خواجہ آصف فارمولہ: کیا جنرل عاصم منیر اب بھی آرمی چیف کی دوڑ میں شامل ہیں؟
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے نئے آرمی چیف کے ناموں اور تاریخ کے اعلان کے حوالے سے نہ صرف آسانی پیدا کردی ہے بلکہ آپشن بھی محدود کردیے ہیں۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں سینئر اینکر عاصمہ شیرازی سے گفتگو میں نہ صرف بڑے وثوق سے سینئر ترین افسر کو آرمی چیف لگانے کا عندیہ دینے والے وزیردفاع نے 25 اور 26 نومبر کو نام منظر پر لانے کا اعلان بھی کیا ہے۔
اگرچہ وزیرِ دفاع خواجہ آصف اس سے قبل لندن ملاقاتوں کے حوالے سے بھی بتا چکے تھے کہ سینئر ترین افسر کو آرمی چیف لگا دیا جائے گا، اور تازہ ترین عندیہ کے مطابق خواجہ آصف کے اس فارمولے کے تحت نئے آرمی چیف کی دوڑ میں اب 3 نام رہ جاتے ہیں۔
ان تین ناموں میں لفیٹیننٹ جنرل عاصم منیر، لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا اور لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس شامل ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر 27 نومبر کو ریٹائر ہورہے ہیں، لیکن اگر انہیں ریٹائرمنٹ سے ایک دو روز پہلے پروموٹ کردیا جائے تو وہ سینئر موسٹ ہوجائیں گے اور اس دوڑ میں پہلے نمبر پر آجائیں گے۔
اس لحاظ سے اگر وزیرِ دفاع کی 25 اور 26 نومبر کی تاریخ کو درست مان لیا جائے تو لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر باآسانی اس دوڑ میں شامل ہوجائیں گے۔
دوسری صورت میں سینئر موسٹ میں پہلے نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا اور پھر ان کے بعد لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس موجود ہیں۔
ایک افسر کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور ایک کو آرمی چیف تعینات کیا جاسکتا ہے۔
یہ تمام آپشن خواجہ آصف کے بتائے گئے فارمولے کے تحت درست ثابت ہوسکتے ہیں۔ اس حوالے سے دفاعی تجزیہ نگار بریگیڈئیر (ر) محمد یوسف نے آج نیوز کو بتایا کہ اگر خواجہ آصف کی بات درست ہے تو پھر سینئر موسٹ میں پہلے نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا اور ان کے بعد لیفٹیننٹ جنرل اظہر کے نام آتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو 27 نومبر کو ریٹائرمنٹ کے باجود اگر ترقی دینا ہے تو اس حوالے سے ایک تکنیکی اور قانونی رکاوٹ ہے۔
”انہیں پروموٹ کرنے کےلئے موجودہ آرمی چیف کو 27 نومبر سے پہلے ریٹائرمنٹ لینی پڑے گی، تب ہی لیفٹیننٹ جرنل عاصم منیر پروموٹ ہوسکتے ہیں اور ایسی روایت پہلے موجود نہیں ہے۔“
ان کی نظر میں اس بات کا امکان کم ہے۔
Comments are closed on this story.