Aaj News

جمعہ, نومبر 15, 2024  
12 Jumada Al-Awwal 1446  

آپ کیلئے محبوب تلاش کرنے والا جادوئی ”گونگا کیک“

یہ کوئی سادہ کیک نہیں، اسے ایک سخت رسم کے تحت تیار کیا جاتا ہے۔
شائع 25 اکتوبر 2022 02:54pm

آج کل کے نوجوانوں کو اگر شریک حیات کی تلاش ہو تو وہ یا تو پڑھے لکھے ہونے کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈیٹنگ ایپلی کیشنز یا رشتہ کروانے والی آنٹیوں کا سہارا لیتے ہیں، یا پھر انتہائی جہالت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کالے جادو کرنے والے نام نہاد ”باباؤں“ کا رُخ کرتے ہیں۔

لیکن آپ کو یہ جان کر حیرانی ضرور ہوگی کہ زمانہ قدیم میں یہ کام محض کیک کے ایک ٹکڑے سے کیا جاتا تھا۔ لیکن اس سے پہلے کہ آپ کے منہ میں پانی آئے، ذرا اس کیک کے بارے میں جان لیتے ہیں۔

سترہویں صدی کے آخر سے بیسویں صدی کے وسط میں انگلینڈ اور امریکا میں غیر شادی شدہ خواتین اپنے لیے شوہر تلاش کرنے کے لیے خصوصی ”گونگا کیک“ تیار کرتی تھیں۔

لیکن یہ کوئی سادہ سا کیک نہیں تھا، اسے ایک سخت رسم کے تحت تیار کیا جاتا تھا جس کا مقصد خواتین کو ان کے مستقبل کے شریک حیات کے بارے میں معلومات فراہم کرنا تھا۔

آکسفورڈ ریفرنس کے مطابق، 300 سال تک جاری رہنے والی اس ”رومانوی جادوئی مشق“ کا پہلا حوالہ 1680 کی دہائی سے ملتا ہے۔

محبت کی غلیظ ریسیپی

اس رسم میں عام طور پر تین نوجوان خواتین شامل ہوا کرتی تھیں، اور یہ عمل قدرے محنت طلب تھا۔ کیک کے لیے کچھ غیر ذائقہ دار اجزاء کی ضرورت ہوتی تھی جیسے کاجل، یورین، بال اور ناخن۔

لیکن ان میں سب سے زیادہ ضروری پانی، نمک، گندم اور جو کا تھا جنہیں کپ یا چمچ وغیرہ کی بجائے ”انڈے کے چھلکوں“ سے ماپا جاتا تھا۔

یہ واضح نہیں ہے کہ روایت کہاں سے شروع ہوئی، لیکن اٹلس اوبسکیورا کے مطابق کم از کم ایک مؤرخ روتھ اینڈا کیلی پختہ یقین رکھتی ہیں کہ اس کی جڑیں اسکاٹش ”آئل آف لیوس“ میں ہیں۔

اس مشق کو اسکاٹش ہائی لینڈز کی روایت سے بھی جوڑا جا سکتا ہے جس میں نمکین روٹی منگل کو بنائی جاتی تھی اور پیش گوئی کی جاتی تھی کہ چاہنے والا خواب میں آئے گا۔

مؤخر الذکر گونگے کیک اکثر سال کے مخصوص اوقات کے دوران تیار کیے جاتے تھے جن کے بارے میں کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ یہ جادو محبت پانے کے لیے سب سے سازگار طریقہ ہے۔

ان اوقات میں ہالووین، کرسمس کی شام، سینٹ ایگنس کی شام (20 جنوری) اور موسم گرما کا وسط شامل ہیں۔

محبت کی طلب کا خاموش علاج

گونگے کیک کی رسم کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ خواتین کو یہ کیک مکمل خاموشی سے بنانا پڑتا تھا۔ اگر نانبائی اس اصول کو توڑتی ہیں تو جادو ٹوٹ جاتا اور انہیں وہ جواب نہیں مل پائے گا جو وہ اپنے ہونے والے شوہروں کے بارے میں جاننا چاہتی ہیں۔

ممکن ہے کہ رسم کا یہ حصہ درمیانی انگریزی کے لفظ ”ڈوم“ کی غلط فہمی سے آیا ہو، جس کا مطلب قسمت یا تقدیر ہو سکتا ہے، لیکن اس کی بجائے اسے ”گونگے“ سے تعبیر کیا گیا۔

شوہر کی آسان تلاش

کیک کو تیار کرنے کیلئے خاموشی سے اجزاء کو پین میں ڈالنے کے بعد رسم کے مطابق ہر لڑکی کو کیک پکانے سے پہلے اس پر اپنے ناموں کا ابتدائی حرف نشان زد کرنے کی ضرورت ہوتی تھی۔ جب یہ مکمل طور پر پک جاتا تو لڑکیاں اس کیک کا ایک ٹکڑا لے کر الٹے قدموں چلتی ہوئی اپنے بستر تک جاتیں اور اس ٹکڑے کو اپنے تکیے کے نیچے رکھ دیتیں۔

اگر رسم صحیح طریقے سے ادا کی گئی ہو تو انہیں اپنے مستقبل کے شوہروں کے بارے میں معلومات خواب میں نظر آتیں۔

رسم کے دوسرے ورژن یہ بتاتے ہیں کہ لڑکیاں اوون میں کیک رکھ دیتیں اور آدھی رات کو ان کا ہونے والا شوہر دروازے سے آتا اور کیک پر اپنے مطلوبہ حرف کی طرف اشارہ کرتا۔

 1849 کے میگزین سے لیا گیا ایک تراشہ، بزریعہ رپلیز
1849 کے میگزین سے لیا گیا ایک تراشہ، بزریعہ رپلیز

1685 میں پہلی بار شائع ہونے والی کتاب ”Mother Bunch’s Closet Newly Broke Open“ میں اس ڈیزرٹ کو ڈچ کیک کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔

کتاب میں بتایا گیا کہ یا تو کیک پر ایک نشان بنائیں جو آپ جانتے ہیں یا اس پر اپنے نام کے دو پہلے حروف کو پن یا یا سوئی سے لگا دیں۔ لیکن اتنا فاصلہ چھوڑیں کہ یہ کٹنے پر ایک دوسرے سے علیحدہ رہیں۔ پھر اسے پکانے کیلئے آگ کے سامنے رکھ دیں، لیکن اس سارے عمل کے دوران ایک لفظ بھی نہ بولیں۔“

فوڈی پیش گوئیاں

کیک واحد خوراک نہیں جو برسوں کے دوران پیش گوئیوں یا جادو کے لیے استعمال کی جاتی رہی ہو۔ انگلینڈ کی جمائما پیکنگٹن ایسپیراگس استعمال کرنے کو ترجیح دیتی ہیں جسے وہ ”asparamancy“ کہتی ہیں۔

اس کے علاوہ ایک طریقہ ”ٹائرومنسی“ بھی استعمال کیا جاتا ہے جس میں پنیر کے ساتھ مستقبل کی پیش گوئی کی جاتی ہے۔

پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش اور افریقی ممالک میں آج بھی جادو کیلئے انڈے، دودھ، مرغی اور بکروں کا استعمال کیا جاتا ہے۔

HISTORY

Black Magic

weird

Dumb Cake