شہباز گِل کی میڈیکل رپورٹ: صحت بحالی کے کتنے چانسز ہیں؟
بغاوت پراُکسانے کے الزام میں گرفتارپی ٹی آئی رہنما شہبازگل کی طبی حالت سوشل میڈیا پرمختلف حوالوں سے زیربحث ہے، مخالفین کویہ ’مکافاتِ عمل ’ لگ رہا ہےتوحمایتی اس کی وجہ پولیس تشدد کو قراردے رہے ہیں۔
میڈیکل رپورٹ کیا کہتی ہے؟
پراسیکیوشن نے گزشتہ روزشہباز گل کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کروائی تھی جس کے مطابق پمزکے 4 سینئرڈاکٹرزنے شہبازگل کا معائنہ کیا، انہیں بچپن سے دمہ کا عارضہ لاحق ہے اوروہ ضرورت پڑنے پر برونکو ڈائلیٹر( bronchodilator ) استعمال کرتے ہیں۔ سانس لینے میں دقت کے علاوہ شہبازگل کے جسم ،کندھے،گردن اورچھاتی کے بائیں جانب درد محسوس کرنےپران کا ای سی جی بھی کیا گیا تھا۔
میڈیکل بورڈ نےتجویزکیا کہ شہبازگل کا ایکسرے، یورک، خون اوردل کا ٹیسٹ ضروری ہے، اس لیے کارڈیالوجسٹ اور پلمانولوجسٹ کی جانب سے طبی معائنہ درکارہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے آج صبح شہبازگل کو پیر22 اگست تک دوبارہ پمزمنتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے پولیس کی جانب سے مزید جسمانی ریمانڈ کا معاملہ بھی پیرتک موخرکردیا۔
مجھے سانس نہیں آرہا
آج صبح جب شہبازگِل کوعدالت لایا گیا تو انہیں ایمبولینس سے اتار کر وہیل چیئر پربٹھا کر کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ شہبازگل کا ماسک اترا ہوا تھا اورانہیں واضح طورپرکھانسی کے ساتھ ساتھ سانس لینے میں بھی شدید دشواری کا سامنا تھا۔
وہیل چیئرپربیٹھے شہبازگل کو کہتے سُنا گیا، “میرا ماسک، میرا ماسک اُتاردیا، مجھے سانس نہیں آ رہا”۔
آج ڈیجیٹل نے ان کی ظاہری حالت کو دیکھتے ہوئے ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر یحییٰ نوری سے رابطہ کیا اور شہبازگل کی میڈیکل رپورٹ کے تناظرمیں چند سوالات کیے۔
دمہ سمیت ہرمرض نفسیاتی اثرات رکھتا ہے
ڈاکٹرنوری کے مطابق ، “دمہ ایک خطرناک مرض ہے جو بگڑجائے تو موت بھی واقع ہوسکتی ہے، جن افراد کو مسلسل دمہ کی شکایت رہتی ہے تو وہ یا تو باقاعدگی سے دوالیتے ہیں اور ساتھ ہی ایمرجنسی کی صورت میں انہیلرکا استعمال کرتے ہیں، ذہنی دباؤ کی صورت میں دمہ کی نوعیت شدید ہوسکتی ہے”۔
کیا اس مرض کے نفسیاتی اثرات بھی ہوسکتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں ڈاکٹر یحییٰ نوری کا کہنا تھا کہ دمے سمیت ہرمرض کے انسان پرنفسیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں کیونکہ بیماری کی صورت میں انسان نارمل ردعمل ظاہرنہیں کرتا، نفسیاتی اثرات مرتب ہونے کے ساتھ ساتھ ذہنی دباؤ کے باعث بھی دمہ شدت اختیار کر سکتا ہے۔
دمہ بگڑ جائے تو موت بھی واقع ہوسکتی ہے
انہوں نے بتایا کہ ، “دمہ کی شدت کی صورت میں سانس لینے میں دقت کےعلاوہ مستقل کھانسی بھی رہتی ہے کہ بات کرنا مشکل ہوجاتا ہے، آکسیجن کی کمی کے دیگراثرات بھی ہوتے ہیں ، بدترین صورت اسٹیٹس ایزٹمیٹکس (Status asthmaticus) ہے جس میں انسان دمہ کے شدید حملے کا شکارہوتا ہے کہ اس کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے” ۔
شہباز گل کے مرض کی نوعیت شدید ہے
ڈاکٹر یحییٰ نوری نے مزید کہاکہ شہبازگل کی رپورٹ سے اندازہ ہوتاہے کہ وہ دمہ کے شدید مرحلے(Acute phase) میں ہیں تو مختلف مواقع پرطبی معائنے کی ضرورت پڑے گی کہ ان کی حالت کیسی ہے کیونکہ یہ دمہ بگڑ بھی سکتا ہے اور بہتربھی ہوسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دمے کی نوعیت مختلف بھی ہوسکتی ہے، بعض اوقات یہ موسمی ہوتا ہے جیسے کہ پولن کا سیزن آتے ہی الرجی کا شکارافراد سانس کی تکلیف کا سامنا کرتے ہیں جبکہ بعض افراد میں اس کی وجہ ذہنی دباؤ بھی ہوتی ہے اور جسمانی مشقت یا ٹینشن کی صورت میں انہیں دمہ کی تکلیف ہوجاتی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ ایک شخص بیک وقت پولن انڈیوسڈ ایزما ( Pollen induced asthma ) اورسٹریس انڈیوسڈ ایزما ( Stress-induced asthma )دونوں کا شکارہو۔
پس منظر:
سابق وزیراعظم عمران خان کے چیف آف اسٹاف کو ٹی وی ٹاک شو میں ریاستی اداروں کےسربراہان کےخلاف بیانات کے الزام میں 9 اگست کو بنی گالا کے قریب سے گرفتار کیا گیا تھا۔
شہبازگل کے خلاف تھانہ بنی گالا میں سٹی مجسٹریٹ کی مدعیت میں بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا، ایف آئی آر میں اداروں اور ان کےسربراہوں کے خلاف اکسانے سمیت دیگر دفعات شامل ہیں۔
Comments are closed on this story.