عدالت نے ایف آئی اے اور پولیس کو صوفیہ مرزا کو ہراساں کرنے سے روک دیا
لاہور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے اور پولیس کو اداکارہ صوفیہ مرزا کو ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوارالحق پنوں نے کیس کی سماعت کی۔
دورانِ سماعت اداکارہ صوفیہ مرزا کے وکیل چوہدری عدنان کلار نے دلائل دئیے کہ عمر فاروق کے ساتھ بچیوں کی حوالگی کا کیس چل رہا ہے، پیروی سے باز نہ آنے پر دھمکایا جا رہا ہے۔
وکیل صوفیہ مرزا نے کہا کہ عمر فاروق کے ایما پر پولیس اور ایف آئی اے سابقہ اہلیہ کے گھر پر چھاپے مار رہی ہے، جبکہ عمر فاروق محکمہ امیگریشن کی ملی بھگت سے بچیوں کو بیرون ملک لے گیا ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ عدالت نے عمر فاروق کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے عدالتی اشتہاری بھی قرار دے رکھا ہے۔
وکیل چوہدری عدنان نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ نادرا نے ملزم کا شناختی کارڈ عدالتی حکم کی روشنی میں بلاک کر رکھا ہے، عدالت پولیس کو ہراساں کرنے سے روکنے کے احکامات صادر کرے۔
تھانہ کیولری گراؤنڈ کے ایس ایچ او نے عدالے نے جواب داخل کرواتے ہوئے بتایا کہ پولیس صوفیہ مرزا کو ہراساں نہیں کررہی نہ ہی اس کے خلاف کوئی درخواست ہے۔
عدالت نے ایف آئی اے اور پولیس کو ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔
Comments are closed on this story.