Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
18 Jumada Al-Awwal 1446  

’حق دو تحریک‘ نے گوادر پورٹ بند کرنے کی کوشش کی، بلوچستان حکومت

بلوچستان کے کئی علاقوں میں احتجاج اور دھرنوں کی اطلاعات
شائع 26 دسمبر 2022 06:56pm
گوادر میں پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ ویڈیو گریب
گوادر میں پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ ویڈیو گریب

اہم نکات

  • گوادر میں ڈیڑھ سو سیاح پھنسے ہوئے ہیں، رٹ چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، ضیا لانگو
  • مظاہرین کا رویہ بین القوامی سطح پر بھی شرمندگی کا باعث بن رہا ہے، ترجمان صوبائی حکومت
  • دھرنوں کے سبب کوسٹل ہائی وے تین مقامات پر بند، کوئٹہ اور مستونگ میں بھی احتجاج

بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیا لانگو اور بلوچستان حکومت کے ایک ترجمان نے گودار کی ”حق دو تحریک“ پر گوادر پورٹ کو بند کرانے اور حکومتی رٹ چیلنج کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ دوسری جانب گوادر سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پیر کو جماعت اسلامی کے مولانا ہدایت الرحمان کی قیادت میں چلنے والی ”حق دو تحریک“ کی جانب سے احتجاج کیا گیا ہے۔ اس دوران ضلع بھر میں کاروباری مراکز بند رہے جب کہ دھرنے بھی دیئے گئے۔ احتجاج صوبے کے دیگر علاقوں میں بھی پھیلنے اور کوسٹل ہائی وے تین مقامات پر بند ہونے کی اطلاعات ہیں۔

وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاء لانگو نے پیر کی شام پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال سے مولانا ہدایت الرحمان نے تحریک شروع کی ہے، جمہوری طریقہ سے احتجاج کرنا ہر کسی کا حق ہے، ہماری پالیسی ہے جہاں بھی احتجاج ہو مذاکرات کئے جائیں، گزشتہ سال سے مولانا ہدایت الرحمان دھرنا دیے ہوئے ہیں، گزشتہ سال صوبائی وزراء اوروزیراعلیٰ نے خود احتجاجی دھرنے کادورہ کیا، مولانا ہدایت الرحمان نے سیاسی مخالفین کے اہلہ خانہ کے بارے میں بھی تقاریر کی۔

ضیا لانگو نے کہاکہ مولانا ہدایت الرحمان نے گوادر پورٹ کا کام بند کروایا، چینی باشندوں کے خلاف تقاریر کی گئی، چینی باشندے اپنے کمپاونڈ تک محدود ہوکر رہ گئے، ڈیڑھ سو سیاح گوادر میں پھنسے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جائز مطالبات ماننا ہمارا فرض ہے، وزیراعلیٰ کی ہدایت پر میں مذاکرات کے لیے گیا، لیکن مولانا ہدایت الرحمان مذاکرات کے لیے نہیں آئے بلکہ انہوں نے چار رکنی کمیٹی بھیجی۔

ضیا لانگو نے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی پورے صوبے کا مطالبہ ہے، کچھ لوگ خود لاپتہ ہوتے ہیں، کچھ بیرون ملک چلے جاتے ہیں۔ غیر قانونی ٹرالنگ پر قابو پایا جارہا یے، سمندری حدود کا تعین کرنا ہمارے لیے مشکل ہے، کسٹمز، بجلی سمیت تمام مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، تمام معاملات حل ہوگئے تھے، مذاکرات کے بعد مولانا ہدایت الرحمان نے کہا آج میں نے اپنا بدلہ لے لیا۔

صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ مولانا ہدایت الرحمان نے خود مذاکرات کرنے کا کہا، ہم حکومتی رٹ کسی کو چیلنج نہیں دیں گے، شہریوں کی حفاظت ہمارا فرض ہے، مظاہرین سے کہا اپنے دھرنے کا مقام تبدیل کریں، جس جگہ دھرنا دیا گیا تھا وہاں سے ریاستی معاملات متاثر ہورہے تھے۔

وزیر داخلہ کی اس پریس کانفرنس سے کچھ دیر قبل صوبائی حکومت کے ترجمان نے ایک پالیسی بیان جاری کیا جس میں ماضی میں حق دو تحریک اور صوبائی حکومت کے ترجمان مذاکرات کا ذکر کیا گیا اور کہا گیا کہ ”گزشتہ روز صوبائی وزیر داخلہ اور صوبائی ویر پی ایچ ای نے حکومتی ٹیم کے ہمراہ حق دو تحریک کے رہنماؤں سے طویل مذاکرات کیۓ، حکومت کی جانب سے مطالبات کی جلد تکمیل کی مکمل یقین دہانی کرائی۔ یہ امر باعث افسوس ہے کہ تحریک کی جانب سے صوبائی حکومت کی مخلصانہ کوششوں اور بات چیت کی خواہش کو کمزوری سمجھا گیا، احتجاج اور دھرنوں کی آڑ میں امن خراب کرنے اور شہریوں کے بنیادی حقوق سلب کرنا کسی مذہب معاشرے میں نہیں ہوتا۔“

ترجمان نے کہاکہ “آج دھرنے کے شرکاء کی جانب سے گوادر پورٹ کی طرف مارچ کرنے اور پورٹ کو بند کرنے کی کوشش کی گئی۔ حق دو تحریک کا طرز عمل اور رویہ اشتعال انگیزی پر مشتمل ہے۔ یہ رویہ نہ صرف ملکی بلکہ بین القوامی سطح پر بھی شرمندگی کا باعث بن رہا ہے۔ شرکاء کی پورٹ کی جانب پیش قدمی کو روکنے کے لیۓ پولیس کو جوابی کاروائی کرنا پڑی ۔ پولیس کاروائی انتہائی محدود سطح پر کی گئی ہے تاکہ عام شہری متاثر نہ ہوں۔ صوبائی حکومت اب بھی مذاکرات اور بات چیت کے زریعہ افہام و تفہیم کی فضا میں مسلئہ کے حل کے لیۓ پر عزم ہے۔

گوادر میں پیر کو کیا ہوا

ضلع گوادر سے ملنے والی اطلاعات جن کی حکومت کی جانب سے تصدیق نہیں کی گئی کے مطابق گوادر میں پیر کو صبح 3 بجے پولیس نے حق دو تحریک کے دھرنے پر دھاوا بول کر قائدین سمیت 27 افراد کو گرفتار کرلیا لیکن قائدِ حق دو تحریک مولانا ھدایت الرحمٰن گرفتار نہ ہوسکے ۔

اس کارروائی کے بعد شہر بھر میں تمام کاروباری مراکز بند ہوگے، حق دو تحریک کے زیرِ اہتمام سینکڑوں مرد و خواتین نے دھرنا دیکر گوادر کی اہم شاہراہ میرین ڈرائیو کو بند کردیا۔ ضلع گوادر کے دیگر شہر اورماڑہ ، پسنی ، اور سربندین میں بھی احتجاج و دھرنا جاری رہا۔

اطلاعات کے مطابق مظاہرین نے پولیس کمپلیکس پر پتھراؤ کیا جب کہ پولیس کی جانب سے مظاہرین پر شیلنگ کی گئی۔

چھاپے کے خلاف کوئٹہ میں بھی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مطاہرہ کیا گیا جب کہ مستونگ میں پشکرم کے مقام پر کراچی قومی شاہراہ دھرنا دے کر بلاک کردی گئی۔

کوسٹل ہائی وے پر اورماڑہ ، پسنی ، اور سربندین پر دھرنے دیئے گئے جہاں یہ اہم سڑک بند ہوگئی۔ اطلاعات کے مطابق احتجاج اور دھرنوں کا سلسلہ صوبے کے دیگر علاقوں تربت پنجگور تک پھیل گیا۔

Gwadar

Haq do Tehreek