شمالی وزیرستان کے متاثرین کا دھرنا پانچویں روز میں داخل
شمالی وزیرستان کے متاثرین کا راشن بندش کے خلاف پشاور پریس کلب کے باہر دھرنا پانچویں روز میں داخل ہوگیا۔
دھرنے میں آپریشن ضرب عضب کے باعث 2014 میں نقل مکانی کرنے والے شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل کے آئی ڈی پیز کے 7 ہزار خاندانوں کے افراد شامل ہیں۔
صوبائی ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کا مؤقف ہے تصدیق کے بعد متاثرین کی امداد دوبارہ بحال کی جائے گی۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم اے نے نہ صرف ان کا ماہانہ راش بند کیا بلکہ انہیں اپنےعلاقے میں واپس جانے والوں کی فہرست میں بھی شامل نہیں کیا ہے۔
مظاہرین کے مطابق 7 ہزار خاندانوں کے رہنے کیلئے کوئی جگہ ہے نہ ہی روزگار جس کے باعث یہ خاندان فاقوں پر مجبور ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ اگر ان کا ماہانہ راشن فوری جاری نہ کیا گیا تو خیبرپختونخوا اسمبلی کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔
مظاہرین کا موقف ہے کہ آپریشن ضرب عضب سے متاثرہ خاندانوں کو پی ڈی ایم اے کی جانب سے الاؤنس دیا جاتا تھا، جو نہیں دیا جارہا ہے۔ متاثرہ خاندانوں کو 12 ہزار گزارہ الاؤنس اور 8 ہزار راشن الاؤنس دیا جارہا تھا، جو گزشتہ ایک ماہ سے بند کردیا گیا۔
پی ڈی ایم اے کے ترجمان احسان داوڑ کے کہا کہ حکومت کا یہ فیصلہ ہے جن لوگوں کے علاقے کلیئر ہونے کے بعد واپسی ہوگئی ہے لیکن وہ پھر بھی ماہانہ پیسے لے رہے ہیں تو ان کی مراعات بند کردی جائیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جن کے علاقے کلیئر نہیں اور واپسی نہیں ہوئی تو اس حوالے سے قبائلی عمائدین اور افسران کے مابین مذاکرات جاری ہیں۔
Comments are closed on this story.