آزادی مارچ پر فائرنگ سے عمران خان سمیت 14 افراد زخمی ہوئے، ایک جاں بحق
وزیرآباد سے گزرتے ہوئے اللہ ہو چوک کے مقام پر پی ٹی آئی حقیقی آزادی مارچ کے کنٹینر پر فائرنگ کے نتیجے میں عمران خان اور پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت 14 افراد زخمی ہوگئے جبکہ معظم نامی ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ جس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ سڑک کنارے موجود تھا اور مارچ کو دیکھ رہا تھا۔
تحریک انصاف کے رہنماؤں فواد چودہدری عمر سرفراز چیمہ نے بتایا کہ عمران خان کی ٹانگ پر گولی لگی ہے، اعجاز چوہدری نے بھی عمران خان کو گولی لگنے کی تصدیق کی۔ حملے کے بعد عمران خان کی ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں وہ کنٹینر سے باہر آتے ہوئے ہاتھ ہلا رہے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا ہے۔
واقعے کے بعد موقع پر موجود افراد نے مبینہ حملہ آور کو پکڑ لیا۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ایک نوجوان نے حملہ آور کا پستول والا ہاتھ اوپر اٹھا دیا تھا جس کے سبب فائرنگ اوپر کی جانب ہوئی۔
حملے کے ردعمل میں پی ٹی آئی کارکن ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کر رہے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے حملے کی مذمت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
عمران خان پر قاتلانہ حملہ، پی ٹی آئی کا ملک بھر میں احتجاج شروع
عمران خان پر قاتلانہ حملہ،ملزم کا بیان سامنے آگیا
فواد چوہدری کا عمران خان پر حملے کا بدلہ لینے کا اعلان
عمران خان لاہور کے شوکت خانم اسپتال پہنچ چکے ہیں اور زیر علاج ہیں، جہاں چار ڈاکٹرز پر مشتمل بورڈ تشکیل دے دیا گیا ہے۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حملہ آور کی جانب سے فائرنگ کے بعد سیکورٹی اہکاروں نے گولیاں چلائی جس کے نتیجے میں سڑک کے کنارے بیٹھا معظم نامی شخص جاں بحق ہوگیا۔ معظم کویت سے چھٹی گزارنے پاکستان آیا تھا۔
فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں میں پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید، عمران اسماعیل اور احمد چٹھہ شامل ہیں۔
جاں بحق ہونیوالے معظم کو اہلکاروں کی گولیاں لگیں، عینی شاہد
سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ احمد چٹھہ کے پیٹ میں گولی لگی ہے۔
حمزہ، زاہد، محمدعمران، محمد فاروق، لیاقت اور راشد محمود بھی زخمیوں میں شامل ہیں۔
بعد میں زخمیوں کی ایک فہرست سامنے آئی جس کے مطابق فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور عمران خان سمیت 14 زخمی ہوئے۔ زخمیوں کی تفصیل یہ ہے
- عمران خان عمر 70 برس، ٹانگ میں گولی
- احمد ناصر چٹھہ، عمر 33 برس ٹانگ میں گولی
- فیصل جاوید، عمر 41 برس
- علی زیدی، عمر 50 برس
- عمران اسماعیل، 50 برس
- ایس اے حمید، عمر 65 برس
- یوسف خان، عمر 55 برس
- زاہد خان، عمر 32 برس، سیدھے بازو اور باہنی ٹانگ میں گولیاں
- محمد لیاقت، 33 برس، پیٹ میں گولی
- عمر ڈار، 40 برس
- اریب، عمر 13 برس، پیٹ میں گولی
- عمران یوسف، عمر 45 برس
- حمزہ عمر 24 برس
- فاروق، عمر 49 برس
فائرنگ کے بعد کنٹینر کے اوپر اور اطراف میں افراتفری پھیل گئی جو بعد میں سامنے آنے والی ویڈیوز میں واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
عمران خان پر فائرنگ کی فوٹیج سامنے آگئی
پی ٹی آئی کا رانا ثنااللہ کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا اعلان
عمران خان کے زخمی سیکیورٹی اہلکار مناظر کو گوجرانوالہ سول اسپتال شفٹ کر دیا گیا جبکہ زخمی نوجوان اریب کو بھی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ سوا چار بجے کے قریب ہوئی۔ ابتدائی اطلاعات میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کا قافلہ ظفر علی خان چوک کے قریب تھا کہ اچانک کسی نے خود کار ہتھیار سے کنٹینر پر برسٹ مارا جس کے بعد افراتفری مچ گئی۔
موقع پر موجود لوگوں نے ایک شخص کو گرفتار کرلیا جس کی شناخت محمد نوید ولد بشیر بتائی گئی۔
اگرچہ شروع میں ایک ہی حملہ آور کی گرفتاری کی خبر آئی جب کہ اپنے بیان میں حملہ آور کا کہنا تھا کہ وہ تنہا تھا۔ لیکن بعد میں تین دیگر افراد کو بھی گرفتار کیا گیا جن کے قبضے سے ہتھیار برآمد ہوئے ہیں۔
عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ، 3 ملزمان گرفتار
فائرنگ کے وقت عمران خان کنٹینر پر موجود تھے۔ کنٹینر سے ان کے محفوظ ہونے کا اعلان کیا گیا، جس کے بعد وہ کنٹینر سے اترکر روانہ ہوگئے۔ ایک فوٹیج میں وہ لنگڑا کر کنٹینر سے نکلتے دکھائی دیتے ہیں۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے بتایا کہ ان کی ٹانگ میں گولی لگی۔
پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید کی ایک تصویر بھی سامنے آئی جس میں ان کے کپڑوں پر خون لگا ہے اور چہرے پر پٹی ہے۔
عمران خان کو کنٹینر سے لینے والی گاڑی تیزی سے لاہور کی جانب روانہ ہوگئی اور شوکت خانم اسپتال جا کر رکی۔
عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کرنے والا شخص گرفتار
آئی جی پنجاب فیصل شاہکار نے وزیر آباد میں عمران خان کے کنٹینر کے قریب فائرنگ کی خبر ملتے ہی ڈی پی او گجرات کو فوری موقع پر بھیج دیا۔ جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی واقعے کا نوٹس لے لیا۔
عمران خان کے قافلے کے ساتھ پولیس کی نفری بھی تعینات تھی۔
پی ٹی آئی کے سربراہ لاہور سے اسلام آباد تک حقیقی آزادی مارچ کی قیادت کر رہے تھے۔ ان کا مارچ پچھلے جمعہ 28 اکتوبر کو لبرٹی چوک لاہور سے روانہ ہوا تھا۔
Comments are closed on this story.