سعودی عرب: دہشت گردی کی مالی معاونت کے پیش نظر اجنبیوں کو عطیات دینے پر پابندی
سعودی عرب کی صدارتی ریاستی سلامتی نے مملکت میں شہریوں اور رہائشیوں کو اجنبی افراد کو عطیہ دینے کیخلاف خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے طرز عمل سے دہشت گردی کی مالی معاونت کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق ریاستی سلامتی کی صدارت نے ٹویٹر پر ایک بیان میں کہا کہ اجنبی افراد آپ کے خیال سے کہیں زیادہ خطرناک ہو سکتے ہیں، تاہم انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ صرف مجاز چینلز کے ذریعے عطیات دیں۔
پریزیڈنسی آف اسٹیٹ سیکیورٹی نے ایک ویڈیو بھی پوسٹ کی ہے، جس میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح کچھ بھکاری لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں۔
ایک مثال میں ایک آدمی نقاب پہنے عورت کے بھیس میں تھا اور اس کے ساتھ بچے بھی تھے جن کا اس نے "غیر قانونی سرگرمی کے مقصد سے" استحصال کیا۔
دریں اثنا سلطنت کی جنرل سیکیورٹی نے ایک بیان میں کہا کہ سیکیورٹی فورسز بھکاریوں کی گرفتاری اور ان کے خلاف قانونی اقدامات جاری رکھیں گی۔
انہوں نے شہریوں پر بھی زور دیا کہ وہ مجاز چینلز کے ذریعے عطیہ کریں، خاص طور پر احسان پلیٹ فارم کے ذریعے جس کا آغاز مملکت نے گزشتہ سال کیا تھا۔
علاوہ ازیں بھیک مانگنے کے خلاف قانون ہے، جسے سعودی عرب نے جنوری 2021 میں اپنایا تھا جس کے تحت ایسے جرمانے عائد کیے۔
تاہم قانون کے تحت ایک سال کی قید یا 100,000 ریال ($26,658) تک کے جرمانے سے لے کر یا دونوں بھیک مانگنے والے یا بھکاریوں کے ساتھ تعاون کرنے یا کسی کو بھیک مانگنے پر اکسانے پر عائد کرتا ہے۔
Comments are closed on this story.