شرکا کی تعداد سے عمران مطئمن لیکن نظر اسلام آباد پر
پی ٹی آئی کا حقیقی آزادی مارچ اتوار کی شام اس وقت سوگ میں ڈوب گیا جب نجی ٹی وی چینل کی رپورٹر صدف نعیم کنٹینر سے کچل کا جاں بحق ہوگئیں۔ اس سانحے سے کچھ ہی دیر قبل سابق وزیراعظم عمران خان نے مرید کے میں خطاب کیا۔ یہیں کنٹینر پر کھڑے انہوں نے ”آج نیوز“ کے لاہور بیورو چیف سلیم شیخ سے بات چیت کی۔
مرید کے میں عمران خان کے خطاب کی خاص بات یہ تھی کہ لبرٹی چوک لاہور سے روانہ ہونے کے بعد یہ سب سے بڑا مجمع تھا۔ جس نے اس تاثر کی نفی کردی کہ مارچ کے شرکا کی تعداد خاطرخواہ نہیں۔
مغرب سے کچھ پہلے عمران خان جب خطاب کی تیاری کر رہے تھے وہ شرکا کی تعداد سے مطئمن دکھائی دیئے لیکن ”آج نیوز“ سے ان کی گفتگو اور بدن بولی سے واضح ہوگیا کہ ان کی نظریں اسلام آباد پر ہیں۔
”کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اسلام آباد پہنچنے سے پہلے پہلے کوئی نتیجہ نکل آئے گا؟“ آج نیوز نے سوال کیا۔
عمران خان نے جواب دیا، ”نہیں اصل رزلٹ تو اسلام آباد میں ہو گا کیونکہ اصل تو پبلک نے ادھر آنا ہے۔ یہ تو ابھی مقامی لوگ ہیں۔ جو ہم نے اصل لوگوں کو بلایا ہوا ہے وہ اسلام آباد ہے۔ تو اصل تو پبلک نے ادھر نکلنا ہے۔“
حکومت کی طرف سے پیغام آنے کے سوال پر پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ حکومت کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں اور وہ ڈر رہے ہیں۔ پھنس گئے ہیں ناں۔ الیکشن کروا نہیں سکتے۔ ۔۔ پتہ ہے پبلک کدھر کھڑی ہے۔
عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی تردید کی۔ انہوں نے کہا،”کوئی ایسی بات نہیں۔ دیکھیں! صرف ایک کام چاہتا ہوں، الیکشن۔ اور چھ مہینے سے ایک ہی مطالبہ ہے الیکشن۔ صاف اور شفاف الیکشن۔ ہم کوئی مدد کسی کی نہیں چاہتے۔ ہم کوئی اسٹیبلشمنٹ کی بیکنگ نہیں چاہتے۔ ہم صرف صاف اور شفاف الیکشن چاہتے ہیں۔ بس۔“
عمران خان نے کہاکہ اگر ان کی طرف سے کسی نے حکومت سے بات چیت کرنا ہوئی تو ڈاکٹر عارف علوی بات کریں گے۔
شام گہری ہو رہی تھی اور شرکا کا جوش و خروش بڑھ رہا تھا۔ لوگ سابق وزیراعظم کو دیکھنے کے لیے چھتوں پر بھی موجود تھے۔ عمران خان نے خطاب شروع کردیا۔
Comments are closed on this story.