دیا بھیل کے قتل کے الزام میں 7 مقامی جادوگر گرفتار
سندھ کے ضلع سانگھڑ میں پولیس نے متعدد افراد کو ایک 44 سالہ خاتون کے قتل کے الزام میں حراست میں لے لیا ہے۔ ان میں 7 مقامی جادوگر بھی شامل ہیں جنہیں اس علاقے میں ”بھوپے“ کہا جاتا ہے۔
قتل ہونے والی خاتون دیا بھیل کا تعلق سندھ کی ہندو برادری سے ہے۔ بھیل سندھ کے غریب طبقات میں سے ہیں۔
سانگھڑ کے ڈپٹی صاحب گاؤں میں دیا بھیل کی لاش منگل کو اس کے گھر سے آدھا کلومیٹر دور ملی تھی۔ اس کے جسم کے ٹکڑے کیے گئے تھے۔ سر جسم سے الگ کیا جا چکا تھا۔
سندھ سے پی پی کی سینیٹر کرشنا کماری نے ایک ٹوئیٹ شیئر کی جس میں بتایا گیا کہ دیا بھیل کے سر سے تمام جلد کاٹ دی گئی تھی۔
پولیس کو اسی بنا پر شبہ ہے کہ ان کے قتل کا تعلق کسی سفلی عمل سے ہو سکتا ہے۔
پی پی رہنما اور وزیرخارجہ نے اس قتل کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس سے رپورٹ طلب کی۔ جب کہ بھارت بھی اس معاملے کو اچھال رہا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بدھ کو کہا کہ پاکستان اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔
دیا بھیل بیوہ تھیں۔ ان کی چار بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ سانگھڑ شہر کے 18 کلومیٹر کے فاصلے پر گاؤں ڈپٹی صاحب میں رہنے والی اس خاتون نے اپنی تین بیٹیوں کو بیاہ دیا تھا جب کہ ایک بیٹے اور بیٹی کے ساتھ رہ رہی تھیں۔
دونوں بچوں کا کہنا ہے کہ ان کی والدہ گھاس کاٹنے گئی تھی لیکن اس کی لاش ملی جس کی قطع برید کی گئی تھی۔
اس ظالمانہ قتل نے پورے علاقے کو لرزہ دیا۔ پولیس نے قتل عمد کی دفعہ 302 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات چھ اور سات کے تحت سنجھورو پولیس اسٹیشن پر ایف آئی آر درج کرلی ہے۔
سندھ کے اقلیتی امور کے وزیر گیان چند ایسرانی جمعہ کو دیا بھیل کے گاؤں جانے والے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ قتل وحشیانہ اور غیرانسانی ہے، اس میں ملوث افراد جلد جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوں گے۔
صوبائی وزیر نے ڈی آئی جی نوابشاہ اور ایس ایس پی سانگھڑ سے رپورٹ طلب کی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے لوگوں کے ڈی این اے کے نمونے لے لیے ہیں جب کہ دیا بھیل کے رشتہ داروں کے افراد کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ہے۔
سانگھڑ میں بھیل برادری کے افراد کا انحصار بھیڑوں کی پرورش پر ہے۔
Comments are closed on this story.