Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

پاکستانی کمیونٹی پردیس میں بھی ایک دوسرے سے دور کیوں؟

ہم پاکستانی ایک ہی ملک کے شہری ہیں لیکن افسوس اپنے دیس پاکستان سمیت پردیس میں بھی ایک نہیں ہیں
شائع 04 اکتوبر 2022 09:41pm

سویڈن، ڈنمارک، فن لینڈ اور ناروے، ان چاروں ممالک کی سرحدیں ایک دوسرے سے ملتی ہیں اورچاروں ممالک کے شہری بھی ایک دوسرے کے کلچر اور دلوں کے بہت قریب ہیں۔

میں خود تو اپنی فیملی کے ساتھ سویڈن میں رہتا ہوں اور پاکستانی شہری ہونے کے ساتھ ساتھ سویڈش شہریت بھی رکھتا ہوں۔ مجھے جب بھی ڈنمارک، فن لینڈ یا ناروے کا دورہ کرنے کا موقع ملا، وہاں پر اکثر میری نظریں پاکستانیوں کو ہی ڈھونڈ رہی ہوتی ہیں۔

میرے دل اور دماغ میں ایک ہی فکر دوڑ رہی ہوتی ہے کہ ہم پاکستانی آخر دنیا سے اتنے پچھے کیوں رہ گئے ہیں اور یہ لوگ ہم سے سو سال یا پھر اس سے بھی زیادہ آگے کیسے ہیں؟

میری فکر ہی میری نظروں کو پاکستانیوں کو ڈھونڈنے پر مجبور کرتی ہے کہ میں اپنے دیس کے شہریوں کو پردیس میں دیکھتا رہتا ہوں، اور دیکھتا ہوں کہ ہم پاکستانی ایک ہی ملک کے شہری ہیں لیکن افسوس اپنے دیس پاکستان سمیت پردیس میں بھی ایک نہیں ہیں۔

سویڈن، ڈنمارک، فن لینڈ اور ناروے کے شہری ہیں تو چارالگ الگ ممالک سے، لیکن ان چاروں ممالک کی سرحدوں میں نہ تو کوئی بارڈر ہے اور نہ ہی ان چاروں ممالک کے شہریوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے لئے لگائی گئی کوئی لکیر ہے، اور یہی وجہ ہے کہ اگر ان ممالک کے چار باشندے جب ایک جگہ پر بیٹھے ہوں تو آپ کو معلوم نہیں ہو گا کہ کون سا فرد کس ملک کا شہری ہے۔

شاید بہت سی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم پاکستانی متحد نہیں اور ایک دوسرے سے دوری اور تفریق کی لکیروں کے اطراف میں رہتے ہیں، اور یہ ممالک اور ان کے شہری ایک دوسرے کے قریب۔

کہتے ہیں کہ اختلاف رائے تو ہمارے رویوں میں بہتری لے کر آتا ہے اور ہماری سوچوں میں مزید مثبت رجحان کو پیدا کرتا ہے، لیکن اگر اختلاف رائے تنقید برائے اصلاح کے لئے کیا جائے تو مثبت رویہ پروان چڑھتا ہے اور تنقید برائے تنقید منفی سوچوں کو کو مزید ابھرتی ہے۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ پردیس میں رہنے والے ہماری پاکستانی تنقید برائے تنقید کی ڈگر پر چل رہے ہیں اور ایک دوسرے کے رویوں، سوچوں اور خیلالات کا اہتمام نہیں کرتے۔

دوسری جانب ہم دیکھتے ہیں کہ سویڈن، ڈنمارک، فن لینڈ اور ناروے کے بزشندوں میں ایک دوسرے کا احترام ان کی بات چیت، سوچوں اور رویوں میں واضح طور پر جھلکتا ہے۔ شاید ہم پاکستانیوں کے متحد نہ ہونے کی بہت سی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بھی ہے۔

مجھے وہ پہلا تقطہ معلوم نہیں جس کے آغاز و اسعتمال سے ہم پردیس میں رہنے والے پاکستانی متحد ہو کر نہ صرف اپنی اپنی اصلاح کر پائیں بلکہ ملک پاکستان کی ترقی میں پردیس میں رہتے ہوئے مثبت رجحان کر فروغ دیتے ہوئے کام کر سکیں۔

کہتے ہیں جو شخص اپنی اصلاح سے محبت کرتا ہے تو وہ علم سے محبت کر تا ہے لیکن اصلاحی سوچ سے دوری اپنی شخصیت کو غلط ڈگر پر لے جانے کے مترادف ہے جس کے نقصانات اپنے ساتھ ساتھ کمیونٹی کو بھی ہوتے ہیں اور ملک کو بھی۔

پلیز میں! آپ! اور ہم! ملک پاکستان اور پردیس میں رہنے والے اس بارے میں ضرور سوچیں کیونکہ ہمیں ایک دوسرے کی اور ملک پاکستان کو ہم سب کی ضرورت ہے۔