Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

فیکٹ چیک : وزیراعظم ہاؤس لیکس کے پیچھے مبینہ ہیکراورخریدار کون

20 اگست کو شروع ہونے والا کھیل کہاں پہنچا
اپ ڈیٹ 28 ستمبر 2022 01:29pm
تصویر بشکریہ: پکس بے
تصویر بشکریہ: پکس بے

پاکستانی سیاست میں سوشل میڈیا پرلیک چند آڈیوزنے کھلبلی مچارکھی ہے۔ وزیراعظم ہاؤس سے لیک ہونے والی ان آڈیوزمیں وزیراعظم شہبازشریف، مریم نوازاورن لیگ کے کئی دیگرارکان مختلف معاملات پربات چیت کررہے ہیں۔

یہ آڈیوز ایک مبینہ ہیکر کی جانب سے جاری کی گئی ہیں جس کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس 100 سے زائد آڈیوز پر مشتمل 8 جی بی ڈیٹا ہے جو وہ جو 8 کروڑ پاکسانی روپے سے زائد رقم کے عوض کسی بھی خریدار کو فراہم کر دے گا۔

ہیکرز کی جانب سے پیش کی گئی آڈیوز اور خود ہیکر کی شناخت پر آج ڈیجٹل نے کچھ حقائق جمع کیے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ 20 اگست کو آڈیو لیکس کا یہ کھیل کیسے شروع ہوا اور جمعہ کو تمام ڈیٹا جاری کرنے کی دھمکیاں کے بعد اب یہ کہاں پہنچا ہے۔

آڈیوز کب سامنے آئیں

ہیکرز کے فورم پر ”انڈی شیل“ کے نام سے اکاؤنٹ بنانے والے مبینہ ہیکر نے اپنے پاس آڈیوز کی موجودگی کا دعویٰ 20 اگست کو کیا۔ مبینہ ہیکر نے اپنے فورم تھریڈ کا عنوان رکھا Pakistani PM office Data leaked یعنی ’پاکستانی وزیراعظم کے دفتر کا ڈیٹا لیک ہو گیا‘۔

مبینہ ہیکر نے کہا، وزیراعظم پاکستان کی اہم اور مکمل بات چیت اہم شخصیات کے ساتھ، بشمول وہ جو بااثر ہیں لیکن اقتدار میں نہیں۔ سیمپل سے واضح ہوتا ہے کہ سب سے بڑی بولی دینے والے کو کیا کچھ دستیاب ہوگا۔ ڈیٹا میں موجود اہم تفصیلات صرف سب سے بڑی بولی دینے والے کو فراہمی کی تمام تفصیلات طے ہونے کے بعد فراہم کی جائیں گی۔ “

مبینہ ہیکر نے دعویٰ کیا کہ اس ڈیٹا کا مجموعی حجم 8 جی بی ہے اور اس میں 100 سے زائد فائلیں ہیں۔ اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ کم ازکم بولی 180 بٹ کوائن کی ہے۔ یہ رقم ڈالر میں 3 لاکھ 45 ہزار اور پاکستانی روپے میں 8 کروڑ 11 لاکھ سے زائد بنتی ہے۔

ہیکر نے کہاکہ اس سے ان باکس میں رابطہ کیا جائے۔ تاہم بہت سے لوگوں نے اس کے دعوؤں پر شکوک و شہبات ظاہر کرنا شروع کردیے اور ممکنہ خریداروں کو محتاط رہنے کے لیے کہا۔

موجودہ، سابق وزرائے اعظم اور آرمی چیف کی گفتگو

کئی دیگر لوگوں بالخصوص پاکستانیوں نے ہیکر سے تفصیلات پوچھنا شروع کردیں۔ ایک اہم سوال یہ تھا کہ کیا آڈیوز میں موجودہ وزیراعظم کی گفتگو یا ہے سابقہ وزیراعظم یعنی عمران خان کی بات چیت بھی ہے۔

جواب میں ہیکر نے کہاکہ موجودہ اورسابق وزرائے اعظم۔

جب ہیکر سے پوچھا گیا کہ کیا آرمی چیف کی بات چیت بھی کلپس میں موجود ہے کہ تو اس نے کہا کہ یہ انتہائی خفیہ بات ہے جو صرف سب سے بڑی بولی دینے والے کو بتائی جائے گی۔

لوگ ہیکر کو کہتے رہے کہ صرف ہاں یا ناں میں جواب دے دو۔ ہیکر نے بالآخر کہا ”ہاں“۔

تین آڈیو فائلز کا خریدار کون؟

لوسی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ اب ڈیلیٹ ہو چکا ہے۔
لوسی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ اب ڈیلیٹ ہو چکا ہے۔

ہیکرز نے مذکورہ فورم پر تین آڈیو فائلز پیر 26 ستمبر کو نمونے کے طور پر پیش کیں۔ لیکن زی لوسی نامی ایک ٹوئٹر صارف نے تین کلپ 3 ستمبر کو ہی انٹرنیٹ پر شیئر کر دیئے تھے۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ زی لوسی نے یہ آڈیو کلپ ہیکرسے خریدے تھے یا کسی اور طریقے سے حاصل کیے تھے۔

لوسی نے یہ کلپ Pakistan PM office audio leak کے عنوان سے ٹوئٹر پرشیئر کیے اور بالآخر یہ ہفتہ 24 اگست کو پاکستان کے مین اسٹریم ٹی وی چینل پر نشر ہونے لگے۔

لوسی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ (ze_lucy) اب ڈیلیٹ ہو چکا ہے۔

’جانی دو چار آڈیوز اور‘

مبینہ ہیکر کی مبینہ آڈیوز میں دلچسپی رکھنے والے خود کو پاکستان کا ہمدرد ظاہر کرتے رہے۔

جہاں کچھ لوگ یہ جاننے میں دلچسپی رکھتے تھے کہ اس ڈیٹا میں عمران خان کا آڈیو کلپ ہے یا نہیں وہیں کچھ نے ”پاکستانی عوام کے ایما پر“ہیکر سے درخواست کی کہ وہ رقم لینے کے بعد تمام ڈیٹا عوام کے لیے جاری کردے تاکہ ”کرپٹ اشرافیہ“ کا کچھا چٹھا کھل جائے۔

کئی لوگوں نے سودا کرنے میں دلچسپی ظاہر کی۔ ایک شخص نے ہیکر کو بتایا کہ اس کا فورم ان باکس بھر چکا ہے اور مزید پیغامات نہیں جا رہے۔

عمران خان میں دلچسپی رکھنے والے ایک شخص نے 190 بٹ کوائن کی پیش کش کردی۔ ایک اور کا کہنا تھا کہ اس کا ہیکر سے سودا چل رہا ہے۔

تاہم ایک شخص نے کہا ’جانی دو چار آڈیوز اور پبلک کردو۔‘

مزید سیمپل سے انکار

فورم پر کئی لوگوں نے ہیکر سے کہاکہ وہ اپنے پاس مزید آڈیوز کا دعویٰ ثابت کرنے کے لیے مزید کلپس جاری کرے لیکن پیر 26 ستمبر کو اس نے صاف انکار کردیا۔

تاہم اس سے پہلے اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ آڈیوز خریدار کو بیچنے کے بعد کسی اور کو نہیں دے گا۔ 25 ستمبر کو اس نے لوگوں کو ٹوئٹر چیک کرنے کے لیے کہا لیکن یہ تصدیق نہیں کی کہ ze_lucy اسی کا اکاؤنٹ ہے یا کسی اور کا۔

اسی روز ہیکر نے لوگوں کو یہ بھی کہا کہ وہ جعلی لوگوں سے سودا نہ کریں اور صرف اس سے بات کریں۔ اس نے ایک ٹیلیگرام اکاؤنٹ بھی شیئر کیا۔

کیا ہیکر نے جمعہ کو مزید آڈیوز ریلیز کرنے کا دعویٰ کیا

جس فورم پر مبینہ ہیکر اور ممکنہ خریداروں میں بات چیت ہو رہی تھی اس نے منگل 27 ستمبر کو ہیکرکا اکاؤنٹ اور تھریڈ بند کردیا گیا۔

اسی دوران ٹوئٹرپر ایک نیا اکاؤنٹ بنا جس کے پروفائل میں تحریر ہے کہ یہ اکاؤنٹ 30ستمبر کو ڈیلیٹ کر دیا جائے گا۔

اس اکاؤنٹ پرخود کو انڈی شیل ظاہر کرنے والے مبینہ ہیکر نے 27 ستمبر کو کہاکہ وہ جمعہ کو تمام آڈیوز ریلیز کردے گا۔ اس نے یہ بھی کہا کہ مزید کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔

لیکن اس کے چند گھنٹے بعد ہی اسی اکاؤنٹ سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ حکومت پاکستان مذاکرات سے پیچھے ہٹ کر خفیہ اداروں کے ذریعے نقصان پہنچا رہی ہے۔

تاہم اس اکاؤنٹ سے حقیقی ہونے کے بارے میں شکوک پائے جاتے ہیں۔

اول یہ کہ ماہرین کے مطابق ہیکر کا فورم کا اکاؤنٹ اس لیے بند کیا گیا کہ وہ ہیکرز فورم کے قوائد کے مطابق مجموعی طور پر5 سیمپل جاری کرنے میں ناکام رہا تھا۔

دوم یہ ہے کہ ٹوئٹر اکاؤنٹ بنانے والا فرد بہترین انگریزی لکھ رہا تھا جبکہ اور فورم پر بات چیت کرنے والے مبینہ ہیکر نے ٹوٹی پھوٹی انگریزی استعمال کی۔

ٹوئٹر اکاؤنٹ بنانے والے شخص نے پاکستانی سیاست پر تبصرے بھی کیے جب کہ ہیکر سودے بازی تک محدود رہا۔

مذکورہ ٹوئٹر اکاؤنٹ سے شائع ہونے والے اکاؤنٹ کے علاوہ سوشل میڈیا پر آنے والے کئی دوسرے پیغامات بھی ہیکر سے منسوب کیے جا رہے ہیں۔ جن میں سے ایک یہ ہے کہ اسے امید ہے آڈیوز جاری ہونے سے پاکستان میں بہتری آئے گی۔

اوپن سورس انٹیلی جنس (OSINT Insider) نامی گروپ کے مطابق اصل ہیکر منگل کے بعد سے غیرفعال ہے۔ ان ماہرین نے قرار دیا کہ ٹوئٹر پر بننے والے جس اکاؤنٹ سے جمعہ کو تمام کلپس ریلیز کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ جعلی ہے۔

مذکورہ ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ جس فورم پر انڈی شیل فائلوں کا سودا کر رہا تھا وہاں بھی کسی نے انڈی شیل کے نام سے ایک اوراکاؤنٹ بنا کر جعلسازی کی کوشش کی لیکن اسے فوراً بند کردیا گیا۔ اصل انڈی شیل نے اکاؤنٹ اگست میں بنایا تھا جب کہ جعلساز کا اکاؤنٹ ستمبرمیں بنایاگیا۔

ہیکرکااکاؤنٹ غیرفعال

تازہ ترین پیشرفت کے مطابق ڈارک ویب پر وزیراعظم ہاؤس کی مبینہ آڈیوزفروخت کرنے کے لیے پیش کرنے والے ہیکرکا اکاؤنٹ بند کردیا گیا ہے جب کہ خود یہ ہیکرغیرفعال ہوگیا ہے۔

ڈارک نیٹ پر نظررکھنے والے اوپن سورس انٹیلی جنس گروپ نے منگل کی شام اعلان کیا کہ خود ہیکر بھی 24 گھنٹے سے زائد وقت سے غیرفعال ہوچکا ہے۔اوپن سورس انٹیلی جنس نے اپنے ٹوئٹر پروفائل پر لکھا، ’بہت ممکن ہے کہ آپ کو مزید آڈیو لیکس نہ ملیں۔ پارٹی ختم ہوگئیں۔ اپنا کام کریں‘۔

ٹوئٹر تھریڈ میں اسکرین شاٹس بھی شیئر ئے گئے جن سے واضح ہے کہ مبینہ ہیکر کا اکاؤنٹ بند کردیا ہے۔ اس حوالے سے فورم کا تھریڈ بھی بند کیا جا چکا ہے یعنی اب باقی لوگ بھی اس میں کوئی نئی پوسٹ نہیں کرسکتے۔

ڈارک ویب کیا ہے

ڈارک ویب یا نیٹ انٹرنیٹ کا وہ حصہ ہے جس تک عام براؤزرکے ذریعےعمومی رسائی ممکن نہیں، یہ ویب سائٹس مخصوص براؤزر کے ذریعے ہی کھولی جاسکتی ہیں۔ انٹرنیٹ کا یہ حصہ عام صارفین سے اوجھل رہنے کے باعث ہی اسے ڈارک ویب کہا جاتا ہے۔

ڈارک نیٹ پر بظاہر ریگولیٹرز کا کوئی کنٹرول نہیں اوراسے مجرمانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔