ہوسکتا ہے جنرل (ر) باجوہ نے ق لیگ کے ساتھ اچھا کیا ہو، پی ٹی آئی رہنما
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما امجد خان نیازی کا کہنا ہے کہ صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا انتخابات سے متعلق بیان توڑ موڑ کر پیش کیا جارہا ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے امجد نیازی نے کہا کہ صدر علوی کے بیان کے ایک حصے کو چلا کر غلط طور پر پیش کیا جا رہا ہے، لوگوں کو چاہئیے کہ پورا بیان سنیں اور پھر اس پر تبصرہ کریں۔
امجد نیازی نے کہا کہ صدرِ مملکت نے اس حوالے سے ایک وضاحتی بیان بھی دیا ہے۔ جب جب انہوں نے کوئی بیان دیا اس پر انہیں ایک وضاحتی بیان دینا پڑا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ جنرل (ر) باجوہ اور ان کی ٹیم نے سینیٹ میں عمران خان کی مدد کی اور انہوں نے الیکشن میں بھی پی ٹی آئی کی مدد کی، مجھے اِس کا علم ہے۔
جس پر امجد نیازی نے کہا کہ باجوہ صاحب ہمیں کس طرح کی سپورٹ کرتے، جب تک پبلک سپورٹ نہ کرے اوپر نہیں آیا جاسکتا۔
صدر کے وضاحتی بیان کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر افنان اللہ خان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت نے کوئی آسمانی صحیفہ نہیں کہا جس کے لوگ مختلف مطلب نکالیں، میں نے خود کراچی سے الیکشن لڑا، 2018 میں کراچی کے الیکشن میں دھاندلی ہوئی، لوگ بندوقیں لے کر نکلے، نتائج تبدیل کئے گئے اور یہی کام پنجاب اور بلوچستان میں بھی ہوا۔
’ن لیگ کی مقبولیت کم ہوئی، اعتراف‘
اچانک نئے انتخابات سر پر آجانے کے سوال پر سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ ہم سیاست عوامی مفاد میں کرتے ہیں، وقت ایک جیسا نہیں رہتا، انسان کو اپنے نظریات پر قائم رہنا چاہئے۔
اسٹبلشمنٹ سے رابطوں اور انتخابات کی ممکنہ تاریخ کے سوال پر افنان اللہ نے کہا کہ الیکشن اپریل میں نہیں ہونے جارہے، الیکشن ہر حال میں اپنے وقت پر اکتوبر 2023 میں ہی ہوں گے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ ن لیگ کی مقبولیت کم ہوئی ہے۔
ڈوبتی معیشت، نیا پلان کیا ہے؟
حالیہ سیاسی حالات کے پاکستان کی دگرگوں معیشت پر اثرات کے حوالے سے سینئیر صحافی عامر ضیاء کا کہنا تھا کہ ملک کی معیشت وہ ہی حکومت ٹھیک کرسکتی ہے جس کے پاس پانچ سال کا مینڈیٹ ہو، جو مکمل پانچ سال کا بجٹ پیش کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور ن لیگ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایک روڈ میپ دیں کہ مستقبل میں کیا پالیسیز اپنائی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور عمران خان سے سوال ہے کہ چلیں پچھلی بار جو ہونا تھا ہوا، کورونا آگیا اور دیگر مسائل آڑے آئے، لیکن اب کیا اصلاحات کریں گے؟
’ہم بھاگ نہیں رہے‘
دارالحکومت کے بلدیاتی انتخابات سے مسلسل بچنے کے سوال پر افنان اللہ خان نے کہا کہ اسلام آباد کے لوکل باڈیز الیکشن سے ہم فرار نہیں چاہتے، ہم نے اسلام آباد بلدیاتی الیکشن کے لیے اصلاحات تجویز کی ہیں۔
’باجوہ کے ساتھ تجربہ اچھا نہیں رہا‘
وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی جنرل (ر) باجوہ کے خلاف عمران خان کے بیانات پر ناراضی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر امجد نیازی نے کہا کہ ق لیگ ایک الگ جماعت ہے اور پی ٹی آئی ایک اپنا نظریہ رکھتی ہے، دونوں کی الگ سوچ ہے، ان کے ساتھ شاید باجوہ صاحب نے اچھا کیا ہو لیکن ہمارے ساتھ ان کا تجربہ کوئی اچھا نہیں رہا۔
مداخلت ضروری ہے؟
سیاستدانوں کے فیصلوں میں ناکام ہونے اور پھر اداروں اور عدالتوں کے پاس جانے کے حوالے سے عامر ضیا کہتے ہیں کہ جتنی شدت سے اس وقت محاذ آرائی جاری ہے، تلخیوں کا عالم ہے اور زہریلی فضا ہے اس پر کسی کو ثالثی کردار ادا کرنا پڑے گا، گارنٹی دینی پڑے گی۔
عامر ضیا کی بات سے اختلاف کرتے ہوئے سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ یہ ملک تبھی آگے بڑھ سکتا ہے جب ہر ادارہ اپنے رول میں رہ کر آئین اور قانون کے مطابق کام کرے۔
انتخابات مزید ایک سال کیلئے مؤخر؟
انہوں نے وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کے بیان کہ الیکشن اکتوبر 2024 ہوں گے، کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ایسا کوئی پلان نہیں کہ الیکشن ایک سال کیلئے مؤخر کئے جائیں۔
پی ٹی آئی رہنما امجد نیازی کا کہنا تھا کہ جس وقت بھی عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوگئی ہم سمری گورنر کو بھیج دیں گے، جس کے بعد پنجاب اسمبلی تحلیل ہو جائے گی اور اس کے ساتھ ہی پختونخوا اسمبلی بھی تحلیل ہوجائے گی۔
امجد نیازی کی بات کا جواب دیتے ہوئے عامر ضیا نے کہا کہ خواہش تو عمران خان کی بھی ہے کہ اسمبلیاں توڑنے کی نوبت نہ آئے اور اس سے پہلے ہی کوئی حل نکال لیا جائے ، لیکن دیکھنا ہوگا کہ ہمارے ادارے کیا فیصلہ کرتے ہیں۔ فی الحال بیٹھ کر دیکھنا زیادہ مناسب رہے گا۔
Comments are closed on this story.