Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

وفاقی شرعی عدالت نے سود سے پاک بینکاری نظام قائم کرنے کا زور دے دیا

وفاقی شرعی عدالت نے سود کیخلاف درخواستوں پر 19 سال بعد فیصلہ سنا دیا، جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
اپ ڈیٹ 28 اپريل 2022 05:22pm

اسلام آباد: وفاقی شرعی عدالت نے سود کخلاف کیس کا 19سال بعد فیصلہ سناتے ہوئے سود سے پاک بینکاری نظام قائم کرنے کا حکم دے دیا۔

وفاقی شرعی عدالت نے سود کیخلاف درخواستوں پر 19 سال بعد فیصلہ سنا دیا، جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

فیصلے میں وفاقی شرعی عدالت نے کہا کہ حکومت ربا سے پاک بینکاری نظام قائم کرنے کے اقدامات کرے ، اسلامی تعلیمات کے مطابق بینکاری نظام قائم کیا جائے۔

انٹرسٹ سے مراد ربا ہے، قرض سمیت کسی بھی صورت میں لیا گیا سود ربا میں آتا ہے، حکومت کی جانب سے اندرونی یا بیرونی قرضوں پر سود دینا ربا میں آتا ہے۔

شرعی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت اندرونی اور بیرونی قرضوں اور ٹرانزیکشنز کو سود سے پاک بنائے، وفاق اور صوبے اس بارے میں قانون میں ترامیم کریں، ہم نے نوٹس کیا ہے کہ شریعت اپیلیٹ بینچ کے سامنے دو درخواستیں داخل کی گئیں۔

حکومت کے وہ تمام قوانین جن میں سود کا لفظ استعمال ہوا ہے اس کو فوری ختم کیا جائے، وہ تمام قوانین جن میں سود کا لفظ استعمال ہوا ہے اسلامی شریعت کے منافی قرار دیئے جاتے ہیں۔

عدالت کے فیصلے کے مطابق وفاقی حکومت سود سے متعلق تمام قوانین میں یکم دسمبر تک ترمیم کرے، آئی ایم ایف، ورلڈ بینک سمیت بین الاقوامی اداروں سے ٹرانزیکشن سود سے پاک بنائی جائیں۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ فریقین نے سود سے پاک بینکنگ نظام کے بارے میں رائے دی، اسلامی بینکنگ کا ڈیٹا عدالت میں پیش کیا گیا۔ سود سے پاک بینکاری دنیا بھر میں ممکن ہے، وفاقی حکومت کی جانب سے سود سے پاک بینکنگ کے منفی اثرات سے متفق نہیں، معاشی نظام سے سود کا خاتمہ شرعی اور قانونی ذمہ داری ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اسلامی بینکاری نظام رسک سے پاک اور استحصال کے خلاف ہے، ملک سے ربا کا خاتمہ ہر صورت کرنا ہوگا، ربا کا خاتمہ اسلام کے بنیادی اصولوں میں سے ہے، بینکوں کا قرض کی رقم سے زیادہ وصول ربا کے زمرے میں آتا ہے۔

وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا کہ بینکوں کا ہر قسم کا انٹرسٹ ربا ہی کہلاتا ہے، قرض کسی بھی مد میں لیا گیا ہو اس پر لاگو انٹرسٹ ربا کہلائے گا، کیس میں اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کی رائے لی گئی۔

مزید کہا گیا کہ پاکستان میں سود کے بغیر بینکنگ نظام بھی موجود ہے، تمام فریقین نے سود سے پاک بینکنگ نظام کے بارے میں رائے دی، ربا مکمل طور پر ہر صورت میں غلط ہے، ربا سے پاک نظام زیادہ فائدہ مند ہوگا، سی پیک کیلئے چین بھی اسلامی بینکاری نظام کا خواہاں ہے۔

شرعی عدالت نے حکومت کو اندرون و بیرونی قرض سود سے پاک نظام کے تحت لینے کی ہدایت کی اور کہا کہ سی پیک کیلئے چین بھی اسلامی بینکاری نظام کا خواہاں ہے۔

اسلام آباد

Federal Shariat Court