Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

ارشد شریف کے قتل میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”راء“ کے ملوث ہونے کے اشارے

ارشد شریف کو اس وقت کیوں قتل کیا گیا ہے؟
شائع 24 اکتوبر 2022 07:43pm
تصویر: سوشل میڈیا
تصویر: سوشل میڈیا

سینئر صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کو کینیا کے شہر نیروبی میں قتل کرنے کے حوالے سے خبر نے میرے دل کو چیر کے رکھ دیا ہے۔ اس افسوس ناک خبر کی تصدیق ان کی اہلیہ جویریہ صدیق نے پیر کی صبح کی ہے۔

مرحوم ارشد شریف کی اہلیہ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ ”میں نے اپنا دوست، شوہر اور پسندیدہ صحافی آج کھو دیا ہے۔“

جویریہ صدیق نے بتایا کہ یہ بات انہیں پولیس نے بتائی ہے کہ ارشد شریف کو کینیا میں قتل کیا گیا ہے۔

مرحوم ارشد شریف کی اہلیہ نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ احترام، بریکنگ نیوز کے نام پر ان کے خاندان کی ذاتی معلومات، تصاویر اور ان کے خاوند ارشد شریف کی کینیا کے مقامی ہسپتال میں لی جانے والی آخری تصویر بھی شیئر نہ کیا جائے۔

سینئر صحافی ارشد شریف کی موت کے حوالے سے پاکستان کے تمام مین سٹریم میڈیا نے بڑے محتاط رویہ اختیار کرتے ہوئے خبر نشر کی تاکہ ان کی موت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی وائرل پوسٹ کی ہر ممکن حد تک تصدیق کر لی جائے۔

اسی لئے کچھ میڈیا اداروں کی جانب سے اینکرپرسن ارشد شریف کی موت کی وجہ کینیا میں حادثے کے طور پر رپورٹ کیا گیا، جبکہ بعد نیوز میڈیا کی جانب سے صحافی ارشد شریف کو کینیا میں قتل کرنے کے حوالے سے خبر نشر کی گئی۔

سینئر صحافی اور اینکرپرسن ارشد شریف کے قتل کی تصدیق کرتے ہوئے ان کے قریبی دوست سیئنر اینکر پرسن کاشف عباسی نے بھی ٹوئٹر پر لکھا کہ، ”میرا بھائی، میرا دوست، میرا کولیگ کو گولی مار کر کینیا میں قتل کر دیا گیا ہے۔ مجھے ابھی بھی یقین نہیں آ رہا۔ یہ دل کو ٹوٹنے سے بھی بڑا ہے۔ یہ بلکل غلط ہے۔ یہ درد ناک ہے۔ میرے بھائی میں تم سے محبت کرتا ہوں“۔

سیئنر صحافی کاشف عباسی سمیت پاکستان کے کئی نامور صحافیوں اور اینکرز نے بھی سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کی مذمت اور اس واقعے کو سانحہ اور ہولناک قرار دیا ہے۔

میری مرحوم سیئنرصحافی ارشد شریف سے ایک ہی ملاقات 2010 میں ہوئی تھی۔ میں ان دنوں دنیا نیوز کے ساتھ منسلک تھا اور رپورٹر کے طور پر اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہا تھا۔

مرحوم اینکرپرسن ارشد شریف 2010 میں ڈان نیوز کے ساتھ وابستہ تھے اور بطور اینکر پروگرام ’رپورٹر‘ پر کرنٹ افیئر کی سٹوریز کر کور کرتے تھے۔

میں نے ایک دوہرے قتل کی پاکستان میں سٹوری کی تھی جس پر بات چیت اور حقائق جاننے کے لئے مجھے سیئنر اینکر ارشد شریف نے اپنے پروگرام میں مدعو کیا تھا۔ میرے ساتھ پروگرام میں موجودہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ جو اس وقت پنجاب کے وزیر قانون تھے، سمیت سابق وفاقی وزیر ڈاکٹرفردوس بھی سیئنرصحافی ارشد شریف کے پروگرام میں شریک تھیں۔

ارشد شریف نے اپنے تمام مہمانوں سے بڑے بے باک انداز میں چبھتے سوال کئے تھے، جس سے ان کے صحافتی اعلیٰ معیار کی نشاندہی ہوتی تھی اور میری مرحوم ارشد شریف سے ایک ہی ملاقات نے مجھے ان سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع فراہم کیا تھا۔

اب تک ارشد شریف کے قتل کے حوالے سےجو مصدقہ تصدیق سامنے آئی ہے وہ فرسٹ سورس ان کے خاندانی ذرائع یعنی ان کی اہلیہ ہے، جنہوں نے کسی بھی پاکستانی ادارے پر ان کے شوہر کی موت یا پھر قتل کا شبہ تک نہیں کیا۔

لیکن سوشل میڈیا پر ایک طوفان بدتمیزی جاری ہے اور بہت سے سوشل میڈیا صارفین جن کو نہ کوئی عقل ہے اور نہ میڈیا کے استعمال اور ان کے فوائد و نقصانات کا سرے سے علم ہے۔ یہ عقل سے عاری سوشل میڈیا صارفین ارشد شریف کے قتل کا ذمہ پاکستانی ادارے پر ڈالنے میں زور و شور سے مصروف عمل ہیں۔

جبکہ میں نے جو تحقیقات کی ہیں ان کے مطابق ارشد شریف کے قتل کے پیچھے انڈیا کی حفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کے صاف اشارے مل رہے ہیں۔ سب سے پہلے میں آپ کو 2016 میں لے کر چلوں گا، 37 سالہ کریمہ بلوچ پاکستانی انسانی حقوق کی کارکن کینیڈا میں اپنے شوہر حیدر کے ساتھ جلاوطنی کی زندگی گزار رہی تھیں۔

کریمہ بلوچ 2016 میں بی بی سی کی جانب سے پوری دنیا میں سو بڑی متاثر کن اور بااثر خواتین میں شامل تھیں۔ ان کے شوہر کے مطابق ان کی بیوی دوپہر کو اکثر ٹورنٹو سینٹر جزیرہ میں واک کرتی تھیں۔

اتوار کے ایک روز وہ دوپہر کو معمول کی واک پر گئیں لیکن گھر واپس نہیں لوٹیں تو ان کے شوہر نے پولیس کو اپنی بیوی کریمہ کے لا پتا ہونے کی رپورٹ درج کروائی، لیکن پولیس کو کریمہ کی ڈیڈ باڈی ٹورنٹو سینٹر جزیرہ سے ملی۔

ان کے شوہر کے مطابق کریمہ نے خود کشی نہیں کی تھی بلکہ ان کو قتل کیا گیا تھا۔ جبکہ ٹورنٹو پولیس کے مطابق کریمہ بلوچ کے قتل کے حوالے سے کوئی شبہ سامنے نہیں آیا تھا۔

اسی طرح 39 سالہ پاکستانی بلوچ صحافی ساجد حسین جو 2018 سے سوِیڈن میں مقیم تھے، دو مارچ 2020 کو لا پتا ہو گئے اس کے بعد سویڈش پولیس کو ان کی ڈیڈ باڈی 23 اپریل کو اپسالا شہر کے باہر فریس دریا سے ملی۔

صحافی ساجد حسین کے بھائی واجد بلوچ کے مطابق ان کے بھائی نے خود کشی نہیں کی بلکہ ان کا قتل کیا گیا لیکن سویڈش پولیس کو ساجد حسین کے قتل کے حوالے سے کوئی شواہد نہیں ملے اور پولیس نے کیس کو کلوز کر دیا ہے۔

اسی طرح کا ایک اور واقعہ نیپال میں پیش آیا جہاں سے پاکستانی آرمی کے اعلیٰ عہدہ پر فائز رہنے والے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل محمد حبیب 6 اپریل 2017 کو لا پتہ ہوئے، آرمی ریٹائرڈ آفیسر محمد حبیب نیپال کے شہر لمبینی جو انڈین بارڈر کے قریبی شہر ہے وہاں سے لا پتہ ہوئے تھے۔

کرنل محمد حبیب نیپال ایک نوکری کے انٹرویو کے لئے گئے تھے اور ان کے اغوا کے پیچھے انڈیا کے بد نام زمانہ خفیہ اجنسی را کا ہاتھ ہے جس نے فیک جاب بناکر کرنل محمد حبیب کو دھوکے سے نیپال بلا کر اغوا کیا تھا۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان محمد حبیب ظاہر نے گزشتہ سال 2021 میں اس پر بریفنگ دیتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ لیفٹیننٹ کرنل محمد حبیب کو انڈیا کی خفیہ اجنسی را نے اغوا کیا ہے جس کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔

کریمہ بلوچ کے کینیڈا اور پاکستانی بلوچ صحافی ساجد حسین کے سویڈن سے لاپتا ہونے کے بعد دونوں کی ڈیڈ باڈیز کا دریاؤں سے ملنے میں ایک ہی طرح کی واردات اور تسلسل دیکھنے کو مل رہا ہے۔

ان دونوں کی موت کے وقت انڈین میڈیا نے پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف بھر پورمنفی پروپیگنڈا اور کمپین چلائی تھی کہ اس ہمارے ملک اور اداروں کا ہاتھ ہے جس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ انڈین خفیہ اجنسی را کا اس کے پیچھے ہاتھ ہے جو ہمارے اداروں کو کمزور کرنے کے لئے خفیہ اپریشن کر رہی ہے، جبکہ پاکستانی ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل محمد حبیب کا نیپال سے اغوا بھی اسی کی ایک کڑی ہے۔

اور اب سینئر صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کا کینیا میں قتل بھی اسی انڈین خفیہ اجنسی را کا مسلسل خفیہ آپریشن ہے۔

پاکستانی عوام کو آگاہ ہونے کی اشد ضرورت ہے۔ کیونکہ ارشد شریف کے کینیا میں قتل کے بعد انڈیا میڈیا ہمارے اداروں کے خلاف پھر سے وہی منفی پروپیگنڈا اورکمپین چلا رہا ہے جس کا ہم سب پاکستانیوں کو سوشل میڈیا سمیت ہر فورم پر بھر پور جواب دینے کی ضرورت ہے۔

آخر اس وقت کیوں ارشد شریف کو قتل کیا گیا ہے؟

اس سوال کا جواب بہت ہی سادہ سا ہے، اور وہ یہ ہے کہ پاکستان کے فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے سے پہلے انڈیا کے تمام منفی پروپیگنڈے فیل ہو گئے اور اللہ نے پاکستان کو فتح دی اور پاکستان فیفٹ کی گرے سے نکل گیا، پاکستان کی اس فتح سے انڈیا کا منہ کالا ہوا ہے اور وہ اپنی شکست کا بدلہ ارشد شریف کو قتل کر کے اور اس قتل کا الزام پاکستان کے اداروں پر انگلیاں اٹھوا کر لینے کی مذموم کو شش کر رہا ہے۔

اس لئے تمام میڈیا اداروں اور عوام کو شعور کے ناخن لینے چاہئیں اور مشکل کی اس گھڑی میں میرے، آپ اور ہم سب کے بھائی ارشد شریف کے قتل کا سوگ منانے کے ساتھ ساتھ ہاتھوں میں ہاتھ اور یک زبان ہو کر انڈیا کی ناپاک اور مذموم چالوں کا جواب بھی دینا چائے۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

پاک فوج زندہ آباد۔ پاکستان پائندہ آباد

murder case

Kenya

arshad sharif