Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

’ناتجربہ کار کو کوئی اپنی موٹرسائیکل کی چابی نہ دے عمران کو ملک کی چابی پکڑا دی گئی‘

ہم باہر جاتے ہیں تو ممالک کہتے ہیں یہ کس آئٹم کو آپ نے وزیراعظم بنا دیا تھا، احسن اقبال
شائع 27 دسمبر 2022 09:36pm
Exclusive interview of Ahsan Iqbal | Faisla Aap Ka with Asma Shirazi @AajTVofficial ​

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ اس وقت لاء اینڈ آرڈر کی صورتِ حال اور معیشت پاکستان کے دو اہم مسائل ہیں۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ معیشت اور امن وامان کی بہتری میں وقت لگتا ہے، عمران خان نے معیشت اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچایا، ہم کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے جو غیر ذمہ دارانہ فیصلے کئے ان کے نتیجے میں بدترین مہنگائی پیدا ہوگی، بدترین خسارے پیدا ہوں گے اور پاکستان کی معاشی خودمختاری داؤ پر لگے گی۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عمران خان کے دور میں معاشی عدم استحکام کی نشاندہی کرتے تھے، ہم نے حکومت سنبھالی تو خزانہ خالی تھا، 2018 میں گروتھ ریٹ چھ فیصد تھا، ان کے پہلے سال میں گروتھ ریٹ 1.7 فیصد ہوگیا، انہوں نے معیشت پر قرضوں کا حجم دگنا کردیا۔ جب ہم نے 2018 میں حکومت چھوڑی تو پاکستان پر قرضوں کی ادائیگی کا سالانہ بوجھ تقریباً 16 یا 17 سو ارب تھا، آج ہم چار ہزار ارب روپے صرف قرضوں میں ادا کر رہے ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہماری تجربہ کار ٹیم نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سےبچا لیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اگر ڈیفالٹ ہوجاتا تو آپ جانتے ہیں کیا شرائط لگنی تھیں، ہم نے ان کو اس لئے ہٹایا کہ ملک ڈیفالٹ ہو رہا تھا، اگر ملک ڈیفالٹ کرجاتا تو آج ڈالر 400 یا 500 پر ہوتا، ہمیں نظر آرہا تھا کہ یہ ملک کھائی میں پھینک رہے ہیں تو ہم نے اسے بچایا۔

ایل سیز میں رکاوٹ کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا اس وقت معاشی بحران کا شکار ہے۔ امریکہ، برطانیہ ، فرانس میں ہڑتالیں اور مظاہرے ہو رہے ہیں، پورا یورپ اس وقت توانائی بحران میں پھنسا ہوا ہے، عالمی مہنگائی بڑھ گئی ہے، ہر ملک کا مرکزی بینک انٹرسٹ ریٹ بڑھا رہا ہے۔ ہم جب ادھر سے نکل کر آئی ایم ایف گئے تو موسمیاتی تباہی نے 30 ارب ڈالر کا جھٹکا دیا، یہ جھٹکا کسی اور ملک کو لگتا تو شاید وہ بھی کھڑا نہ ہوپاتا۔

احسن اقبال نے کہا کہ عوام ملکی حالات سے خوب واقف ہیں، ناتجربہ کار آدمی کو کوئی موٹرسائیکل نہیں دیتا کہ دیوار میں گھسے گا یا بس کے نیچے آئے گا اپنا نقصان بھی کرے گا اور موٹر سائیکل بھی برباد کرے گا۔ لیکن 2018 میں ایک اناڑی کو اس ملک کی چابی دی گئی، اس نے اپنا سر بھی پھڑوایا اور ملک کی معیشت کا بھی انجر پنجر کردیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم اس ملک کو تباہی سے بچانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو مجھے یقین ہے لوگ ہمیں اس کا کریڈٹ دیں گے۔

عمران خان کے اقتدار میں ہوتے ہوئے بے اختیار ہونے کے بیان پر ان کا کہنا تھا کہ چار سال مخالفین پر جھوٹے مقدمات بنائے گئے، حکومت کے وزرا اعلان کرتے تھے کہ کون گرفتار ہونے والا ہے، عمران خان کہتے تھے میرے پاس لنگڑا لولہ اقتدار آیا تو نہیں لوں گا، لیکن وہ ساڑھے چار سال اقتدار میں رہے اس کا مطلب ان کے پاس اختیار تھا۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ملک کی تاریخ میں اتنا مضبوط وزیراعظم نہیں رہا جس کو اسٹبلشمنٹ، عدلیہ اور میڈیا کی بھرپور سپورٹ رہی ہو، ان کی حکومت کو اسٹیبلشمنٹ کی بھرپور سپورٹ حاصل تھی، ہمیں اسٹبلشمنٹ کی سپورٹ ہوتی تو کیا جیل کاٹتے؟

انہوں نے طنزیہ کہا کہ عمران خان عدالتوں کا لاڈلہ ہے، ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ عدالتوں کا قانون کیوں ہمارے لئے کچھ اور عمران خان کیلئے کچھ اور ہے، ان کا جو بندہ گرفتار ہوتا ہے وہ 24 گھنٹے میں ضمانت پر رہا ہوجاتا ہے۔ ہم یہ توقع رکھتے ہیں کہ عدالتیں عدالتوں والے فیصلے کریں گی، بابا رحمتاں والی فلاسفی کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ گاؤں کی پنچایت بن جائے یہ قانون کی تباہی ہے۔

احسن اقبال نے بتایا کہ 2017 میں یہ حالات تھے کہ امریکا کے سفیر، برطانیہ کے ہائی کمشنر، یورپین ممالک کے دٓسفیر میرے پاس آکر کہتے تھے کہ بتائیں سی پیک میں ہمارے ملک کی کمپنیاں پاکستان میں کہاں سرمایہ کاری کرسکتی ہیں۔ پوری دنیا پاکستان کو سرمایہ کاری کا ایک مرکز دیکھنے لگی تھی، پاکستان دنیا کا پانچواں تیزی سے ترقی کرنے والا ملک بن گیا تھا اور کہا جارہا تھا کہ 2030 تک دنیا کی بیسویں طاقتور معیشت بن جائیں گے، ان کی نااہلی سے معیشت کا بیڑا غرق ہوگیا۔

سی پیک رکنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ چین اربوں روپے کی سرمایہ کاری کر رہا تھا، لیکن 2018 سے 2022 تک ایک ڈالر کا نیا منصوبہ شروع نہیں ہوا، ان کے دور میں چین نے سرمایہ کاری بند کردی، چین کو طعنے دئیے جاتے کہ آپ نے کرپشن کی مہنگے قرضے دئیے، چینی کاروباریوں کو ویزوں پر تنگ کیا، وہ رشوت دے کر ویزوں میں توسیع کرواتے، ملک چھوڑنا ہوتا تو رشوتیں دے کر جان چھرا کر یہاں سے بھاگتے تھے، نتیجہ یہ ہوا کہ پی ٹی آئی دور میں سی پیک پر مکمل کام بند ہوگیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہم باہر جاتے ہیں تو ممالک کہتے ہیں یہ کس آئٹم کو آپ نے وزیراعظم بنا دیا تھا، یہ چین کو سعودی عرب کو ترقی پر لیکچر دیں گے تو وہ کیا سوچیں گے۔

توانائی بحران پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ توانائی بحران پوری دنیا میں ہے، انہوں نے مغرب کے بعد تمام تجارتی مراکز بند کردئیے، لیکن ہمارے لوگ یہ ماننے کو تیار ہی نہیں، ہمارے ہر بلب میں ڈالر جل رہا ہے، کیونکہ یہ بجلی ڈالر سے پیدا ہورہی ہے۔

آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں ہم نے سب سے زیادہ مشکل فیصلے کئے اور اسی وجہ سے آئی ایم ایف پروگرام بحال ہوا۔

اپریل میں انتخابات پر احسن اقبال کہتے ہیں کہ عمران خان ایک نفسیاتی جنگ کی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ جب عمران خان وزیراعظم تھے تو کونسل آف کامن انٹرسٹ کے تحت فیصلہ کر کے گئے ہیں کہ اگلا الیکشن نئی مردم شماری کے تحت ہوگا۔

عمران خان پر مقدمات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم عجلت میں کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہتے کہ جسے انتقامی کارروائی کہا جائے، یہ سارے مقدمات قانونی عمل کے اندر ہیں اور امید کرتا ہوں کہ قانونی عمل کے زریعے انہیں سزا ملے گی۔

Ahsan Iqbal

imran khan