Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

عاصمہ شیرازی کی کتاب ”کہانی بڑے گھر کی“ کی رونمائی

عاصمہ کو سازشی طور پر ٹرول نہ کیا جاتا تو شاید یہ کتاب بھی سامنے نہیں آتی، حامد میر
اپ ڈیٹ 04 دسمبر 2022 12:13am

سینئرصحافی عاصمہ شیرازی کی کتاب ”کہانی بڑے گھر کی“ کی تقریبِ رونمائی میں شرکاء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

کراچی میں جاری عالمی اردو کانفرنس کے دوران آج ٹی وی کی معروف اینکر پرسن عاصمہ شیرازی کی کتاب ”کہانی بڑے گھر کی“ کی رونمائی ہوئی جس میں سنیئر صحافی حامد میر ، سہیل ورائچ اور وسعت اللہ خان نے شرکت کی۔

میزبانی کے فرائض انجام دیتے ہوئے سینئر صحافی وسعت اللہ خان کا کہنا تھا کہ عاصمہ کے کالم پڑھنے کے بعد مجھے اندازہ ہوا کہ جو مارکیٹ میں کتابیں ہیں ان سے یہ زیادہ بہتر ہے ۔

اینکر پرسن عاصمہ شیرازی کا کہنا تھا کہ یہ کتاب 4 سالوں کی کہانی بیان کرتی ہے گزشتہ چار سالوں میں جو دیکھا مشاہدہ کیا سچ کی صورت میں اظہار کیا جو لکھا حاضر اور ناضر ایک ذات گواہ بناکر لکھا باوجود روکنے کی کوشش کہ جو لکھا نہ لکھتی تو ان سامنے کس منہ سے جاتی جنہوں نے تیروں کے مصلے پر باطل اور جابر حکمراںوں کے سامنے بھی سچ کہا ۔

عاصمہ شیرازی نے کہا کہ مجھے صحافت میں 20 برس ہوگئے لیکن ان میں سے 16 برس مجھے کوئی گالی نہیں دی گئی لیکن چار سال قبل جب مجھے پہلی گالی دی گئی تو مجھے بہت تکلیف ہوئی اس طرح کے الفاظ لیے گئے جنہیں دہرانے کی میری ہمت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی مجھے گالیاں دی جاتی تھیں تو میرے اندر ایک زور آور چیز بولتی تھی کہ تم بولو یہ نہیں کروگی تو کیا کرو گی، تو میں کہتی تھی کہ ہاں میں کیا کروں گی، اگر چپ رہوں گی نہیں لکھوں گی تو میں مرجاؤں گی اور میں بول کے بھی مرجاؤں گی تو میں بول کے مرجاؤں۔

کتاب کے عنوان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس کتاب میں طاقت کے مرکز کی کہانی بیان کی گئی اسی مرکز کو بڑے گھر سے تشبیہ دی گئی ہے۔

تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے سہیل ورائچ کا کہنا تھا کہ کالم ایک ایسی صنف ہے جو کوئی بھی لکھ سکتا ہے لیکن اچھا کالم لکھنا بہت مشکل ہے، عاصمہ شیرازی نے جو حالیہ کالم لکھے ہیں وہ پاکستان کے بہترین کالموں میں سے ایک ہیں۔

حامد میرنے کہا کہ اس کتاب کی سب سے بڑی خوبصورتی اس کا عنوان ہے، یہ اقتدار کے ایوانوں میں ہونے والی سازشوں کی کہانی ہے، اگر عاصمہ کو سازشی طور پر ٹرول نہ کیا جاتا تو شاید یہ کتاب بھی سامنے نہیں آتی۔

انہوں نے کہا کہ عاصمہ نے اپنی کتاب میں بہت سی باتیں نہیں لکھیں کہ جب ان کو دھمکایا جارہا تھا اور ان کے ساتھ کیا کچھ ہو رہا تھا ان کے بچوں سمیت اہل خانہ بھی خوفزدہ تھے۔

حامد میر کا مزید کہنا تھا کہ کتاب میں موجودہ سیاسی صورتحال پر کھل کر بات کی گئی ہے۔

کتاب رونمائی کی تقریب کے دوران شرکاء نے اینکر پرسن سے دلچسپ سوالات کئے تو مہمانوں نے بھی خوبصورت جواب دیئے۔

Asma Shirazi