’عمران کو بتایا گیا کل ہم نہ ہوئے تو کوئی ادارہ آپ کو لے جائے گا‘
سینئر معاشی تجزیہ کار یوسف نذر کا کہنا ہے کہ ملک کے اس وقت جو حالات ہیں، اس کی وجہ گزشتہ 30 سال سے زائد کی پالیسیز ہیں، جس طرح پہلے آئی ایم ایف اور امریکا پاکستان کی مالی مدد کرتے تھے اب وہ مشکل ہے، کیونکہ اب امریکا کے مفادات اس خطے میں نہیں رہے۔
آج نیوز کے پروگرام ’فیصلہ آپ کا‘ میں میزبان و سینئیر اینکر عاصمہ شیرازی کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے یوسف نذر نے کہا کہ امریکا اور مغربی طاقتوں کی چین سے کشمکش میں پاکستان بیچ میں پھنس گیا ہے، پاکستان کے دوست ممالک نے مدد کرنے میں جلدی نہیں دکھائی۔
انہوں نے کہا کہ سیاست کو معیشت سے علیحدہ کرنا مشکل ہے، مجھے تشویش ہے کہ اس اقتدار کی جنگ میں اگر ہم نے بدترین معاشی بحران کی طرف توجہ نہیں دی تو بہت خطرناک نتائج سامنے آئیں گے، امریکا کی سپورٹ اب نہیں رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ لگتا نہیں عمران خان اسمبلیاں تحلیل کردیں گے، عمران خان کو سمجھ نہیں آرہا کہ اب وہ کیا کریں، اصل مسئلہ یہ ہے کہ ان میں سے کوئی لائق نہیں۔ عمران خان کے سر پہ اب کوئی بڑا ہاتھ نہیں ہے اور ان کی سمجھ میں نہیں آ رہا کہ اب وہ آگے کیسے بڑھیں۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار محسن بیگ نے کہا کہ ملک کی سیاسی صورتحال بہتر نہیں ہوئی تو معاشی حالات بہتر نہیں ہونگے، ملک میں ڈیفالٹ کا خطرہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ملک میں ڈسٹربنس چاہتے ہیں، عمران خان کا طرز عمل جمہوری نہیں، اس ملک کو کوئی اون نہیں کرتا، اگر کسی نے اون کیا ہوتا تو ملک کا یہ حال نہ ہوتا- عمران خان کی کوئی فیوچر پالیسی نہیں ہے، ان کے سارے جھوٹ سامنے آگئے ہیں۔
سینئر تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ عمران خان اس وقت پنجاب حکومت کی فیسیلٹی (سہولتیں) استعمال کر رہے ہیں، ان کے ہوٹلنگ کے بل پنجاب حکومت بھر رہی ہے، مجھے نہیں لگتا کہ وہ اسمبلیاں توڑ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں عمران خان کو رئیلیٹی چیک دیا گیا ہے کہ ابھی بہت سے معاملات میں آپ کی بچت ہو رہی ہے، کل کو ہم نہیں ہوں گے تو اگر کسی ادارے نے آپ کو لے کر جانا ہے تو وہ لے جائے گا- ابھی بہت چیزوں سے آپ فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو ہٹاتے وقت ملک کی معیشت ٹھیک تھی۔
Comments are closed on this story.