Aaj News

پیر, نومبر 25, 2024  
22 Jumada Al-Awwal 1446  

پاکستان 13 سے 14 بلین ڈالرز کے ”مالیاتی وعدے“ حاصل کرنے میں کامیاب

آنے والے بارہ مہینوں میں پاکستان کو 22 بلین ڈالر واپس کرنے ہوں گے، اسحاق ڈار
شائع 08 نومبر 2022 05:07pm
تصویر بزریعہ اے ایف پی
تصویر بزریعہ اے ایف پی

وفاقی وزیر خزانہ و محصولات اسحاق ڈار کا کہا ہے کہ حکومت نے پاکستان کی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دوست ممالک سے تقریباً 13 سے 14 ارب ڈالر کے مالی وعدے حاصل کیے ہیں۔

اسحاق ڈار نے پیر کی رات ایک نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ، ”آنے والے بارہ مہینوں میں، پاکستان کو اپنی کثیرالجہتی اور تجارتی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے 22 بلین ڈالر واپس کرنے ہوں گے۔ ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تقریباً 10 سے 12 بلین ڈالر ہونے کا تخمینہ ہے، جسے واپس کرنے کی ضرورت ہے۔“

”تاہم، ہم نے نصف مائلیج کا احاطہ کیا ہے، ہم نے تقریباً 13 سے 14 بلین ڈالر کے مالی وعدے حاصل کیے ہیں، جس میں چین اور سعودی عرب کے وعدے شامل ہیں۔“

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ وہ آنے والے دنوں میں وہ متحدہ عرب امارات کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ذخائر کے علاوہ چین سے زرِ تبادلہ شامل ہے۔

پاکستان اپنی بیلنس آف پیمنٹ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ڈالر کے حصول کی شدت سے کوشش کر رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس موجود غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں ہفتہ وار بنیادوں پر 1.47 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا، جو کہ 28 اکتوبر 2022 تک 8.91 بلین ڈالر تک پہنچ گیا۔ اس دوران ملک کے پاس موجود غیر ملکی زرمبادلہ کے کل ذخائر 14.68 بلین ڈالر رہے۔ کمرشل بینکوں کے پاس موجود خالص غیر ملکی ذخائر 5.77 بلین ڈالر تک پہنچ گئے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بات چیت پر وزیر خزانہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھایا جائے گا جو عوامی مفاد میں نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اب تک ہم (آئی ایم ایف پروگرام کے ساتھ) ٹریک پر ہیں۔

آئی ایم ایف نے حال ہی میں کسانوں کے لیے 1800 ارب روپے کے اعلان کردہ مالیاتی پیکج اور برآمدی شعبوں کو 19.99 روپے فی کلو واٹ فی گھنٹہ پر بجلی کی فراہمی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، جس کی لاگت کا تخمینہ 110 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ بین الاقوامی قرض دہندہ نئے ٹیکس اقدامات (منی بجٹ) کے ذریعے دونوں فیصلوں کو تبدیل یا معاوضہ دینے کی کوشش کرسکتا ہے۔

انٹرویو میں اسھاق ڈار نے کہا کہ زرعی پیکج ”جائز“ تھا اور حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ خط و کتابت جاری رکھے ہوئے ہے۔

شرح مبادلہ پر ڈار نے کہا کہ مارکیٹ کے کھلاڑی قیاس آرائی پر مبنی تجارت میں ملوث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بینکوں کی بیلنس شیٹس پر نظر ڈالیں تو وہ ایکسچینج ریٹ لین دین میں اتار چڑھاؤ میں سالانہ 8 سے 10 ارب روپے تک کا منافع کماتے تھے جو بڑھ کر 50 ارب روپے سے زائد ہو گیا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ”کارروائی کے دو طریقے ہیں، ریگولیٹر (SBP) ایسے اداروں پر جرمانہ عائد کر سکتا ہے، جبکہ وفاقی حکومت مالی اقدامات کر سکتی ہے۔ ہم ان دونوں پر غور کر رہے ہیں۔“

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک ایسے کھلاڑیوں کے خلاف کارروائی کرے گا جس کے اثرات آنے والے دنوں میں نظر آئیں گے۔

Ishaq Dar

IMF