کیا دبلے پتلے جون ایلیا کو پہلوانی کا شوق تھا؟
منفرد لب و لہجے کے مالک اور روایت شکن شاعر جون ایلیا کی بیسویں برسی کے موقع پر کراچی آرٹس کونسل میں تقریب کا اہتمام کیا گیا جہاں جون کی شاعری اور زندگی پر گفتگو ہوئی۔
اقدار شکن، باغی، تیکھا مزاج اور جھنجھلائے ہوئے جون ایلیا نے بھارت کے شہر امروہہ کے ایک ایسے گھرانے میں آنکھ کھولی جو علم و فن کے حوالے شہرت رکھتا تھا۔
يہ اک جبر ہے، اتفاق نہيں ۔۔۔ جون ہونا کوئی مذاق نہيں
عربی، فارسی، سنسکرت، انگريزی زبان پر عبور رکھنے والے شاعر جان ایلیاء کی یاد میں کراچی آرٹس کونسل میں تقریب کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت نامور شاعر افتخار عارف نے کی۔
تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے اداکار منور سعید نے یہ بتایا کہ جون ایلیا بہت مشکل انسان تھے وہ انیس سو ستاون اٹھاون میں امروہہ سے پاکستان آئے تھے اس سے قبل امروہہ میں وہ ہمارے گھر میں ہی رہا کرتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ میرا چچا جون کے ساتھ بہت وقت گزرا ان کو پہلوانی کا بڑا شوق تھا جب امروہہ میں دنگل ہوا کرتے تھے تو چچا جون مجھے دنگل دکھانے لے جاتے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جون بہت حساس آدمی تھے ان کے مزاج کے خلاف کوئی بات ہو جائے وہ چپ ہو جاتے تھے۔
جون صرف غزل نہيں کہتے تھے بلکہ خود غزل بن جاتے تھے، يعنی جو شعر کہا، ويسا انداز اپناليا۔
میں بھی بہت عجیب ہوں اتنا عجیب ہوں کہ بس
خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں
تقریب میں معروف شاعرہ عنبرین حسیب عنبر نے جون ایلیاء پر لکھا ہوا اپنا ایک مضمون پڑھ کر سنایا۔
اس موقع پر صدر آرٹس کونسل کراچی محمد احمد شاہ نے کہا کہ جون صاحب امروہہ کے سکہ بند ادیبوں میں ایک بلکہ مختلف اور باغی آدمی تھے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے جون ایلیا، غالب کے قریب لگتے تھے جبکہ کہیں کہیں وہ مجھے قرات العین لگتے تھے تاہم ان کی شاعری میں آپ کو سارے کردار ملیں گے۔
علاج یہ ہے کہ مجبور کر دیا جاؤں وگرنہ یوں تو کسی کی نہیں سنی میں نے
جون ایلیا کے شعری مجموعوں ميں شايد، گويا، گمان شامل ہیں جبکہ ايک شاندار نثر فرنود کے نام سے شائع ہوئی ہے تاہم ان کی زندگی میں ان کا ایک ہی شعری مجموعہ شاید کے نام سے شائع ہوا تھا۔
عمر گزرے گی امتحان میں کیا داغ ہی دیں گے مجھ کو دان میں کیا
بولتے کیوں نہیں مرے حق میں آبلے پڑ گئے زبان میں کیا
زندگی کی تلخیوں سے لبریز اشعار تخلیق کرنے والے شاعر جون ایلیا کو 20 سال گزرگئے مگر ہر گزرتے دن کے ساتھ ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
وہ ایسے شاعر تھے جنہوں نے اپنی زندگی میں ہی کہہ دیا تھا۔
فکر مر جائے تو پھر جون کا ماتم کرنا
ہم جو زندہ ہیں تو پھر جون کی برسی کیسی
Comments are closed on this story.