پیٹرولیم قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کا منصوبہ پانچ برس کیلئے ملتوی
گاڑی اور موٹرسائیکل رکھنے والے صارفین کے لیے کسی حد تک مایوسی کی خبر یہ ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کا منصوبہ پانچ برس کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔
حکومت پاکستان کئی ماہ سے ایک نئے نظام پر غور کر رہی تھی جس کے تحت پیٹرول اور ڈیزل سمیت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین اوگرا کے بجائے مارکیٹ کے حوالے کر دیا جاتا۔یعنی اوگرا کے بجائے تیل کمپنیوں نے اپنی اپنی قیمت کا تعین کرنا تھا۔ اس کے نتیجے میں مسابقت کو ہوا ملتی۔
امریکہ جیسے ممالک میں پہلے ہی یہ نظام موجود ہے۔ اس کی بدولت صارفین کو مختلف پیٹرول پمپوں پر مختف قیمتیں ملتی ہیں۔ مثال کے طور پر شہر کے پرہجوم مقامات سے دور موجود پیٹرول پمپ نسبتاً سستا پیٹرول فروخت کرتے ہیں۔ اسی طرح سپر مارٹ کے ساتھ منسلک پیٹرول پمپوں پر بھی قیمتیں کم ہوتی ہیں۔
تاہم بزنس ریکارڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی نئی آئل ریفائنری پالیسی کے مسودے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس منصوبے پر عمل درآمد 2027 تک ہو سکے گا۔ اس سے قبل 2026 تک آئل ریفائنریز بعض ناگریز اپ گریڈیشن کے عمل سے گزریں گی۔
حکومت چاہتی ہے کہ قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے سے پہلے ریفائنریاں اپنے معیار کو بہتر بنائیں اور یورو5 معیار کا ایندھن تیار کریں۔ بزنس ریکارڈر کے مطابق اس مقصد کےلیے حکومت ریفائنریوں کو 10 برس تک ٹیکس کی چھوٹ دینے کو بھی تیار ہے۔
حکومت ریفائنریز کو ٹیرف سے تحفظ بھی فراہم کرے گی۔
ایسا اس لیے کیا جا رہا ہے کہ ریفائنریوں کو اپ گریڈیشن پر چار سے پانچ ارب ڈالر کے بھاری اخراجات اٹھانا پڑیں گے۔
ریفائنری پالیسی کے تحت ریفاننریز 31 دسمبر 2026 تک یہ عمل مکمل کر لیں گی۔
ڈی ریگولیشن کی پالیسی نافذ ہونے کے بعد تیل کمنپیاں پیٹرول کے معیار، پمپ کی لوکیشن اور دیگر عوامل کی بنا پر قیمتیں مقرر کر سکیں گی۔
اس خبر میں ترجمے کے دوران معمولی اضافہ اور ترمیم کی گئی۔
Comments are closed on this story.