Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

سینئر صحافی اور اینکرپرسن ارشد شریف کینیا میں جاں بحق

پی ٹی آئی رہنماؤں نے قتل کا دعویٰ کردیا
اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2022 11:20am
ارشد شریف
ارشد شریف

حال ہی میں پاکستان چھوڑ کر جانے والے سینئر صحافی اور اینکرپرسن ارشد شریف کینیا کے شہر نیروبی میں ایک حادثے میں جاں بحق ہوگئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ ارشد شریف کو قتل کیا گیا ہے۔

ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیقی، کولیگ کاشف عباسی سمیت کئی سینئر صحافیوں نے ان کی موت کی تصدیق کی ہے۔ کینیا کی پولیس تحقیقات کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں:ارشد شریف جاں بحق: اسلام ہائیکورٹ کا وزارت داخلہ وخارجہ کو نوٹس

پاکستان چھوڑنے سے قبل ارشد شریف اے آر وائی نیوز ٹی وی سے وابستہ تھے۔ اے آر وائی کے سیئنر اینکر کاشف عباسی نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب ٹوئٹر پر لکھا، ”میرے بھائی، میرے دوست، میرے کولیگ کو کینیا میں گولی مار کر قتل کردیا گیا۔ مجھے اب بھی یقین نہیں آرہا۔ یہ دل دوز سے بھی زیاد ہہے۔ یہ بالکل غلط ہے۔ بہت دردناک ہے۔“

اے آر وائی کے سی ای او سلمان اقبال نے بھی ارشد شریف کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اب بھی یقین نہیں آرہا، الفاظ نہیں مل رہے۔ اللہ انہیں جنت میں اعلیٰ ترین مقام دے۔

ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ نے علی الصبح ایک ٹؤئیٹ میں کہا، میں نے اپنے دوست، شوہر اور اپنے پسندیدہ ترین صحافی ارشدشریف کو آج کھو دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں کینیا میں گولی ماری گئی۔ ہماری پرائیویسی کا احترام کریں اور بریکنگ کے نام پر ہماری گھریلو تصاویر، ذاتی تفصیل یا ان کی اسپتال سے آخری تصاویر شیئر نہ کریں۔ ہمیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔

پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری نے ٹوئٹر پر دعویٰ کیا ہے کہ ارشد شریف کو اسنائپر نے قتل کیا اور اسنائپر کی چلائی گئی گولی ان کے سر میں لگی۔

شیریں مزاری نے لکھا،”ماننا مشکل ہے کہ وہ اب نہیں رہا۔ دور کینیا میں قتل کردیا گیا۔ اسنائپر کی گولی سر میں لگی۔ الفاظ نہیں ہیں۔“

ارشد شریف کون تھے

ارشد شریف کی عمر 49 برس تھی اور ان کا تعلق ایک فوجی خاندان سے تھا۔ ارشد شریف کے والد محمد شریف پاکستان نیوی میں کمانڈر تھے۔

ارشد 1973 میں کراچی میں پیدا ہوئے اور 1993 میں صحافتی کیرئیر شروع کیا۔ وہ پہلے انگریزی اخبارات اور پھر مختلف ٹی وی چینلز سے وابستہ رہے۔ تاہم ان کی ایک اہم پہچان اے آر وائی نیوز کا پروگرام پاور پلے بنا۔ 2012 میں انہوں نے آگاہی ایوارڈ جیتا۔

ان کے ایک بھائی اشرف شریف پاکستان فوج میں میجر تھے۔ 2011 میں ارشد شریف کے والد کا انتقال ہوا تو وہ بنوں میں تعینات تھے وہاں سے راولپنڈی جاتے ہوئے کار حادثے میں اشرف شریف جاں بحق ہوگئے۔

صدر عارف علوی نے 2019 میں ارشد شریف کو پرائڈ آف پرفارمنس اعزاز سے نوازا۔

پاکستان سے روانگی

ارشد شریف حالیہ چند ماہ میں خبروں میں اس وقت آئے جب 13اگست کو پولیس نے ارشد شریف سمیت اے آر وائی کے صحافیوں اور سی ای او کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ یہ مقدمہ پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی جانب سے اس ٹی وی چینل پر دیئے گئے ایک بیان کے بعد درج ہوا تھا اور گل پر مسلح افواج کے اراکین کو بغاوت پر اکسانے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

مقدمے کے اندراج کے بعد ارشد شریف نے پاکستان چھوڑ دیا اگرچہ دیگر صحافی ملک میں ہی رہے۔

اس کے کچھ ہی دن بعد ارشد شریف کے بیانات کے ردعمل میں اے آر وائی نے اعلان کیا کہ چینل ان کے ساتھ اپنی 8 سالہ رفاقت ختم کر رہا ہے۔

اگست میں پاکستان چھوڑنے کے بعد ارشد شریف لندن میں دیکھے گئے۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں کہ وہ کینیا کے شہر نیروبی کیوں گئے تھے۔

arshad sharif death

arshad sharif