میرے بیان کو سیاق وسباق سے ہٹ کرپیش کیاگیا، صدر مملکت
صدر مملکت عارف علوی نے آج نیوز کو انٹرویوکو دیے جانے والے انٹرویو میں اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔
صدرکا موقف ہے کہ سائفر سے متعلق بیان کو سیاق وسباق سے ہٹ کرپیش کرنا پہلے سے تقسیم شدہ ماحول میں مزید خلیج کا باعث بنتا ہے۔
عارف علوی نے وضاحت کی کہ مجھےسازش کے بارے میں شبہ ہے لیکن سائفر سے متعلق حتمی فیصلہ تحقیقات کےبعد ہی ہوسکتاہے۔ چیف جسٹس کوخط لکھنےسے لیکراب تک موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
انہوں نے واضح کیاکہ خط میں سپریم کورٹ سے معاملے کی انکوائری کی درخواست کی تھی۔
مزید پڑھیے:سازش پرقائل نہیں لیکن تحقیقات ہونی چاہیے
صدر نے مزید کہا کہ پختہ یقین ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ خط اس کیلئے نہیں لکھا کہ سازش سے متعلق شک وشبہ نہیں تھا بلکہ یہ معاملہ سابق وزیراعظم کی جانب سے اٹھایا گیا تھا اس لیے پورے معاملے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات ضروری ہیں۔
انہوں نے اپنا موقف مزید واضح کرتے ہوئے کہا کہ سائفر کے قومی سطح پراثرات نظراندازنہیں کرسکتے، اس کے باعث سیاسی ہلچل پیدا ہوئی۔ انتہائی سنجیدہ معاملے کوتوڑ مروڑ کر پیش کیا گیا اور معاملہ غلط اندازمیں پیش کرنے کےسنگین مضمرات ہوئے۔
سازش پرقائل نہیں
صدر علوی حالیہ دنوں امریکہ اور پاکستان میں تعلقات بہتر کرنے کی بات کر چکے ہیں جو سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے امریکہ پر سازش کے الزامات کے بعد خراب ہوئے۔
گزشتہ رات آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں شریک صدر مملکت کا اس حوالے سے پوچھے گئے سوال پر کہنا تھا کہ انہوں نے سفارتی سائفر تحقیقات کے لیے چیف جسٹس کو بھیجا تھا۔
انہوں نے کہا،”میں اس بات پرقائل ہوں کہ اس پر تحقیقات ہونے چاہیئں۔ میں اس بات پر قائل نہیں کہ سازش ہوئی۔ مگر میرے شبہات ہیں۔ کہ تحقیق ہو۔ میں نے یہ بھی کہا کہ سموکنگ گن (ثبوت) نہیں ملے گی آپ کو۔ ان چیزوں میں نہیں ملتی۔“
Comments are closed on this story.