Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

سیلابی پانی نکالنے کیلئے انڈس ہائی وے پر لگے کٹ نے 21 جانیں لے لیں

مسافر وین کے حادثے کے بعد ہائی وے اتھارٹی نے صبح وارننگ کے بورڈ لگا دیئے
اپ ڈیٹ 19 نومبر 2022 01:44pm
حادثے کی اگلی صبح لگائے گئے انتباہی بورڈ۔ فوٹو آج نیوز
حادثے کی اگلی صبح لگائے گئے انتباہی بورڈ۔ فوٹو آج نیوز

سیہون شریف کے قریب انڈس ہائی وے پر وین کے کھائی میں گرنے سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 21 ہوگئی ہے۔ جبکہ حادثے کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ یہ انڈس ہائی وے پر کٹ لگائے جانے کے سبب پیش آیا۔ کٹ سیلابی پانی کے اخراج کے لیے لگایا گیا تھا۔

سیہون ٹول پلازہ کے قریب بچل چنہ کے مقام پر جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب ایک تیز رفتار مسافر وین انڈس ہائی وے روڈ کے مقام پر سڑک سے نیچے جا گری۔ ابتدائی اطلاعات میں کہا گیا تھا کہ وین کھائی میں گری ہے۔ تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ یہ پانی کے اخراج کے لیے لگایا گیا کٹ تھا۔ حادثے کے وقت یہاں پر سیلابی پانی موجود تھا۔

اس پانی میں گرنے کے بعد خیرپور سے سیہون کی جانب جانے والی مسافر وین کے مسافر ڈوب گئے۔ بیشتر ہلاکتیں ڈوبنے سے ہوئیں۔

جاں بحق افراد کا تعلق خیرپور سے تھا۔ بیس لاشوں کو عبداللہ شاہ اسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ہیلتھ اینڈ سائنسس منتقل کردیا گیا۔

جاں بحق افراد میں 13 بچے اور 8 خواتین شامل ہیں، جاں بحق بچوں کی عمریں 10 سے 15سال کے درمیان ہیں۔

”آج نیوز“ کے نمائندے قربانی علی بھٹی کے مطابق حادثے کے بعد اگلی صبح نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حکام نے حادثے کے مقام پر چار بورڈ لگا دیئے جن میں متبادل راستے کی نشاندہی کی گئی ہے اور وارننگ دی گئی ہے۔ تاہم جمعرات کی شب یہ بورڈ موجود نہیں تھے۔

حادثے میں فوت ہونیوالے تمام افراد پھلپوٹا برادری سے تعلق رکھتے ہیں جو لال شہباز قلندر کی درگاہ پر جا رہے تھے۔

 انڈس ہائی وے سے نیچے گرنے والی وین کو سیلابی پانی سے نکالا جا رہا ہے۔ فوٹو آج نیوز
انڈس ہائی وے سے نیچے گرنے والی وین کو سیلابی پانی سے نکالا جا رہا ہے۔ فوٹو آج نیوز
اسپتال انتظامیہ کے مطابق افسوسناک واقعے میں چار بچوں سمیت 12 زخمی ہیں جن میں سے ایک زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔

حادثے کے مقام پر کچھ عرصہ پہلے تک 30 سے 40 فٹ چوڑا کٹ موجود تھا جسے کنکریٹ سے بھر دیا گیا تھا لیکن اب کٹ 200 فٹ تک بڑھ گیا ہے جس کی گہرائی تقریبا 12 فٹ تک ہوگئی ہے۔

اس مقام پر انڈس ہائی وے کے ایک ٹریک کو نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے کنکریٹ اور پتھر ڈال کر عام ٹریفک کے لیے فعال کیا گیا تھا، لیکن دوسرے ٹریک پر لگے کٹ کو اب تک نہ بھرا گیا ہے اور نہ ہی اس روڈ پر حادثے سے قبل کسی قسم کی سائن بورڈز نصب کیے گئے تھے۔

مقامی ڈرائیور اور باقاعدگی سے یہاں سے گزرے والے کار سوار اس کٹ سے آگاہ ہیں تاہم خیرپورمیرس سے سیہون آنے والے مسافر وین کا ڈرائیور اس سے لاعلم تھا۔ تیزرفتاری اور رات کے اندھیرے میں دکھائی نہ دینے کے باعث گاڑی اس کٹ میں نیچے جا گری۔

 جائے حادثے کی ایک اور تصویر۔ انڈس ہائی وے کے ایک ٹریک میں کٹ لگایا گیا ہے جب کہ دوسرے ٹریک سے گاڑیاں گزر رہی ہیں۔ فوٹو آج نیوز
جائے حادثے کی ایک اور تصویر۔ انڈس ہائی وے کے ایک ٹریک میں کٹ لگایا گیا ہے جب کہ دوسرے ٹریک سے گاڑیاں گزر رہی ہیں۔ فوٹو آج نیوز

یاد رہے کہ انڈس ہائی وے کو اکتوبر کے وسط میں معمول کے مطابق ٹریفک کے لیے بحال کیا گیا تھا۔ قبل ازیں، سہون کی مختلف یونین کونسلوں سے سیلابی پانی کو دریائے سندھ کی طرف جانے کی اجازت دینے کے لیے ہائی وے پر 30 انچ چوڑا کٹ لگایا گیا تھا۔

جاں بحق ہونیوالے 20 افراد کی نمازہ جنازہ جمعہ کو ان کے آبائی علاقے میں ادا کردی گئی۔ نمازہ جنازہ میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

سہیون ٹول پلازہ جہاں سے کچھ ہی فاصلے پر حادثہ پیش آیا۔ فوٹو آج نیوز
سہیون ٹول پلازہ جہاں سے کچھ ہی فاصلے پر حادثہ پیش آیا۔ فوٹو آج نیوز

CM Sindh

bus accident

sehwan