جنرل فیض حمید سمیت 4 امیدواروں کا کیا ہوگا
وزیراعظم شہباز شریف نے لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر اور لیفٹننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو فور اسٹار جنرل کے رینک پر ترقی دینے اور جنرل عاصم منیر کو چیف آف آرمی اسٹاف اور جنرل مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے عہدوں پر تعینات کرنے کی سمری ایوان صدر بھجوا دی ہے۔ آئین کے آرٹیکل 243 کے تحت صدر اس سمری کو منظور کرنے کے پابند ہیں اگرچہ وہ اسے 25 دن کے لیے التوا کا شکار کر سکتے ہیں۔
سمری ارسال کیے جانے کے بعد ایک جانب جہاں صدر کے آئندہ اقدام کا انتظار ہو رہا ہے تو دوسری جانب کچھ لوگوں کے ذہن میں یہ سوال بھی ہے کہ ان دو عہدوں کے لیے امیدوار دیگر چارجرنیلوں کا کیا ہوگا۔
جی ایچ کیو نے بدھ کو اپنی پریس ریلیز میں بتایا تھا کہ چھ نام وزارت دفاع کو بھیجے گئے ہیں۔ یہ نام سینارٹی کی ترتیب سے جنرل عاصم منیر، جنرل ساحر شمشاد مرزا، جنرل اظہرعباس، جنرل نعمان محمود، جنرل فیض حمید اور جنرل عامر محمود کے تھے۔
سوشل میڈیا پر آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے پھیلی افواہوں میں دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ وزیراعظم جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف اور جنرل عامر محمود کو چیئرمین جوائنٹ چیفس مقرر کردیں گے۔ اگر ایسا ہوتا تو جنرل عامر محمود کے تمام سینئر جرنیلوں (جنرل ساحر شمشاد مرزا، جنرل اظہرعباس، جنرل نعمان محمود، جنرل فیض حمید ) کو ”سپرسیڈ“ ہونے کی بنا پر فوری استعفیٰ دے کر گھر جانا پڑتا۔
فوج میں روایت ہے کہ کوئی بھی افسر اپنے جونیئر کے ماتحت کام نہیں کرتا۔ یعنی اگر جونیئر کی ترقی ہوگئی اور سینئر افسر اس کے ماتحت ہوگیا تو سینئر افسر ملازمت جاری نہیں رکھے گا بلکہ فوری طور پر مستعفی ہو کرگھر چلا جائے گا۔
اسی اصول کی بنا پر جب بھی سینارٹی لسٹ میں چوتھے یا پانچویں نمبر پرموجود جرنیل کو آرمی چیف بنایا گیا تو پہلے نمبر سے تیسرے یا چوتھے نمبر تک کے تمام جرنیل گھر چلے گئے۔
تاہم اس مرتبہ وزیراعظم شہباز شریف نے سنیارٹی لسٹ میں موجود پہلے دو جرنیلوں کو اعلیٰ ترین پوزیشنوں پر لگا دیا ہے۔ لہذا سینارٹی لسٹ میں موجود دیگر جرنیلوں پر کوئی اثر نہیں پڑا اور وہ اپنی مدت پوری ہونے تک کام کرتے رہیں گے۔
پاک فوج میں لیفٹننٹ جنرل بننے والا ہر جنرل 3 برس کے لیے کام کرتا ہے اور اس مدت کے اختتام پر اگر اسے فور اسٹار جنرل کے عہدے پر ترقی نہ دی جائے تو وہ ریٹائر ہوکر گھر چلا جاتا ہے۔ فور اسٹار جنرل کے عہدے پر ترقی ملنے کی صورت میں وہ مزید 3 برس تک کام کرتا ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ، جنرل کیانی سمیت جن جرنیلوں نے 3 برس سے زیادہ عرصہ خدمات انجام دیں ان کی مدت میں حکومت نے توسیع کی تھی۔
لیفٹننٹ جنرل اظہر عباس، لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود اور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے ترقی پانے کے بعد اپریل 2019 میں لیفٹننٹ جنرل کا رینک لگایا تھا۔ وہ اپریل 2023 میں ریٹائر ہو جائیں گے۔
ان تینوں جرنیلوں کے پاس اب 6 ماہ ہیں۔ اس دوران ان کا فوج کے اندر ہی مختلف پوزیشنوں پر تبادلہ بھی ہوسکتا ہے۔ جنرل اظہرعباس اس وقت جی ایچ کیو میں چیف آف اسٹاف ہیں۔ ان کے تبادلے کے امکانات زیادہ ہیں۔
جنرل نعمان محمود نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے صدر ہیں جب کہ جنرل فیض حمید بہاولپور کور کی کمان کر رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ جنرل فیض حمید کو آرمی چیف بنانا چاہتے تھے تاکہ ان کی مدد سے آئندہ الیکشن جیت سکیں۔ عمران خان اس دعوے کی بارہا تردید کرچکے ہیں اور کہہ چکے ہیں کہ ان کا جنرل فیض حمید کو آرمی چیف بنانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔
تاہم اگر ایسا کوئی مبینہ منصوبہ تھا تو بھی تو اب اس کے پورا ہونے کا امکان نہیں رہا۔ جنرل فیض حمید اپریل میں دیگر دو جرنیلوں کے ساتھ ریٹائر ہو ائیں گے۔ چھٹے امیدوار لیفٹننٹ جنرل محمد عامر ستمبر 2023 میں ریٹائر ہوں گے۔
صحافیوں کے ساتھ اپنی تازہ ترین گفتگو میں بدھ کی شام عمران خان نے کہا کہ اگر الیکشن آئندہ اکتوبر میں بھی ہوں تو ان کی یا پی ٹی آئی کی مقبولیت پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔
اس بیان سے اشارہ ملتا ہے کہ عمران خان اب الیکشن کے لیے انتظار کرنے کو تیار ہیں۔
لیکن ابھی یہ واضح نہیں کہ فوج میں حالیہ تبدیلیاں سیاسی منظرنامے کو مزید کتنا بدل سکتی ہیں۔
Comments are closed on this story.