Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
18 Jumada Al-Awwal 1446  

کرکٹ کی اُس گیند کا قصّہ، جس نے ایک شہزادے کی جان لی

فریڈرک وہ بدقسمت شہزادہ رہا جسے اس کے ماں باپ تک بد دعائیں دیتے تھے۔۔۔
اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2022 06:34am

دنیا اس حقیقت سے بخوبی واقف ہے کہ لوگ بعض اوقات المناک، بدقسمت اور انتہائی مضحکہ خیز موت کا شکار ہوتے ہیں۔

مثال کے طور پر قدیم یونانی شاعر اور مصنف ایس کلس کی موت مبینہ طور پر سرپر کچھوا گرنے سے ہوئی، قصوں کے مطابق یہ کچھوا ایک عقاب نے ایس کلس کے گنجے سر کو پتھر سمجھ کر پھینکا تھا تاکہ اس خول توڑا جاسکے۔

یہ سننے میں یقینی طور پر ایک فرضی کہانی معلوم ہوتی ہے، لیکن بدقسمتی سے ایس کلس تاریخ میں اپنی اس مضحکہ خیز موت سے امر ہوگیا۔

 تصویر بزریعہ اینشینٹ اوریجنز
تصویر بزریعہ اینشینٹ اوریجنز

یہ ایک افسوس ناک حقیقت ہے کہ ہم کتنے ہی محتاط اور صحت سے متعلق ہوشیار رہیں، بعض اوقات ہم غلط وقت پر غلط جگہ ہوتے ہیں، اور جب ایسا ہوتا ہے تو خوفناک یا بدقسمت موت منہ کھولے سامنے کھڑی نظر آتی ہے۔

لیکن اموات کے کچھ واقعات ایسے ہوتے ہیں جو تاریخ کا دھارا بدل سکتے ہیں۔ ایسے ہی ایک واقعے نے برطانوی شاہی خاندان پر گہرا اثر ڈالا۔

یہ ایک اور مشہور کہانی ہے جس کے مطابق شاہی تخت کا ایک جارجیائی وارث کرکٹ کی گیند سے ہلاک ہوا۔

بدقسمت فریڈرک، پرنس آف ویلز

پرنس آف ویلز کا خطاب آج برطانوی تخت کے وارث کو دیا جاتا ہے۔ یہ فی الحال بادشاہ چارلس سوئم کے سب سے بڑے بیٹے پرنس ولیم کے پاس ہے (جو اپنی والدہ ملکہ الزبتھ دوم کی موت تک خود پرنس آف ویلز تھے)۔

 آنجہانی پرنس آف ویلز، فریڈرک (تصویر بزریعہ وکی کامنز)
آنجہانی پرنس آف ویلز، فریڈرک (تصویر بزریعہ وکی کامنز)

یہ لقب 1301 سے استعمال ہو رہا ہے، جب ایڈورڈ اول نے اپنے بیٹے کا نام اسی مناسبت سے رکھا۔ ویلز کا یہ پہلا پرنس ایڈورڈ دوم بنا۔

”پرنس آف ویلز“ شاہی تخت کا وارث ہونے کی وجہ سے شاہی خاندان کے انتہائی اہم رکن ہوتے ہیں۔ ظاہری طور پر وارث وہ ہوتا ہے جو تخت حاصل کرنے کی صف میں ہمیشہ سب سے پہلے رہے گا، قطع نظر اس کے کہ کوئی بھی شاہی پیدائش ہو۔

تاہم ضروری نہیں کہ وہ بادشاہ بنے، اس کی موت یہ موقع ملنے سے پہلے بھی ہوسکتی ہے۔

بالکل ایسا ہی ہوا پرنس آف ویلز فریڈرک کے ساتھ ، جو مبینہ طور پر کرکٹ کی گیند کا بدقسمت شکار بنا۔

فریڈرک برطانوی بادشاہ جارج دوم اور ان کی ملکہ کیرولین کا بڑا بیٹا تھا۔ اس کے والدین بالکل بھی اس کی پرواہ نہیں کرتے تھے۔ درحقیقت، وہ مبینہ طور پر اس سے نفرت کرتے تھے۔

تاریخ کے اوراق میں درج ہے کہ ایک مرتبہ ملکہ کیرولین نے اپنے بیٹے کے بارے میں کہا تھا، ”میری خواہش ہے کہ اس لمحے زمین پھٹ جائے اور یہ عفریت (فریڈرک) جہنم کے سب سے نچلے گڑھے میں دھنس جائے۔“

فریڈرک مبینہ طور پر صرف 43 سال کا تھا جب 20 مارچ 1751 کو موت نے حیران کن طور پر کرکٹ کی ایک گیند کی شکل اختیار کر کے اس سے ابدی نیند سلا دیا۔

گیند کا کردار

مشہور لیکن مختصر کہانی یہ ہے کہ کرکٹ کی گیند فریڈرک کو لگی اور وہ مر گیا۔ یہ بالکل غیر متوقع سانحہ تھا جس کا حساب اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہ کتنا مشہور ہے۔

لیکن قصہ اتنا بھی مختصر نہیں، کہانی کے حوالے سے تاریخ کے دریچوں میں جھانک کر سن گن لینے کی کوشش کریں تو آپ جان جائیں گے کہ شہزادہ بذات خود ایک کھلاڑی تھا جو مختلف کھیلوں سے لطف اندوز ہوتا تھا اور اسی کھیل کے دوران ایک گیند (کہیں ٹینس بال تو کہیں کرکٹ بال درج ہے) اسے لگی۔

مبینہ طور پر یہ کوئی فوری موت نہیں تھی، بلکہ ایک ایسی چوٹ کا سبب بنی جس کے نتیجے میں شہزادے کا بے وقت انتقال ہوا۔

واقعات کے اس ورژن میں گیند اتنی طاقت سے لگی کہ اس کے سینے میں ایک پھوڑا بن گیا۔

رہی سہی کسر سردی نے پوری کردی، شہزادے کی حالت مبینہ طور پر بگڑتی گئی کیونکہ اسے بلغم کا مرض لاحق ہو گیا تھا۔

پھوڑا پلویریسی انفیکشن میں تبدیل ہوگیا، جس کے نتیجے میں پھیپھڑوں کے حفاظت کرنے والی جھلّی پر زخم ہوجاتے ہیں۔

ہسٹری ٹوڈے کے رچرڈ کیونڈش کے مطابق فریڈرک کی موت کی وجہ اس پھوڑے کا پھٹنا تھا۔

کیونڈش لکھتے ہیں کہ اس وقت کے ڈاکٹروں نے تشخیص کیا کہ یہ نمونیا تھا جس سے شہزادے کی موت ہوئی، حالانکہ پوسٹ مارٹم کے نتیجے میں واضح ہوا کہ پھوڑا پھٹنے کے بعد اس کا دم گھٹ گیا تھا۔

یعنی بالواسطہ طور پر کرکٹ کی گیند کے ساتھ اچانک، بدقسمت اور یقیناً انتہائی تکلیف دہ تصادم نے شہزادے کی جان لے لی۔

تاہم، کہانی کے دوسرے ورژن بہت کم غیر معمولی ہیں۔ بی بی سی کی ڈاکیومنٹری ”دی فرسٹ جیورجئنز: دی جرمن کنگز ہو میڈ بریٹین“ میں بتایا گیا ہے کہ فریڈرک ٹھنڈ کا شکار ہوا تھا اور اس کی موت پلمونری ایمبولزم کی وجہ سے ہوئی۔

ٹیلی ویژن شو میں مبینہ طور پر دعویٰ کیا گیا کہ کرکٹ بال کی کہانی ایک فرضی کہانی تھی۔ تاہم، ایک بات تو یقینی ہے کہ سردی نے فریڈرک کی صحت پر تباہ کن اثر ڈالا۔

شہزادے کی جان کس نے لی؟

فریڈرک ایک مہذب شخصیت کا مالک تھا، وہ آرٹ کے ساتھ ساتھ کھیلوں میں بھی بہت دلچسپی لیتا تھا۔ اگرچہ اس کے والدین نے اس کی بالکل بھی پرواہ نہیں کی، لیکن وہ ہمیشہ لوگوں کے ساتھ گھلتا ملتا دکھائی دیا۔ ایسا لگتا ہے کہ اس کے اسی جوش و خروش نے اسے برباد کیا۔

دی ارل آف میکلیس فیلڈ نے اس کی موت کے معاملے پر ایک اور دلچسپ بیانیہ پیش کرتے ہوئے لکھا کہ شہزادے کی موت ”اسٹرنم کی ہڈی کے نیچے پھوڑے کے نتیجے میں ایک کھیل ’پرزنرز بیس‘ کھیلنے کے دوران گرنے سے ہوئی تھی۔“

پرزنرز بیس میں مخالف ٹیم کے ہاتھوں پکڑے جانے والے کھلاڑی قیدی کہلاتے ہیں۔

 تاریخی کھیل ”پرزنرز بیس“ کھیلتے بچوں کا خاکہ (تصویر بزریعہ سینڈرا گولانڈ)
تاریخی کھیل ”پرزنرز بیس“ کھیلتے بچوں کا خاکہ (تصویر بزریعہ سینڈرا گولانڈ)

فریڈرک یقینی طور پر یہ گیم کھیلتے ہوئے گرنے کے بعد کسی حادثے کا پہلا نوجوان شکار نہیں ہوا ہوگا، لیکن یہ اس پہیلی کا ایک اور ممکنہ طور پر اہم حصہ ہے۔

شاید کرکٹ کی گیند سے ہونے والی اسٹرائیک نے فریڈرک کے بچپن میں کھیل کے دوران لگنے والے زخم کو مزید بڑھا دیا تھا۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ فریڈرک کھیلوں سے جڑی کسی چوٹ کا شکار نہ ہوا ہو۔

فریڈرک کی موت کی اصل وجہ کے بارے میں رائے مختلف ہے، اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں تبدیلی آتی رہی ہے۔

ہم شاید کبھی نہیں جان پائیں کہ اس بدقسمت شخص کو کس نے مارا، اور اس کی موت میں کتنے عوامل کارفرما تھے۔

تاہم، یقینی بات یہ ہے کہ فریڈرک کا سب سے بڑا بیٹا اپنے دادا کی موت پر بارہ سال کی عمر میں جارج سوئم بنا جو 81 سال کی عمر تک زندہ رہا۔

cricket

HISTORY

T20 WORLD CUP 2022

weird

Weird Deaths