Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

پولیس پر حملے سے قبل ڈاکوؤں کی جانب سے ایک پیغام کا انکشاف

گزشتہ روز گھوٹکی کے کچے علاقے میں ڈاکوؤں نے پولیس پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اور 2 ایس ایچ او سمیت 5 اہلکار شہید ہوئے۔
شائع 07 نومبر 2022 06:41pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

کچے کے علاقے میں ڈاکو اب بھی اتنے طاقتور اور ”با اثرِ“ ہیں کہ ریاست اور علاقے کے ”بااثر“ ادارے اور افراد بھی ان کے سامنے بے بس ہیں۔ ریاست کے اندر ایک ریاست قائم ہے۔

اباوڑو کے قریب کچے کے علاقے راونتی میں ڈاکوؤں کے ہاتھوں شہید ہونے والے ایک ڈی ایس پی، دو انسپکٹرز سمیت پانچ پولیس اہلکاروں کے واقعے نے سندھ میں ڈاکوؤں کے معاملے کو پھر سے منظر عام پر لا کھڑا کیا ہے۔

یہ جو سمجھا جا رہا تھا کہ ڈاکوؤں کا معاملہ اب اتنا سنگین نہیں رہا، وہ بات غلط ثابت ہوئی۔

جب اس معاملے کو کھرچنے کی کوشش کی تو کچھ چند حقائق سامنے آئے۔

یہ بھی پڑھیں: گھوٹکی میں ڈاکوؤں کا پولیس پر حملہ، ڈی ایس پی، 2 ایس ایچ او سمیت 5 اہلکار شہید

پولیس ذرائع بتاتے ہیں کہ پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان یہ آنکھ مچولی چلتی رہتی ہے۔ ایک دوسرے سے رابطے، تعلقات، اٹھنا بیٹھنا ہے، کوئی نئی بات نہیں۔

تازہ معاملہ تب ہوا جب کچھ عرصہ قبل اسی علاقے کے انتہائی خطرناک ڈاکو سلطو شر کو پولیس نے اپنی حکمت عملی سے کسی دعوت میں بلایا جہاں مقابلہ ہوا اور سلطو شر مارا گیا۔

اس پر علاقے کے ڈاکوؤں نے اعلان کیا تھا کہ سلطو شر کے قتل کا بدلہ لیا جائے گا۔

اسی دوران دو ڈاکوؤں نے دو افراد کو اغوا کرلیا، جن کی رہائی کیلئے پولیس کوششیں کرتی رہی، ڈاکوؤں نے ان مغویوں کو پولیس کو اپنے پاس بلانے کیلئے ”دانے“ کے طور پر استعمال کیا۔

پولیس نے خفیہ اطلاع پر آپریشن کرنے کی تیاری کی۔ ڈاکو تو پہلے ہی اس انتظار میں تھے، ڈاکوئوں کو پولیس کے آنے کی اطلاع پہلے موصول ہوگئی، انہوں نے علاقے میں اپنا بندوبست کردیا۔

ذرائع کے مطابق پولیس جب کچے کے علاقے میں پہنچی تو چند ڈاکوؤں نے پولیس پارٹی کو لیڈ کرنے والے ڈی ایس پی عبدالمالک بھٹو کو پیغام بھیجا کہ شام ہونے سے پہلے اس علاقے سے نکل جائیں، یہ آپ کو نہیں چھوڑیں گے، لیکن انہوں نے اس پیغام کو اہمیت نہیں دی۔

تب تک ڈاکوؤں نے پولیس کا گھیراؤ کردیا اور بھاری اسلحے سے ان پر فائرنگ کرکے شہید کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ سندھ کا گھوٹکی میں ڈاکوؤں کیخلاف بھرپور آپریشن کا حکم

اس کے بعد حالت یہ ہوئی کہ پولیس لاش اٹھا نہیں پا رہی تھی۔ پھر علاقے کے بااثر افراد بیچ میں آئے، ڈاکو علاقے سے ہٹ گئے اور کشتیوں پر سوار ہوکر دریا کے اندر بنے جزیرے پر چلے گئے۔ بعد میں شہید پولیس افسران کی لاشیں لائی گئیں۔

اس وقت مسئلہ یہ ہے کہ دریا میں گہرا پانی ہونے کی وجہ سے پولیس کشتیوں پر سوار ہوکر ڈاکوؤں کے ٹھکانوں کی طرف نہیں جا سکتی، کیونکہ اس طرح سے وہ ڈاکوؤں کے براہ راست نشانے پر ہوں گے۔

پھر سوال یہ ہے کہ جدید بھاری خطرناک اسلحہ ڈاکوؤں تک پہنچاتا کون ہے؟ کون ہے جو پولیس کے اندر کی خبریں ان تک پہنچاتا ہے؟

مجھے ایک بڑے چینل کیلئے ڈاکوؤں پر ڈاکیومینٹری بنانے کیلئے ان کے ٹھکانوں تک پہنچا، جب بھاری اسلحہ سمیت ڈاکو کی ریکارڈنگ ہوئی اور بات چیت ٹی وی پر چلی تو وہ ڈاکو ایک مخصوص رائفل دکھانے پر شدید غصہ ہوا تھا اور مجھے اغوا کرنے کی دھمکی دی تھی، کیونکہ وہ عام مارکیٹ میں نہیں ملتی۔

مجھے بات سمجھ آگئی کہ ڈاکوؤں تک اسلحہ پہنچتا کیسے ہے؟

Sindh Police

Kacha Area

Dacoits

Ghotki Operation