Aaj News

ہفتہ, دسمبر 28, 2024  
25 Jumada Al-Akhirah 1446  

گوادر میں پولیس اہلکار کے قتل پر مولانا ہدایت الرحمان کیخلاف مقدمہ، کشیدگی برقرار

ضلع بھر میں کاروباری مراکز تیسرے دن بھی بند رہے
اپ ڈیٹ 28 دسمبر 2022 03:45pm
مولانا ہدایت الرحمان۔ فائل فوٹو
مولانا ہدایت الرحمان۔ فائل فوٹو

بلوچستان کے ساحلی ضلع گوادر میں بدھ کو تیسرے روز بھی کشیدگی برقرار رہی جب کہ مظاہرین کی مبینہ فائرنگ سے پولیس اہلکار کے جاں بحق ہونے پر حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان اور ان کے دیگر ساتھیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔

پولیس اہلکار منگل کو فائرنگ سے شہید ہوا تھا جس کے بعد صوبائی وزیر داخلہ نے مولانا ہدایت الرحمان کیخلاف ایف آئی آر کا حکم دیا تھا۔

گوادر میں پیر کی صبح حق دو تحریک کے متعدد اہم رہنماؤں کی گرفتاری کے بعد سخت احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ بلوچستان حکومت نے الزام عائد کیا کہ مولانا ہدایت الرحمان جو گرفتار نہیں ہیں کے ساتھیوں نے گودار بندرگاہ بند کرنے کی کوشش کی۔

منگل کو احتجاج کے دوران پولیس اہلکار کی شہادت کا واقع پیش آیا۔ بدھ کو آج نیوز کے نمائندے نے بتایا کہ شہر ایف سی کے کنٹرول میں ہے۔

پولیس نے اہلکار کے قتل کی ایف آئی آر مولانا ہدایت الرحمان اور تحریک کے دیگر سرکردہ رہنماؤں بشمول حسین واڈیلہ کے خلاف درج کی ہے۔

گوادر میں بدھ کو کاروباری مراکز بند تھے۔ لوگوں کو کھانے پینے کی اشیا خریدنے میں مشکلات کا سامنا تھا۔

شہر میں موبائل اور فون سروسز بھی متاثر ہوئی ہیں۔

گوادر ضلع کے دیگر شہروں پسنی اور اورماڑہ میں بھی موبائل فون نیٹ ورکس معطل رہے۔ ہڑتال کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

پسنی میں تیسرے روز بھی مشعل افراد کا پسنی پریس کلب اور انتظامیہ آفس کے سامنے دھرنا جاری رہا جس کے نتیجے میں پسنی مین شاہراہ پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔

مولانا ہدایت الرحمان کون ہیں؟

مولانا ہدایت الرحمان ٓکا تعلق جماعت اسلامی سے ہے۔ تاہم نومبر 2021سے پہلے وہ زیادہ معروف نہیں تھے۔ نومبر 2021 میں مولانا ہدایت الرحمان کی قیادت میں ’حق دو تحریک‘ کے تحت گوادر میں دھرنا شروع کیا گیا جو 32 روز جاری رہا۔ دسمبر کے وسط میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے ان سے مذاکرات کیے اور مطالبات تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔

اس تحریک کے بنیادی مطالبات علاقے میں صاف پانی کی فراہمی اور فشنگ ٹرالرز کی آمد پر پابندی شامل تھے۔ فشنگ ٹرالرز کے باعث مقامی ماہی گیروں کو مچھلیاں نہیں مل رہی تھیں۔ غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ اور ایران کے ساتھ سرحدی تجارت میں آسانی بھی ان مطالبات میں شامل تھے جو حکومت نے تسلیم کیے۔

دسمبر 2021 میں مولانا ہدایت الرحمان اور حکومت میں باقاعدہ معاہدہ طے پایا جس کے بعد مولانا نے تحریک ختم کرنے کا اعلان کیا۔

تاہم جولائی 2022 میں حق دو تحریک نے ایک بار پھر گوادر می دھرنا دینے کا اعلان کردیا۔ تحریک کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت معاہدے پر عمل درآمد نہیں کر رہی۔

تین جولائی کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمان نے احتجاج دوبارہ شرو ع کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہاکہ گذشتہ سال دسمبر میں ہم نے ایک تاریخی دھرنا دیا تھا، جو 32 روز جاری رہا اور جسے وزیراعلیٰ بلوچستان سے معاہدے کے بعد ختم کیا گیا تھا۔تاہم تحریری معاہدے کے باوجود ہمارے مطالبات پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔ اس بار بھی دھرنا تاریخی ہوگا اور اس میں لوگوں کی تعداد بھی زیادہ ہوگی۔

حکومت نے مولانا ہدایت الرحمان سے مذاکرات کی کوششیں شروع کیں۔ تاہم اکتوبر میں تحریک نے دوبارہ دھرنا دے دیا۔

گذشتہ ہفتے تک حکومت اس دھرنے کے خاتمے کے لیے مذاکرات کر رہی تھی لیکن بات چیت کی ناکامی کے بعد پیر کی صبح سے کریک ڈاؤن شروع ہوگیا۔

بلوچستان

Gwadar

Maulana Hidayat ur Rehman

Haq do Tehreek