پاکستان اکتوبر تک فیٹف گرے لسٹ میں بر قرار
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس کا جمعے کو آخری روز تھا، جس میں پاکستان کو اکتوبر تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
فیٹف نے پاکستان کے اقدامات سے مطمئن ہوکر اس کے جائزے کے لئے اپنی ٹیم بھیجنے کا فیصلہ کرلیا جہاں کورونا کی صورتحال کو بھی مانیٹر کیا جائے گا۔
اس کے بعد اکوتبر کے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے امکانات متوقع ہیں تاہم فی الحال پاکستان کا نام اس فہرست میں بر قرار رہے گا۔
تاخیر سے آغاز ہونے والی پریس کانفرنس میں فیٹف کے صدر ڈاکٹر مارکس نے کہا کہ پاکستان نے ایک پُرامن اور قابل بھروسہ ملک ہونے کا ثبوت دیا ہے، فیٹف پاکستان کے تمام اقدامات سے مطمئن ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ٹیرر فنانسنگ انویسٹیگیشن اور پراسیکیوشن میں بہتری آئی، منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں بھی پیشرفت دیکھی گئی ہے جب کہ دہشتگردوں کی لسٹ میں شامل افراد کے خلاف کارروائی بھی کی گئی ہے۔
اکتوبر میں گرے لسٹ سے نکلنے کا عمل مکمل ہوجائے گا: حنا ربانی کھر
ایک ٹوئٹ میں وزیر مملکت برائے خارجہ اموار حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان نے دونوں ایکشن پلانز کو مکمل کیا، بین الاقوامی برادری نے بھی پاکستان کی کاوشوں کا اعتراف کیا۔
“اکتوبر میں گرے لسٹ سے نکلنے کا عمل مکمل ہوجائےگا، یہ کامیابی چار سال کے کٹھن سفر کا نتیجہ ہے جب کہ پاکستان اس مومینٹم کو جاری رکھنے کا عزم رکھتا ہے۔”
دوسری جانب پاکستانی حکام پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے پُرامید ہیں، ان کا کہنا ہے کہ پاکستان گرے لسٹ سے نکلتا ہے تو بھی معاملات طے ہونے میں سات سے آٹھ ماہ لگ سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ 28 فروری 2008 کو پاکستان کو فیٹف کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا اور اہداف حاصل کرنے کے لئے پاکستان کو ایشیا پیسیفک گروپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
اس کے علاوہ جون 2010 میں مثبت پیش رفت پر پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاکس فورس نگرانی کی فہرست سے نکال دیا گیا تھا تاہم 16 فروری 2012 میں پاکستان کو دوبارہ گرے لسٹ میں شامل کردیا گیا تھا۔
Comments are closed on this story.