ترکی میں جنسی و صنفی اقلیت کے مظاہروں کے بعد متعد افراد گرفتار
ترکی کے شہر استنبول میں جنسی و صنفی اقلیت کے حقوق کے لیے کیے جانے والے مظاہروں کے بعد 370 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس زمز میں کام کرنے والی تنظیم ۔۔۔۔ کا پیر کو کہنا تھا کہ ترکی میں جنسی و صنفی اقلیت کی پریڈ میں ہونے والی یہ سب سے زیادہ گرفتاریاں ہیں۔
“حکومت نے کویئر افراد کے خلاف جنگ کا اعلان کیا ہے۔”
تنظیم کے مطابق تمام گرفتار افراد کو ایک رات جیل میں رکھنے کے بعد جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ سیکورٹی وجوہات کی بنا پر مظاہروں پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
تاہم اتوار کو ہونے والے مظاہروں میں کئی لوگوں نے حصہ لیا۔
حکام نے شہر کے وسطی محلے جہانگیر کے بڑے حصوں کو بند بھی کردیا تھا تاکہ لوگوں کو جمع کرنے سے روکا جاسکے۔
کچھ میٹرو سٹاپس بھی کئی گھنٹون تک بند کر دیے گئے تھے۔
پولیس کی کارروائی کے باوجود ترکی کے دیگر شہروں میں بھی ایسےمظاہرے دیکھے گئے۔
ترکی میں عام طور پر حکومتی نمائندے یا قدامت اور قوم پرست گروہ جنسی و صنفی اقلیت کے خلاف بیانات دیتے رہتے ہیں۔
جنسی و صنفی اقلیت یا ایل جی بی ٹی کیو کی تحریک کے علامتی پرچم کو ملک میں 18 برس سے کم عمر افراد کو فروخت کرنا منع ہے۔
پرائیڈ پریڈ (جنسی و صنفی اقلیت کے حقوق کا مطالبہ کرنے والی تحریک) میں گزشتہ 10 برسوں سے لوگوں کا اضافہ ہو تا ہے۔ تاہم اس پر 2015 میں پابندی عائد کی دی گئی تھی۔ اس کے بعد سے ہر سال اس پر پابندی لگائی جاتی ہے۔
Comments are closed on this story.