’ارشد شریف کو گاڑی سے نکال کر قریب سے گولیاں ماری گئیں‘
کینیا میں قتل کیے جانے والے معروف پاکستانی صحافی ارشد شریف کے بارے میں دعویٰ کیا ہے کہ انہیں گاڑی سے نکال کر قریب سے گولیاں ماری گئیں۔
صحافی حامد میر نے ہفتہ کے روز ٹوئٹر پر لکھا کہ ”ارشد شریف کے ایک قریبی دوست نے بتایا ہے کہ اسکی اطلاع کے مطابق نہتے ارشد شریف کو گاڑی سے نکال کر نزدیک سے گولیاں ماری گئیں اور بعد میں اسے گاڑی کی نشست پر بٹھا کر سیٹ بیلٹ باندھی گئی پھر تصویر بنا کر کہا گیا کہ پولیس نے فائرنگ کر دی۔“
حامد میر نے انگریزی روزنامے ڈان میں شائع ہونے والی ایک خبر کا لنک بھی ری شیئر کیا جو پہلے اینکر پرسن کامران شاہد نے شیئر کیا تھا۔ اس خبر میں ارشد شریف کے پاکستان میں ہونے والے دوسرے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کا ذکر ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں دوسرے پوسٹ مارٹم کے دوران ارشد شریف کے بدن سے دھات کا ایک ٹکرا برآمد ہوا تھا جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ ایک گولی تھی۔
ارشد شریف کو قریب سے گولیاں مارے جانے کا دعویٰ پہلی مرتبہ نہیں کیا گیا۔ اس سے قبل کینیا کی خاتون صحافی کے نام پر بنائے گئے ایک جعلی ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بھی یہی دعویٰ کیا گیا تھا۔ اسی قسم کی بات چیت پی ٹی آئی کے باغی رہنما فیصل ووڈا نے بھی کی۔
ارشد شریف کے قتل سے متعلق جعلی اکاؤنٹ سے سنگین دعوے
ارشد شریف کی لاش کو دیکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ان کے سینے اور سر میں گولیاں ماری گئی تھیں۔
Comments are closed on this story.