Aaj News

ہفتہ, نومبر 02, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

عمران خان کا لانگ مارچ۔ منزل اور اہداف کیا ہیں؟

پی ٹی آئی چیئرمین آج لبرٹی چوک لاہور سے لانگ مارچ کا آغاز کر رہے ہیں
شائع 28 اکتوبر 2022 02:17pm
تصویر: شیرازحسن/ٹوئٹراکاؤنٹ
تصویر: شیرازحسن/ٹوئٹراکاؤنٹ

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان آج لبرٹی چوک لاہور سے اپنے تاریخی لانگ مارچ کا آغاز کررہے ہیں۔ کپتان اس لانگ مارچ کو تاریخ کا سب سے بڑا سیاسی پاور شو قرار دے رہے ہیں ۔ مگر اس لانگ مارچ کا راستہ کونسا ہے، منزل کیا ہے اور اہداف کیا ہیں، تحریک انصاف کی اکثر قیادت اور بیشتر کارکن اس سے بے خبر ہیں۔

اس میں تو کوئی دوسری رائے نہیں عمران خان کی کال پر بڑی تعداد میں کارکنوں کا ایک جگہ جمع ہونا ناممکن نہیں، مگر یہ توقع پوری کیوں نہیں ہوئی کہ عمران خان کی کال پر پنجاب بھر سے کارکن لاہور پہنچیں گے ۔

اس کی کئی وجوہات سامنے آرہی ہیں۔ پارٹی کے اپنے کچھ اعلانات نے لانگ مارچ کے رنگ میں بھنک ڈال دی ہے۔ یہ کیسا اعلان ہے جس میں کپتان نے خود کہ دیا ہے کہ یہ مارچ حکومت کو گرانے کےلئے نہیں ہے، اس اعلان سے پہلا ہدف مائنس ہوگیا ہے اور کارکنوں کا کچھ جذبہ ماند پڑ گیا ہے، دوسرا اعلان یہ کیا گیا کہ لانگ مارچ کے پہلے روز لاہور میں مینار پاکستان اور شاہدرہ چوک کے درمیان پہنچ کر اس روزکا شوختم ہو جائے گا اورپارٹی قیادت بشمول عمران خان رات گھروں میں واپس آجائیں گے۔

اس اعلان سے ملک بھر کے کارکنوں کو یہ پیغام پہنچا ہے کہ ابھی پہلے روز انکا لاہور جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اسکا مطلب ہے آج کے لانگ مارچ میں لاہور اور گردونواح کے کارکن شرکت کریں گے۔ تیسراعلان یہ کیا گیا کہ اسلام آباد میں انٹری کی اجازت کےلئے 4 نومبر کی درخواست حکومت کو دی گئی ہے، جس سے ملک بھر کے کارکنوں کو یہ پیغام گیا ہے کہ ابھی اصل پاور شو میں کئی روزباقی ہیں۔

بظاہرتو پارٹی قیادت کے اعلانات نے لانگ مارچ کے غبارے سے کچھ ہوا نکال دی ہے، لیکن ہوسکتا ہے عمران خان نے حکمت عملی کے کارڈز ابھی چھپا رکھے ہوں۔ جیسا کہ انہوں نے اکثر خطابات میں کہا ہے کہ انہوں نے لانگ مارچ کی حکمت عملی سے ابھی اپنے ساتھیوں کو بھی مکمل آگاہ نہیں کیا۔ اس صورتحال میں عمران خان کےلئے بڑا چیلنج ہے کیونکہ اگر لانگ مارچ کے اختتام پروہ اہداف حاصل نہیں کرپاتے جس کےلئے انہوں نے چھ ماہ کی جدوجہد سے کارکنوں کو تیار کیا تھا تو اس کے اثرات تحریک انصاف کی سیاست پر مرتب کرسکتے ہیں۔

دوسرا پہلو یہ ہے کہ لانگ مارچ سے پہلے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے اپنی ایک پوزیشن واضح کردی ہے، اس سے پاکستان تحریک انصاف کےاندر ٹوٹ پھوٹ کے امکانات بھی رد نہیں کئے جاسکتے ۔۔ اور سب سے بڑا چیلنج جسکا کپتان کوسامنا ہوسکتا ہے وہ پنجاب میں انکے اتحادیوں یعنی مسلم لیگ ق کا سٹیٹس ہے۔ کیونکہ اسٹیبلشمنٹ کے بیانیے کے بعد وہ کیا پوزیشن لیتے ہیں، اسکا سب کو انتظار ہے۔

pti

imran khan

pti long march