Aaj News

ہفتہ, نومبر 02, 2024  
29 Rabi Al-Akhar 1446  

شرح سود بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ آپ کی زندگی کیسے متاثر ہوگی

پانچ اہم سوالات کے جواب
اپ ڈیٹ 26 نومبر 2022 11:45am
Artwork: Obair Khan/Aaj Digital
Artwork: Obair Khan/Aaj Digital

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 100 بیسس پوائنٹ یا ایک فیصد کا بڑا اضافہ کر دیا ہے۔ بہت سے لوگوں کے لیے یہ اضافہ غیرمتوقع ہے۔ اس کے بعد پاکستان میں شرح سود 16 فیصد پر پہنچ گئی ہے جو 1999 کے بعد بلند ترین شرح سود ہے۔

شرح سود میں تبدیلی نہ صرف ملک کی پوری معیشت کو متاثر کرتی ہے بلکہ ایک بڑے تاجر سے لے کر عام صارف تک ہر ایک پر اس کا کچھ نہ کچھ اثر ہوتا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے حالیہ فیصلے کا آپ کی زندگی پر کیا اثر ہوگا اس حوالے سے ”آج ڈیجٹل“ نے پانچ اہم سوالات کے جواب یہاں فراہم کیے ہیں۔

1. شرح سود کیوں بڑھائی گئی۔ حکومت کیا حاصل کرنا چاہتی ہے؟

شرح سود میں اضافے کا اختیار اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے پاس ہوتا ہے۔ ریاستی بینک چونکہ کافی حد تک خودمختار ہے اس لیے حکومت کا اس فیصلے سے تکنیکی طور پر براہ راست تعلق نہیں تاہم حکومت کی رائے اس میں ضرور شامل ہوتی ہے۔

شرح سود بڑھانے کا مقصد مہنگائی کو روکنا ہوتا ہے اور یہی بات مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اعلامیے میں کہی گئی ہے۔ جب شرح سود بڑھتی ہے تو لوگ بچت کرتے ہیں کیونکہ انہیں اپنے سرمایے پر بینکوں سے زیادہ منافع حاصل ہونے کی امید ہوتی ہے۔ اس کے برعکس جب شرح سود کم ہوتی ہے تو لوگ بینکوں سے سرمایہ نکال کر کاروبار میں لگاتے ہیں تاکہ وہ اس پرمنافع کما سکیں۔ کیونکہ بینک کا منافع کم ہو جاتا ہے۔ لیکن اس عمل کے نتیجے میں طلب بڑھتی ہے اور مہنگائی بڑھنا شروع ہو جاتی ہے۔

اس وقت حکومت اور اسٹیٹ بینک چاہتے ہیں کہ ہم خرچ کم کردیں تاکہ طلب اور مہنگائی دونوں میں کمی آئے۔ یہی وجہ ہے کہ شرح سود میں اضافہ کردیا گیا ہے۔

2۔ شرح سود بڑھنے سے میرے ذاتی بینک قرض، گاڑی کی قسط پر کتنا اثر ہوگا؟

اگر آپ نے بینک سے ذاتی قرض لیا ہے یا قسطوں پر گاڑی لے رکھی ہے تو زیادہ امکان یہی ہے کہ آپ اس پر 19 فیصد کی شرح سے سود دے رہے ہیں۔

بینک ہمیں جو قرض دیتے ہیں وہ کائبور (Kibor) جمع دو یا تین فیصد بینک منافع کی شرح سے دیا جاتا ہے۔ کائبور سرکاری شرح سود کے قریب ہوتا ہے۔ اس کے اوپر بینک جو اضافی سود لگاتے ہیں اسے ”اسپریڈ“ (spread) کہا جاتا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے حالیہ اضافے سے پہلے یہ شرح 19 فیصد تھی۔ اب اس میں ایک فیصد کا مزید اضافہ ہو جائے گا۔ اگر آپ گاڑی کی قسط 60 ہزار روپے دے رہے تھے تو اب اس میں کم ازکم 600 روپے کا اضافہ ہوجائے گا۔ یہی اصول ذاتی قرض پر لاگو ہوتا ہے۔

 شرح سود بڑھنے سے بینک اور گاڑی کی قسط میں اضافہ ہوجائے گا۔ کریٹو کامنز
شرح سود بڑھنے سے بینک اور گاڑی کی قسط میں اضافہ ہوجائے گا۔ کریٹو کامنز

3۔ کیا اشیا ضرورت کی قیمتیں کم ہوں گی یا بڑھیں گی؟

ویسے تو اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ شرح سود میں اضافہ مہنگائی روکنے کے لیے کیا گیا ہے اور کسی حد تک یہ درست بھی ہے۔ تاہم زیادہ شرح سود بڑھنے کے نتیجے میں بعض اوقات اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس کی وجہ پیداواری لاگت میں اضافہ ہے۔ مینوفیکچررز بینک یا سرمایہ کاروں سے قرض لے کر فیکٹریاں چلاتے ہیں جب شرح سود بڑھتی ہے تو ان کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ یہ اضافہ وہ صارفین کو منتقل کرتے ہیں اور سامان کی قیمت بڑھا دیتے ہیں۔

لہذا شرح سود میں حالیہ اضافے سے کئی اشیا کی قیمت بڑھ سکتی ہے۔ اس کے علاوہ شرح سود بڑھنے کے بعد مینوفیکچررز پیداوار میں کمی کردیتے ہیں۔ اشیا کی کم دستیابی سے بھی ان کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔

4۔ میں یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ایک نوجوان ہوں۔ میرے لیے اس فیصلے کا کیا مطلب ہے؟

بدقسمتی سے شرح سود میں اضافے سے وہ لوگ بھی متاثر ہوتے ہیں جو اپنی معیشت کا براہ راست حصہ ہی نہیں بنے ہوتے۔ چونکہ شرح سود بڑھنے سے طلب کم ہوتی ہے تو پیداواری عمل بھی مختصر ہوجاتا ہے۔ فیکٹریوں اور کاروباری اداروں میں افرادی قوت کی طلب کم ہوجاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں نوجوانوں کے لیے ملازمت کے مواقع کم ہو جاتے ہیں۔

دنیا کے گلوبل ویلج بننے سے ایک فائدہ یہ ضرور ہوا ہے کہ پاکستانی نوجوان اب آن لائن کام کرکے رقم کما رہے ہیں۔

میرا پاکستان میرا گھر اسکیم پی ٹی آئی حکومت میں شروع کی گئی
میرا پاکستان میرا گھر اسکیم پی ٹی آئی حکومت میں شروع کی گئی

5۔ کیا میرا پاکستان میرا گھر اسکیم سے قرض لینے والوں کی قسط میں بھی اضافہ ہوگا؟

یہ ایک مشکل سوال تھا جس کے جواب کے لیے آج نیوز نے ”بزنس ریکارڈر“ کی ڈیجیٹل ٹیم سے رابطہ کیا۔ ”میرا پاکستان میرا گھر“ اسکیم کا قرض کم از کم اس وقت کائبور سے منسلک نہیں۔ اس قرض کی شرائط میں درج ہے کہ شروع کے پانچ برس اس کی شرح 5 فیصد پر فکس ہوگی۔ اس کے بعد کے پانچ برس میں یہ شرح 7 فیصد ہو جائے گی جب کہ دس برس بعد یہ شرح کائبور سے منسلک ہوگی۔

یعنی ”میرا پاکستان میراگھر“ اسکیم کے تحت جنہوں نے ایک برس پہلے قرض لیا ہے وہ کم ازکم 9 برس تک بے فکر رہ سکتے ہیں۔ شرح سود میں تبدیلی کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔ البتہ اگر دس برس بعد بھی شرح سود موجود سطح پر یا اس سے اوپر ہوئی تو ان کی قسط میں اچانک بھاری اضافہ ہو جائے گا۔

میرا پاکستان میرا گھر اسکیم تحریک انصاف کے دور حکومت میں شروع کی گئی تھی تاہم رواں مالی سال کے آغاز سے اس اسکیم کے تحت نئے قرضوں کا اجرا بند کردیا گیا ہے۔

دوسرا رخ

+1. کیا شرح سود بڑھنے سے کسی کو فائدہ بھی ہوگا؟

شرح سود بڑھنے سے ان بزرگوں اور بیواؤں کو ضرور فائدہ ہوگا جن کے گزر بسر کا انحصار بینکوں میں جمع کرائی گئی رقوم پر ہے۔ تمام بچت اسکیموں کے منافع کی شرح میں بھی اضافہ ہوگا۔

Interest Rate

Monetary policy

policy rate

bank loan

Mera Pakistan Mera Ghar loan