Aaj News

پیر, نومبر 18, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

پاکستانی معیشت کو بحال کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت؟

پاکستان مسلم لیگ نواز حکومت نے لکثری اشیا کی درآمدات پر پابندی تو عائد کردی، لیکن اس اقدام پر کچھ حلقوں کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے تو کہیں اسکو وقت کی ضرورت قرار دیا جا رہا ہے۔
اپ ڈیٹ 20 مئ 2022 10:53pm
سکرین گریب
سکرین گریب

پاکستان مسلم لیگ نواز حکومت نے لکثری اشیا کی درآمدات پر پابندی تو عائد کردی، لیکن اس اقدام پر کچھ حلقوں کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے تو کہیں اسکو وقت کی ضرورت قرار دیا جا رہا ہے۔

حکومت کے حالیہ اقدام کے بارے میں آج نیوز پر سدرہ اقبال کے مارننگ شو آج پاکستان پر بات کرتے ہوئی معاشی ماہر فرخ سلیم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کم از کم 50 ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے، جو کہ ملکی کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔

"پی ٹی آئی کی حکومت جس دن ختم ہوئی ہے، اس دن سٹیٹ بینک کے پاس کوئی 10.8 ارب ڈالر پڑے تھے۔ اب اگر آپ یہ دو حقائق سامنے رکھیں تو جو صورتحال درآمدات کی چل رہی تھی وہ پائیدار نہیں ہے۔" ان کا مزید کہنا تھا "کسی صورت بھی ہم 70 71 ارب ڈالر کی درآمدات کو برداشت نہیں کر سکتے، ہمارا خزانہ برداشت نہیں کر سکتا۔"

انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کے پاس 10.8 ارب ڈالر ہیں، اس میں سے اگر آپ چار ارب ڈالر کا کو سونا پڑا ہے وہ نکال دیں تو یقیہ چھ ارب ڈالر چار ہفتوں سے زیادہ کی درآمدات کوور نہیں کر سکتا۔

"کسی نہ کسی قسم کی ایمرجنسی لگانی تھی میں چاہ رہا تھا کہ یہ اس سے کہیں پہلے لگ جانی چاہیے تھی۔"

فرخ سلیم کا کہنا تھا کہ اگر دو ارب ڈالر کے موبائیل فون پاکستان میں درآمد کیے جارہے ہیں، ڈھائی یا تین ارب ڈالر کی گاڑیاں امپورٹ ہو رہی ہیں، جن میں لگثری کارز شامل ہیں، ڈرائی فروٹ، گوشت، ڈیزائنر شور۔۔۔تو یہ کسی صورت پاکستان کے مفاد میں نہیں۔

ماضی میں پاکستان مسلم لیگ نواز نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاونٹس منجمد کیے ہیں۔

جب فرخ سلیم سے پوچھا گیا کہ ایسا اب بھی کیا جائے گا، تو انہوں نے کہا کہ ان کے پاس علم نجوم نہیں لیکن اگر درآمدات اور برآمدات میں فرق ہے یونی 40 یا 50 ارب ڈالر کا خسارہ جو بیچ میں آرہا ہے اس کو پورا کرنے کے لیے دوسری کوششیں کی جائیں گی۔

"اگر آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب جو جاتے ہیں، اس کے بعد آئی ایم ایف کا اشارہ سعودی عرب کے پاس آجاتا ہے، چین کے پاس آجاتا ہے، اور دعسرے جو ہمارے برادر ممالک ہیں تو شاید اس حد تک جانے کی ضرورت نہ پڑے۔"

نیوز تجزیہ کار اور صحافی نذیر لغاری کا کہنا تھا کہ صورتحال اتنی خراب ہے کہ ہم معیثت کو بحال کرنے جو بھی کریں گے وہ ہنگامی بنیادوں پر ہوگا۔

نیوز تجزیہ کار اور صحافی نذیر لغاری کا کہنا تھا کہ "صورتحال اس حد تک خراب ہو چکی ہے کہ اس کو سنبھالنے کی کوئی بھی کوشش ملک کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کی کوشش ہی ہوگی۔"

سری لنکا کی معیشت کی مثال دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "ہم اپنے قریب میں دیکھتے ہیں سری لنکس اے اندر جو کچھ ہوا ہے، وہاں پر تیل نہیں ہے، وہاں پر گیس نہیں ہے، وہاں پر غذائی اشیا نہیں مل رہی ہیں، وہاں پر لوگوں کے کھانے پینے کا سامان نہیں ہے ۔۔۔وہ بھی آئی ایم ایف کے پاس جارہے ہیں۔

Shehbaz Sharif

Pakistan Muslim League Nawaz