عمران خان نے اپنی سیاست کیلئے میرے مرحوم دوست کوباہر بھجوایا,مشتاق منہاس
پاکستانی صحافی ارشد شریف کا کینیا میں پولیس کے ہاتھوں قتل سوشل میڈیا پر کئی پہلوؤں سے زیر بحث ہے، ایسے میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان پر ارشد شریف کو ملک سے باہر بھجوانے کا الزام عائد کر دیا گیا۔
گو اس واقعے سے متعلق صورتحال ابھی پوری طرح سے واضح نہیں ہے اور کینیا کی پولیس کے بیان میں بھی کئی جھول ہیں جن پرخود وہاں کا میڈیا بھی سوال اٹھارہا ہے لیکن پاکستان میں سوشل میڈیا پرارشد شریف سے متعلق کی جانے والی ٹویٹس میں اس قتل کا ذمہ دارحکومت کو ٹھہرایا جارہا ہے۔
ارشد شریف پاکستان تحریک انصاف سے سیاسی وابستگی رکھتے تھے اور اسی حوالے سے ن لیگ کو سب سے زیادہ نشانہ بنایاجارہا ہے۔ اس پر ن لیگ آزاد جموں کمشیر کے سینیئرنائب صدر مشتاق احمد منہاس نے اس قتل کی ذمہ داری عمران خان پرعائد کردی۔
مشتاق احمد منہاس نے اپنی ٹویٹ میں الزام عائد کیا کہ،”عمران خان نے اپنی سیاست کے لیےمیرے مرحوم دوست (ارشد شریف) کو باہربھجوایا تاکہ شہباز گل کیس میں کھرااُن تک نا پہنچے“۔
شہبازگل اداروں کے خلاف بغاوت پراکسانے کے کیس میں ضمانت پررہا ہیں۔ انہیں ٹی وی ٹاک شو میں ریاستی اداروں کےسربراہان کے خلاف بیانات کے الزام میں 9 اگست کو بنی گالا کے قریب سے گرفتارکیا گیا تھا۔ ایف آئی آر میں اداروں اور ان کےسربراہوں کے خلاف اکسانے سمیت دیگر دفعات شامل ہیں۔
لیگی رہنما کے اس الزام پرپی ٹی آئی حامیوں کی جانب سے سخت ردعمل دیکھنے میں آیا جنہوں نے اپنے تبصروں میں ن لیگ کو ہی موردالزام ٹھہراتے ہوئے کڑی تنقید کی۔
دوسری جانب خود عمران خان بھی گزشتہ روز پشاورمیں وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ، ”میں نے ہی ارشد شریف سے کہا تھا کہ بیرون ملک چلے جاؤ۔“
عمران خان کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کا قتل ٹارگٹ کلنگ ہےاورانہیں علم تھا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ،”پھر مجھے انفارمیشن آئی کہ اس کو مارنے لگے ہیں۔ اس کے گھر میں گھس کر اس کو ڈرایا۔ اس کی فیملی کے سامنے۔ باہر گاڑیاں کھڑی ہوتی تھیں۔ ڈراتے تھے۔صرف اس لیے کہ وہ سچ نہ بولے۔ اس کا کوئی ایجنڈا نہیں تھا۔ میں نےا س کو کہا کہ تم ملک سے باہر چلے جاؤ۔ پہلی دفعہ نہیں مانا۔ پھر میں نے اس کو بتایا کہ مجھے انفارمیشن ہے۔ جس طرح مجھے انفارمیشن اپنے اوپر تھی کہ وہ چار بند کمروں میں جنہوں نے فیصلہ کیا تھا مجھے مارنے کا ۔۔۔۔ تو وہ جب ملک چھوڑکرگیا۔ اس کا ویزا ختم ہونے لگا تھا دبئی کا۔ یہ واپس بلا رہے تھےاس کو۔ کوئی اس لیے نہیں کہ کوئی جرم کیا۔ اس لیے کہ وہ سچ نہ بولے۔ اس کو واپس بلا رہے تھے۔ اور وہی کرنا تھا اس کے ساتھ جو اعظم سواتی کے ساتھ کیا کہ بند کمرے میں تشدد کیا ننگا کرکے۔“
Comments are closed on this story.