Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

عمران خان 22 نومبر کے بعد رخت سفر باندھیں گے

azسعودی کراون پرنس کے دورے کی ٹائمنگ کتنی اہم ہے؟
شائع 11 نومبر 2022 06:55pm
سابق وزیراعظم عمران خان۔ فوٹو — سوشل میڈیا
سابق وزیراعظم عمران خان۔ فوٹو — سوشل میڈیا

پاکستان کی حقیقی آزادی کی تحریک کے کپتان عمران خان بظاہر راولپنڈی پہنچنے کا عندیہ تو دے رہے ہیں، مگر تاریخ کا اعلان ابھی تک نہیں کررہے۔

زمان پارک اجلاسوں کی اندروانی کہانی سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ عمران خان 22 نومبر کے بعد راولپنڈی اور اسلام آباد کے لئے رخت سفر باندھیں گے۔ لیکن اب یہ 22 نومبر کی تاریخ کہاں سے آگئی؟

عمران خان کے قریبی ذرائع کے مطابق انہوں نے رہنماوں کو ہدایت کی ہے کہ 21 اور 22 نومبر کو سعودی ولیہ عہد و وزیراعظم کا دورہ اسلام آباد متوقع ہے اس لئے ان دو دنوں میں اسلام آباد میں نہ ہی کوئی مظاہرہ کیا جائے اور نہ ہی کوئی سڑک بلاک کی جائے۔

ظاہر ہے ایسی صورت میں اگر عمران خان اپنا لانگ مارچ ان تاریخوں سے پہلے اسلام آباد لے کر پہنچ جاتے ہیں تو ان دو دنوں میں انہیں اپنے کارکنوں کو اسلام آباد سے عارضی طور پر نکالنا ممکن نہیں ہوگا۔

پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ 22 نومبر تک جی ٹی روڈ اور راولپنڈی تک مظاہرے محدود رکھیں جائیں۔

دوسری جانب اگرچہ سفارتی آداب کے تحت سعودی عرب یا کوئی برادر ملک پاکستان کے اندرونی معاملات میں ثالثی کا کردار ادا نہیں کرسکتے مگر پاکستان کی تاریخ میں ایسا ہوتا رہا ہے، ذوالفقار علی بھٹو کی جیل کی زندگی کے دوران سعودی عرب سمیت بیشتر ممالک ان کی سزا معافی کی اپیل کرتے رہے۔

پرویز مشرف کے دور میں سعودی عرب اور چند دیگر برادر اسلامی ممالک نے نواز شریف کی سعودی عرب میں جلا وطنی کے بارے تحریری معاہدے میں ضامن کا کردار ادا کیا اس لئے سیاسی اور سفارتی ذرائع اس بات کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دے رہے کہ پاکستان کے موجودہ سیاسی بحران میں سعودی ولی عہد ثالثی کا کوئی کردار ادا کرسکتے ہیں۔

سعودی حکمران خاندانوں کے ساتھ جہاں شریف فیملی کے بہتر تعلقات ہیں وہیں پر موجودہ کراون پرنس کی عمران خان سے قربت بھی کم نہیں۔ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ہر نوعیت کے برادرانہ تعلقات بھی ہیں اور دفاع کے مشترکہ معاہدے بھی ہیں۔

ایسے میں اسٹیبلشمنٹ، موجودہ حکومت اور عمران خان کے درمیان جو سیاسی بحران جنم لے چکا ہے، اس کا حل کرنا ان سب کے لئے بہتر ہوگا جن کا پاکستان سے قریبی تعلق ہے۔

سیاسی ذرائع کے مطابق اگر سعودی ولی عہد کے دورے کے موقع پر پاکستان کا موجودہ سیاسی بحران حل کرنے میں مدد ملتی ہے تو عمران خان اپنی تحریک کو مؤخر کرسکتے ہیں ورنہ ان کی تحریک کا فائنل راونڈ 22 نومبر کے فوری بعد متوقع ہوگا۔

اسلام آباد

Saudi Crown Prince

imran khan

PTI long march 2022

Azadi March Nov 11 2022

Azadi March Nov12 2022