Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
14 Jumada Al-Awwal 1446  

’تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ میں 10 سے 12 دن لگ سکتے ہیں‘

ڈی نوٹیفکیشن چند گھنٹوں میں نہیں تو چند دنوں میں ہوجائے گا، عطا تارڑ
اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2022 09:38pm
Imran Khan jald elections karwana kyun chahtay hain?| Faisla Aap Ka with Asma Shirazi

اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کا کہنا ہے کہ جنوری کے پہلے ہفتے میں عدم اعتماد کی تحریک آجائے گی، میرا خیال ہے کہ گورنر کے حکم پر وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینا چاہیے۔

آج نیوز کے پروگرام ’فیصلہ آپ کا‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ لیڈر آف دی ہاؤس اور اپوزیشن اتفاق رائے سے نگران وزیراعلیٰ مقرر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی نے قومی اسمبلی سے 5 سے 6 مہینے پہلے استعفا دیا تھا، ہماری پارٹی کا مؤقف ہے کہ ہمیں انتخابات پر جانا چاہئے۔

ان کا کہنا تھا کہ گورنر صاحب نے پہلےعدم اعتماد بھیجا اور بعد میں اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا، ہمیں اخلاقی طور پر اعتماد کا ووٹ لینا چاہئے جو کہ وزیراعلیٰ پنجاب لیں گے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ میں 10 سے 12 دن لگ سکتے ہیں۔ تحریک عدم اعتماد کیلئے رولز موجود ہیں، عدم اعتماد کا نوٹس ہمیں موصول ہوگیا ہے اب اس کی تصدیق کرنی ہے، اور اس میں دو چار دن لگ جائیں گے جس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نگراں حکومت کیلئے وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر بیٹھیں گے، اسپیکر حکومت اور اپوزیشن کی کمیٹی تشکیل دیں گے، اگر پھر بھی اتفاق نہ ہوا تو فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک یا دو دن میں دستخطوں کی تصدیق ہوجائے گی، 3 سے 7 روز کے دوران عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوگی۔

سبطین خان کا کہنا تھا کہ صوبائی اسمبلی کے رولز آف پروسیجر 1997 میں تحریک عدم اعتماد کیلئے ضابطے بتائے گئے ہیں، جس کے مطابق پہلے نوٹس آتا ہے جو ہمیں مل چکا ہے۔ اس نوٹس کو ہم نے ممبران کے شناختی کارڈ کے نمبروں کے ساتھ ویریفائی کرنا ہے کہ دستخط انہی کے ہیں یا کسی اور کے ہیں۔ یہ مرحلہ ایک آدھ دن میں مکمل ہوجائے گا۔ کل کو یہ نہ ہو کہ ہم ووٹنگ کرا دیں اور چند لوگ کہیں کہ ہم تو تھے ہی نہیں، پھر ایک مسئلہ کھڑا ہوجائے۔ دو چار دن کی تاخیر سے فرق نہیں پڑتا لیکن ہم نے ایک مضبوط کام کرنا ہے تاکہ ہر کسی کیلئے واپسی کے دروازے بند ہوجائیں۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ گورنر پنجاب قانون اور آئین کے پابند ہیں، گورنر کی صوابدید ہے کہ وہ وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ڈی نوٹیفکیشن چند گھنٹوں میں نہیں تو چند دنوں میں ہوجائے گا، عدم اعتماد کا 14 دنوں کا پروسیس ہے، اعتماد کا ووٹ پہلے آتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پرویز الٰہی اب پھنس چکے ہیں، وہ اپنی اکثریت کھوچکے ہیں اور اعتماد کا ووٹ حاصل نہیں کرسکیں گے، جس کے بعد وزیراعلیٰ کا الیکشن کال ہوگا، جس میں جو زیادہ ووٹ لے گا وہی جیت جائے گا۔

pti

faisla aap ka

no confidence motion

Speaker Punjab Assembly

Asma Shirazi

sibtain khan

politics Dec 22 2022