Aaj News

پیر, نومبر 25, 2024  
22 Jumada Al-Awwal 1446  

جامعہ کراچی خودکش دھماکا: سیکیورٹی صورتحال، کیمروں کی مانیٹرنگ پر سوالات اٹھ گئے

کراچی یونیورسٹی میں نصب 155 کیمروں میں سے 100 کے قریب ناکارہ ہیں جبکہ مانیٹرنگ روم بھی بند ہے ۔
شائع 29 اپريل 2022 11:21am
سیکورٹی ایڈوائزر ڈاکٹر زبیر نے بتایا کہ کیمروں کی سروس کی مد میں ماہانہ ایک لاکھ روپے بھی دیئے جارہے ہیں ــــ فوٹو ڈان
سیکورٹی ایڈوائزر ڈاکٹر زبیر نے بتایا کہ کیمروں کی سروس کی مد میں ماہانہ ایک لاکھ روپے بھی دیئے جارہے ہیں ــــ فوٹو ڈان

کراچی یونیورسٹی میں خودکش بم دھماکے کے معاملے پر جامعہ کراچی کی سیکیورٹی صورتحال اور کیمروں کی مانیٹرنگ پر کئی سوالات اٹھ گئے۔

آج نیوز کے مطابق یونیورسٹی کا مانیٹرنگ روم بند ہے جبکہ کیمپس میں کتنے کیمرے موجود ہیں، ان تمام سوالات کے جواب رجسٹرار سمیت وائس چانسلر کے پاس بھی نہیں ہیں۔

تاہم کراچی کی سب سے بڑی جامعہ میں سیکیورٹی کے مؤثر انتظامات نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے کہ کراچی یونیورسٹی میں نصب 155 کیمروں میں سے 100 کے قریب ناکارہ ہیں جبکہ مانیٹرنگ روم بھی بند ہے ۔

سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں اور پسند نہ پسند کی بنیاد پر اٹھائے جانے والے اقدامات جامعہ کراچی میں پڑھنے اور ہاسٹل میں رہنے والے ہزاروں طالب علموں کیلئے سیکیورٹی رسک بن گئے ہیں۔

اسی اثنا میں رجسٹرار جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر مقصود علی انصاری نے آج نیوز کو بتایاکہ یونیورسٹی میں 155 کیمرے نصب ہیں، جن میں سے 100 کے قریب خراب ہیں۔

اس کے ساتھ ہی جامعہ میں مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی نہ ہونے سے معاملات سیاست کے نظر ہیں،ابھی تک سیکیورٹی کیمروں کے پاس ورڈ سمیت دیگر معلومات موجودہ سیکورٹی ایڈوائزر ڈاکٹر زبیر کو بھی نہیں دی گئی ہے جبکہ جامعہ میں کیمرے لگانے کا ٹھیکا بھی خلاف ضابطہ دیا گیا۔

سیکورٹی ایڈوائزر ڈاکٹر زبیر نے بتایا کہ کیمروں کی سروس کی مد میں ماہانہ ایک لاکھ روپے بھی دیئے جارہے ہیں ۔

آج نیوز کو یونیورسٹی ذرائع سے جو معلومات حاصل ہوئی ہیں اس کے مطابق یونیورسٹی میں 30 کے قریب کیمرے اس وقت کام کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ کراچی یونیورسٹی کی ناقص سیکیورٹی کی صورتحال اس وقت واضح ہوئی جب تحقیقاتی اداروں نے دہشت گردی میں ملوث خاتون اور ان کے سہولت کاروں کی تلاش شروع کی، تو انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

یاد رہے کراچی یونیورسٹی میں ہوئے خودکش بم دھماکے میں 3 چینی شہریوں سمیت 4 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ حملے سے متعلق ایک اور مبینہ کردار کی سی سی ٹی وی منظر عام پر آگئی۔

university of karachi

KU Blast