطابق معیشت کے حوالے سے بھی اہم فیصلے ہوئے۔ ڈالر کی سمگلنگ روکنے کیلئے حکومت اقدامات کرے گی اور روک تھام کیلئے ادارے مل کر کام کریں گے۔

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ تمام ادارے ملکی معیشت کیلئے مل کر کام کریں گے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ فورم نے معیشت کی بحالی کیلئے پیش کی جانے والی تجاویز منظور کرتے ہوئے قرار دیا کہ کسی کو بھی معاشی عدم استحکام لانے کی اجازت نہیں ہو گی۔

ملک دشمنوں کےایجنڈے کو آگے بڑھانے اور معیشت کو نقصان پہنچانے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر نظر رکھنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

سلامتی کمیٹی نے وزیر اعظم اور وفاقی اکائیوں کی قیادت میں جاری امدادی کوششوں کو بھی سراہا۔

اپیکس کمیٹیاں کیا ہیں؟

2015 میں جب پاکستان میں دہشت گردی عروج پر تھی تو نیشنل ایکشن پلان کے تحت تمام صوبوں میں اپیکس کمیٹیاں قائم کی گئی تھیں جن کا وفاق کے تیار کردہ نیشنل ایکشن پلان کا صوبائی سطح پر عمل درآمد کرانا تھا۔

صوبائی اپیکس کمیٹیوں میں گورنر، وزیراعلیٰ، صوبائی وزرا اور صوبے میں تعینات سینئر سیکورٹی کمانڈرز اور اعلیٰ ترین بیوروکریٹ شامل ہوتے تھے۔

مثال کے طور پر سندھ کی اپیکس کمیٹی میں گورنر، وزیراعلیٰ اور وزرا کے علاوہ کور کمانڈر کراچی، ڈی جی رینجرز، آئی ایس آئی سیکٹر کمانڈر، آئی جی سندھ،، شعبہ انسداد دہشت گردی کے آئی جی، چیف سیکریٹری، سیکریٹری داخلہ اور دیگر افسران شامل تھے۔

دہشت گردی کے واقعات میں کمی آنے کے بعد اپیکس کمیٹیاں ختم ہوگئی تھیں۔

Prime Minister

national security meeting

National Security Committee

Pakistan Afghanistan Border