Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

کمپنیاں پاکستان میں اپنے آپریشن کیوں بند کررہی ہیں؟

کمپنیوں کے پاکستان چھوڑ کرجانے کی اہم وجہ منظرعام پرآگئی
اپ ڈیٹ 22 جولائ 2022 01:45pm
غیرملکی سرمایہ کار یا کمپنی کسی ملک میں سرمایہ لگانے قبل وہاں کی معاشی صورت حال کا جائزہ لیتے ہیں، تصویر: اے ایف پی
غیرملکی سرمایہ کار یا کمپنی کسی ملک میں سرمایہ لگانے قبل وہاں کی معاشی صورت حال کا جائزہ لیتے ہیں، تصویر: اے ایف پی

حال میں ہی متعدد کمپنیاں یا تو پاکستان کو خیرباد کہہ کر چلی گئیں ہیں یا اپنا آپریشن بند کر چکی ہیں۔

رواں سال اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے آئینی حق استعمال کرتے ہوئے منتخب حکومت گرا دی گئی تھی، جس کے بعد ملک کی معاشی صورتِ حال میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہوئیں۔

ماہرمعاشیات شہروز خان لودھی نے آج ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ روپے کی ڈالر کے آگے بے قدری کے ساتھ ہی شرح سود میں اضافہ ہوا ہے، جبکہ ہمارا قومی خزانہ بھی خسارے کا شکار ہے، ان تمام عوامل کی وجہ سے ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کم ہوگئی ہے۔

یہاں ہم آپ کو پاکستان چھوڑ کر جانے والی کچھ کمپنیوں کے مسائل اور ملک چھوڑ کر جانے کی وجوہات کے بارے میں مختصراً بتائیں گے۔

ایئرلفٹ کی بندش کا سبب معاشی عدم استحکام، اقتصادی ماہرین

ملک کے سب سے مقبول اسٹارٹ اپ، بس اور ڈیلیوری سروس ایئرلفٹ نے اپنا آپریشن مستقل طور پر بند کرنے کا اعلان کیا۔

ایئرلفٹ نے ایک سال کے دوران اسٹارٹ اپ کے ذریعے ساڑھے 8 کروڑ ڈالر جمع کئے۔

کمپنی مارچ 2019 میں قائم کی گئی تھی، جس نے 12جولائی 2022 کو اپنے تمام آپریشن بند کردیے۔

اقتصادی ماہرین کے مطابق ریکارڈ مہنگائی اور پٹرول کی بلند قیمتوں نے ایئرلفٹ کی بندش میں اہم کردار ادا کیا۔

سیول (SWVL) نے اپنی سروس معطل کرنے کی کیا وجہ پیش کی؟

ملٹی نیشنل ٹرانسپورٹ آپریٹنگ سروس ’سیول‘ نے شہر در شہر ٹرانسپورٹ سروس بند کردی، جو عوام کے لیے کسی بڑی نعمت سے کم نہ تھی۔

’سیول‘ مصری ٹرانسپورٹ کمپنی ہے، جس نے پاکستان میں اپنی سروس کا آغاز جولائی 2019 میں پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے کیا تھا۔

بعد ازاں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی سروس کا آغاز کردیا گیا، ساتھ ہی کپمنی نے 2019 کے اختتام پر کراچی میں بھی سروسز کا آغاز کیا تھا۔

کورونا کے باعث لاک ڈاؤن اور پٹرولیم مصنوعات کے اضافے کی وجہ سے صارفین کی جانب کم استعمال پر کمپنی نے سروس بند کردی۔

واوا کارز (VAVA CARS) کی بلا تبصرہ سروس کی بندش

ڈچ انرجی ٹریڈ کمپنی Vitol کے تعاون سے چلنے والی "واوا کارز" نے پاکستان سے دو سال بعد اپنے آپریشنز کو بند کردیا۔

کمپنی نے ویب سائٹ پر اپنی بندش کا اعلان کرتے ہوئے لکھا، “ہمیں آپ کو یہ بتاتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ ہم نے اپنا آپریشن مستقل طور پر بند کر دیا ہے۔”

واوا کارز نے ملک میں جنوری 2020 میں اپنا آپریشن شروع کیا، جس کے ذریعے گاڑیوں کی خرید و فروخت کی جاتی تھی۔

پاکستانی مارکیٹ سے نکلنے کی وجوہات پر کمپنی کی جانب سے ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

کریم کی بھی ملک میں فوڈ ڈیلیوری سروس معطل

معروف ٹرانسپورٹ سروس ’کریم‘ نے ملک کی بدلتی معاشی صورت حال کے سبب پاکستان میں اپنی فوڈ سروس معطل کردی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق کمپنی نے باضابطہ بیان میں کہا کہ اس اقدام سے صارفین نان فوڈ ڈیلیوری سروس بہتر انداز میں فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔

کمپنی نے ذکر نہیں کیا کہ کن معاشی وجوہات کے سبب کمپنی کو اپنی فوڈ سروس معطل کرنا پڑیں۔

ہم اپنے لوکل تاجروں کی سہولت کیلئے بہتر معاشی پالیسی نہ دے سکے، معاشی ماہر

شہروز خان لودھی نے آج ڈیجیٹل کو بتایا کہ غیر ملکی سرمایہ کار کسی بھی جگہ سرمایہ لگانے سے قبل معاشی اور سیاسی استحکام کو مد نظر رکھتا ہے، جبکہ مستقبل میں ہماری معاشی پالیسی کیا ہوگی اس کا ہمیں علم نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری کی شرح وجہ سے غیر ملکی کمپنیوں نے اپنے تمام آپریشنز بند کرنے کو ترجیح دی ہے۔

معاشی ماہر شہروز خان نے کہا کہ ہمیں ملک میں غیر ملکی کمپنیوں کو ساز گار ماحول فراہم کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے درآمد کنندگان اور لوکل تاجروں کی سہولت کے لیے بہتر معاشی پالیسی نہ دے سکے، توغیر ملکی سرمایہ کاروں کیسے دیں گے۔

اسٹارٹ اپس عالمی رجحانات کی پیروی نہ کریں، عمر سیف

پاکستان میں ٹیکنالوجی کی صنعت نمایاں مقام رکھنے والے ڈاکٹر عمر سیف کا فیس بک پوسٹ میں کہنا ہے کہ اسٹارٹ اپس عالمی رجحانات کی پیروی نہ کریں۔

ایئرلفٹ

سیول

کریم